Nawaiwaqt:
2025-11-03@14:46:20 GMT

اشیائے ضروریہ لے کر 25 گاڑیوں کا قافلہ پارا چنار پہنچ گیا

اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT

اشیائے ضروریہ لے کر 25 گاڑیوں کا قافلہ پارا چنار پہنچ گیا

پشاور:کرم کے لیےروانہ ہونے والی 25 گاڑیاں پاراچنارپہنچ گئیں، جبکہ کلیئرنس نہ ملنے کے باعث 20 گاڑیاں کرم روانہ نہیں کی جا سکیں۔ ضلعی انتظامیہ کرم کے مطابق 25 گاڑیوں کا قافلہ پارا چنار پہنچ گیا ہے جبکہ کلیئرنس نہ ملنے کی وجہ سے مزید 20 گاڑیاں کرم روانہ نہیں کی جاسکیں۔ 

دوسری جانب قبائلی رہنما حاجی عابد نے کہا ہے کہ  کئی روز کے انتظار کے بعد لاکھوں کی آبادی کے لیے25 گاڑیاں کا کانوائے بھیجنا عوام کو امتحان ڈالنے کے علاوہ کچھ نہیں۔انہوں نے کہا کہ  صرف 45 گاڑیاں کرم روانہ کی گئیں اور ان میں سے بھی 20 گاڑیاں راستے سے واپس کرنا سمجھ سے بالا تر ہے،جبکہ ٹل و ہنگو میں  تقریباً 200 گاڑیاں ضلع کرم آنے روانہ ہونے کی منتظر تھیں۔حاجی عابد کا کہنا تھا کہ لاکھوں کی آبادی کے لیے ضرورت کے مطابق خوراک اور ادویہ کا بندوبست کیا جائے۔ 

دریں اثنا اشیائے ضروریہ پر مشتمل کانوائے کی آمد کے موقع پر شہریوں کی کثیر تعداد شہر میں سامان خریدنے کے لیے موجود ہے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

کام کی زیادتی اور خاندانی ذمے داریاں، لاکھوں امریکی خواتین نے نوکریاں چھوڑ دیں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن: امریکی خواتین کے لیے رواں سال روزگار کی دنیا تاریخی لحاظ سے غیر معمولی تبدیلیوں کے ساتھ گزری ہے۔

امریکی بیورو آف اسٹیٹسٹکس کی تازہ رپورٹ کے مطابق جنوری سے اگست 2025ء کے دوران ملک بھر میں تقریباً چار لاکھ پچپن ہزار خواتین نے اپنی ملازمتیں ترک کر دیں۔ یہ تعداد کورونا وبا کے بعد جاب مارکیٹ سے خواتین کے سب سے بڑے انخلا کے طور پر ریکارڈ کی گئی ہے۔

ماہرین معاشیات اس غیر متوقع رجحان پر حیرانی کا اظہار کر رہے ہیں اور اسے امریکی سماج کی بدلتی ہوئی ترجیحات اور دباؤ کی عکاسی قرار دے رہے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملازمت چھوڑنے والی خواتین کی بڑی تعداد نے اپنی زندگی میں بڑھتے ہوئے دباؤ اور ذاتی و خاندانی ذمہ داریوں کو بنیادی وجہ بتایا۔ بچے کی پیدائش، کام کی زیادتی، مسلسل دباؤ، نیند کی کمی اور گھر و دفتر کے توازن کا بگڑ جانا وہ عوامل ہیں جنہوں نے خواتین کو ملازمت چھوڑنے پر مجبور کیا۔

متعدد خواتین نے اعتراف کیا کہ وہ اپنی جسمانی اور ذہنی صحت کو برقرار رکھنے میں ناکام ہو رہی تھیں، جبکہ مہنگی نرسریوں اور بچوں کی دیکھ بھال کے اخراجات نے بھی ان کے فیصلے پر اثر ڈالا۔

امریکا میں ایک نوزائیدہ بچے کی پرورش پر سالانہ 9 ہزار سے 24 ہزار ڈالر خرچ ہوتے ہیں، جو پاکستانی روپے میں تقریباً 25 سے 67 لاکھ کے برابر ہے۔ ایسے میں جب تنخواہ کا بڑا حصہ صرف بچوں کی نگہداشت پر خرچ ہو جائے تو کئی خواتین کے لیے نوکری پر قائم رہنا معاشی طور پر بے معنی محسوس ہوتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بڑھتے ہوئے مالی دباؤ نے نہ صرف خواتین کی افرادی قوت میں شرکت کم کی ہے بلکہ امریکی معیشت میں لیبر گیپ کو بھی گہرا کر دیا ہے۔

ماہرین اس صورتحال کو سماجی پسپائی قرار دے رہے ہیں۔ ان کے مطابق پچھلے سو سال میں امریکی خواتین نے جو معاشی خودمختاری، آزادیٔ رائے اور سماجی کردار حاصل کیا تھا، وہ جدید زندگی کے بے قابو دباؤ اور نظام کی سختیوں کے باعث کمزور پڑتا جا رہا ہے۔ خواتین کے لیے مساوی مواقع کے نعرے عملاً مشکل تر ہوتے جا رہے ہیں جبکہ کام اور گھر کے درمیان توازن قائم رکھنا ایک چیلنج بن چکا ہے۔

امریکی میڈیا میں بھی اس رپورٹ پر بحث جاری ہے کہ اگر یہ رجحان برقرار رہا تو آنے والے برسوں میں نہ صرف خواتین کی نمائندگی کم ہو گی بلکہ کارپوریٹ سطح پر تنوع اور تخلیقی صلاحیتیں بھی متاثر ہوں گی۔

متعلقہ مضامین

  • چینی گاڑیوں پر جاسوسی کا شبہ، اسرائیلی فوج نے افسران سے گاڑیاں واپس لے لیں
  • کام کی زیادتی اور خاندانی ذمے داریاں، لاکھوں امریکی خواتین نے نوکریاں چھوڑ دیں
  • چین نے پاکستان کے لئے لاکھوں ڈالر کی رقم جاری کردی
  • قیمتیں کنٹرول میں رکھنے کیلئے مؤثر میکنزم کی ضرورت ہے؛ مسرت جمشید چیمہ
  • اسلام آباد : بھاری گاڑیاں فضائی آلودگی کا سب سے بڑا ذریعہ بن گئیں
  • ملک میں چینی کی قیمت 210 روپے فی کلو تک پہنچ گئی
  • لاہور میں کچرا اٹھانے والی 28 ہزار گاڑیاں آلودگی کا باعث بن گئیں
  • ڈی جی این سی سی آئی اے نے ضبط تمام جائیدادوں،گاڑیوں کی تفصیلات مانگ لیں
  • پارا چنار حملہ کیس، راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، دشمن پہچانیں: سپریم کورٹ
  • چند سال قبل چوری شدہ موٹر سائیکل کا ای چالان اصل مالک کے گھر پہنچ گیا