بابراعظم لیجنڈری عمران خان کا کون سا ریکارڈ توڑ سکتے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
قومی ٹیم کے مڈل آرڈر بیٹر بابراعظم ویسٹ انڈیز کیخلاف ٹیسٹ سیریز میں سابق کپتان عمران خان کا ریکارڈ اپنے نام کرسکتے ہیں۔
پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان ہوم سیریز کا پہلا ٹیسٹ میچ جمعہ سے شروع ہوگا، اس میچ میں قومی ٹیم کے سابق کپتان بابراعظم کے پاس لیجنڈری عمران خان کا ریکارڈ توڑنے کا موقع ہے۔
عمران خان بین الاقوامی کرکٹ میں ویسٹ انڈیز کے خلاف پاکستان کے پانچویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں، انکے کالی آندھی کیخلاف 1 ہزار 977 رنز ہیں جبکہ بابراعظم نے ویسٹ انڈیز کیخلاف 1 ہزار 676 رنز بناکر رکھے ہیں، انہیں لیجنڈ کرکٹر کو پیچھے چھوڑنے کیلئے محض 301 رنز درکار ہیں۔
مزید پڑھیں: بابراعظم نے اپنے پُرانے ساتھی کو خیرباد کہہ دیا
اگر بابراعظم 302 رنز بنانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو وہ عمران خان کے ویسٹ انڈیز کیخلاف پانچویں سب سے زیادہ رنز بنانے والوں کی فہرست میں ٹاپ 5 میں آجائیں گے۔
مزید پڑھیں: بابراعظم کے قریبی دوست کون سی ٹیم سے کھیلنے لگے؟
واضح رہے کہ ویسٹ انڈیز کیخلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز ورلڈ ٹیسٹ چیمپئین شپ 2023-25 سائیکل میں پاکستان کی آخری سیریز ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ویسٹ انڈیز کیخلاف
پڑھیں:
اوورسیز پاکستانیوں کیلئے تین استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدی کر سکتے ہیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(کامرس رپورٹر) اوورسیز پاکستانیوں کے لیے تین استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدی اسکیموں کے مستقبل کے حوالے سے وزارت تجارت ککو مشکل کا سامناہے، کیونکہ بڑھتی ہوئی تشویش کے مطابق ان اسکیموں کا فائدہ پانچ سال پرانی استعمال شدہ گاڑیاں تجارتی طور پر درآمد کرنے کے لیے اٹھایا جا رہا ہے۔وزارتِ تجارت کے ذرائع کے مطابق موجودہ اسکیمیں، جن میں گفٹ اسکیم، پرسنل بیگیج اسکیم اور ٹرانسفر آف رہائیش اسکیم شامل ہیں، بعض اوقات پانچ سال پرانی استعمال شدہ گاڑیوں کی تجارتی درآمد کے لیے استعمال ہو رہی ہیں، جس پر تشویش بڑھ رہی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اس معاملے پر ٹریف پالیسی بورڈ (ٹی پی بی) اور بین الوزارتی فورمز میں بحث ہو چکی ہے، مگر حتمی فیصلہ ابھی تک نہیں ہوا۔ فنانس ڈویڑن اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی رائے کا انتظار ہے۔ذرائع کے مطابق وزارتِ صنعت و پیداوار کا موقف ہے کہ چونکہ عام طور پر پرانی اور استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر پابندی ہے، اس لیے اوورسیز پاکستانیوں کے لیے یہ اسکیمیں وضع کی گئی ہیں تاکہ وہ مخصوص حالات میں استعمال شدہ گاڑیاں پاکستان لا سکیں۔ایف بی آر کے اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 2024-25 میں ان اسکیموں کے تحت بڑی تعداد میں استعمال شدہ گاڑیاں درآمد ہوئیں۔ وزارتِ کا کہنا ہے کہ تجارتی مقاصد کے لیے پرانی گاڑیوں کی درآمد پر پابندی ہٹانے کے بعد، صرف ٹرانسفر آف ریزیڈنس اسکیم کو جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔ دیگر اسکیمیں غیر شفاف طریقے سے استعمال کی جا رہی ہیں اور تجارتی درآمد کا متبادل بن گئی ہیں۔وزارتِ نے زور دیا کہ صارفین کے مفاد، عوامی تحفظ اور ماحولیاتی نقصان سے بچاؤ کے لیے درآمد شدہ گاڑیاں کم از کم حفاظتی، معیار اور ایگزاسٹ کے معیار پر پوری اتریں۔ اسی مقصد کے لیے موٹر وہیکلز انڈسٹری ڈویلپمنٹ ایکٹ 2025 کا بل قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا ہے، جو مقامی اور درآمد شدہ گاڑیوں کے ضوابط کو مضبوط بنیاد فراہم کرے گا۔پاکستان نے 2021 میں 1958 کے یو این ای سی ای معاہدے پر دستخط کیے، اور ای ڈی پی کو ڈبلیو پی 29 سیکریٹریٹ کے طور پر مقرر کیا گیا، جس کے تحت 17 بنیادی حفاظتی ضوابط اپنائے گئے ہیں۔وزارتِ صنعت و پیداوار کے مطابق یہ ضوابط تمام درآمد شدہ گاڑیوں پر بھی لاگو ہوں گے، تاہم اس وقت پاکستان میں گاڑیوں کے معیار کے لیے مناسب جانچ کی سہولت موجود نہیں۔ اس لیے تمام درآمد شدہ گاڑیوں کے لیے پری شپمنٹ انسپیکشن سرٹیفیکیشن ضروری ہوگا، جو جاپان آٹوموٹو ایپریزل انسٹی ٹیوٹ، جاپان ایکسپورٹ وہیکل انسپیکشن سینٹر، کورین ٹیسٹنگ لیبارٹری یا چائنا آٹوموٹو انجینئرنگ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ جیسی اداروں سے حاصل کیا جائے گا۔ یہ سرٹیفیکیٹ گاڑی کی حفاظت، معیار، ایگزاسٹ، اوڈومیٹر، اندرونی و بیرونی حالت، انجن اور ہوا کے بیگ جیسی تفصیلات کی تصدیق کرے گا۔ علاوہ ازیں صرف وہ کمپنیاں جنہیں موٹر وہیکلز کی تجارتی درآمد کا بنیادی کاروبار ہو، تجارتی بنیاد پر گاڑیاں درآمد کر سکیں گی۔