جامعہ محمودیہ ومدنیہ میں ختم بخاری شریف کی روح پرورتقریب
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
کراچی (اسٹاف رپورٹر)معروف علمی درس گاہ جامعہ محمودیہ ومدنیہ میراں ناکہ لیاری میں ختم بخاری شریف کی روح پرورتقریب جامعہ کے بانی مہتمم شیخ الحدیث مولانا نورالحق کی زیر صدارت منعقد ہوئی ، معروف روحانی وعلمی شخصیت پیرطریقت شیخ الحدیث مولانا محمدیوسف افشانی نے بخاری شریف کی آخری حدیث کا درس دیا ، جمعیت علمااسلام پاکستان کے سینئررہنماسابق سینیٹرحافظ حمدللہ، جے یو آئی فاٹا کے جنرل سیکرٹری سابق سینیٹرمولانا عبدالرشید،معروف مذہبی اسکالرمولانا فضل سبحان،شیخ الحدیث مولاناالطاف الرحمن عباسی نے خطاب کیا، تلاوت قرآن پاک قاری نعیم اللہ حبیب اور نعت و نظم مولانا حافظ عمرعباسی نے پیش کیے۔ امسال شعبہ درس نظامی اور شعبہ تحفیظ القرآن سے 100 سے زائدطلبانے سند فراغت حاصل کی، فارغ التحصیل فضلائے کرام وحفاظ کرام کی دستار بندی مہمان علمائے کرام نے کی ،اس کے علاوہ سال بھر اسباق میں حاضری، مسلسل پوزیشن حاصل کرنے والے طلبہ کو بھی انعامات دییگئے جبکہ تقریب میں فضلاکرام کو بیش قیمت کتب کا ہدیہ بھی دیا گیا،سینیٹرحافظ حمدللہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ حکمرانوں کے دینی مدارس پر کنٹرول کادیرینہ خواب کبھی پورا نہیں ہوگا،مدارس کی آزادی و حریت کے تحفظ کیلیے جد وجہد جاری رہے گی،مدارس رجسٹریشن بل اہل مدارس کی بڑی کامیابی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
مودی حکومت کے ذریعہ "وقف پورٹل" کا قیام غیر قانونی ہے، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی
مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر نے کہا ہے کہ تمام مسلم تنظیموں نے وقف ایکٹ کو مسترد کر دیا ہے مگر افسوس ہے کہ اسکے باوجود حکومت "وقف امید پورٹل” قائم کررہی ہے اور اس میں اوقافی جائیداد کے اندراج کو لازم قرار دے رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انتہائی متنازعہ وقف ترمیمی قانون کے خلاف مسلمان سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں اور سپریم کورٹ آف انڈیا میں بھی ابھی معاملہ زیر سماعت ہے۔ سپریم کورٹ نے نئے قانون پر تعمیل پر روک لگا دی ہے اور حتمی فیصلہ ابھی آنا باقی ہے۔ دریں اثنا مودی حکومت نے "امید پورٹل" کے لانچ کرنے کی تیاری کی خبروں نے ہلچل پیدا کر دی ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے مودی حکومت کے اس قدام کی شدید تنقید کی ہے اور اسے غیر قانونی قرار دیتے ہوئے عدالت کی توہین قرار دیا ہے۔ در اصل گزشتہ روز میڈیا میں یہ خبر گردش کر رہی ہے کہ مودی حکومت نے نئے متنازعہ وقف قانون کے تحت وقف جائدادوں کی رجسٹریشن کے لئے ایک "امید" نامی پورٹل لانچ کرنے کی تیاری کر رہی ہے جس میں چھ ماہ کے اندر تمام وقف املاک کی رجسٹری لازمی ہے، اگر اس پر عمل درآمد نہیں کیا جاتا ہے تو اس جائداد کو متنازعہ تصور کیا جائے گا۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اپنے پریس نوٹ میں کہا ہے کہ حکومت کا پیش کردہ وقف ایکٹ اس وقت سپریم کورٹ میں زیرِ سماعت ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام مسلم تنظیموں نے اسے مسترد کر دیا ہے، اپوزیشن پارٹیوں، انسانی حقوق کی تنظیموں، اور سکھ، عیسائی نیز دیگر اقلیتوں نے بھی اسے ناقابلِ قبول قرار دیا ہے، مگر افسوس ہے کہ اس کے باوجود مودی حکومت 6 جون سے "وقف امید پورٹل” قائم کر رہی ہے اور اس میں اوقافی جائیداد کے اندراج کو لازم قرار دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پوری طرح حکومت کی غیر قانونی حرکت ہے اور واضح طور پر عدالت کی توہین کا ارتکاب ہے۔
اطلاعات کے مطابق یہ رجسٹریشن پوری طرح اس متنازعہ قانون پر مبنی ہے، جس کو عدالت میں چیلنج کیا گیا ہے اور جس کو آئین سے متصادم قرار دیا گیا ہے۔ اس لئے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ سختی سے اس کی مخالفت کرتا ہے۔ مسلمانوں اور ریاستی وقف بورڈوں سے اپیل کرتا ہے کہ جب تک عدالت اس سلسلہ میں کوئی فیصلہ نہ کردے، اوقاف کو اس پورٹل میں درج کرانے سے گریز کریں۔ متولیان وقف بورڈ کو میمورنڈم پیش کریں کہ جب تک سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں ہو جائے، اس طرح کی کارروائی سے گریز کیا جائے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ عنقریب حکومت کے اس اقدام کے خلاف عدالت سے رجوع کرے گا۔