مستقبل محفوظ بنانے کیلئے شاداب کیرئیر کے دوران کوچنگ میں کود پڑے
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
قومی ٹیم کے آل راؤنڈر شاداب خان مستقبل کو محفوظ بنانے کیلئے کیرئیر کے دوران ہی کوچنگ سیکھنے لگے۔
گزشتہ روز پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے لیول 2 کوچنگ کورس کا لاہور کی نیشنل اکیڈمی میں آغاز کیا، جس میں سابق مینز و ویمنز کرکٹرز سمیت 30 سے افراد حصہ لے رہے ہیں۔
آل راؤنڈر شاداب خان کے علاوہ سابق ٹیسٹ کرکٹر اظہر علی، بلاول بھٹی، نوید لطیف، وہاب ریاض اور یاسر شاہ جیسے نمایاں سابق اسٹارز اس کوس کا حصہ ہیں۔
مزید پڑھیں: ڈرافٹ مکمل ہونے کے بعد گلیڈی ایٹرز کو سرفراز کی یاد آگئی
انٹرنیشنل کرکٹر اسد علی اور سابق ویمن کپتان بسمہ معروف بھی اس کورس میں شریک ہیں۔
پی سی بی اعلامیہ کے مطابق اتوار 19 جنوری تک جاری رہنے والے اس کورس میں ایڈوانس کوچنگ کی مہارتیں سکھائی جائیں گی، جس میں پاور ہٹنگ، جدید تکنیک اور کھیل کے ٹیکٹیکل پہلو شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: پی ایس ایل10؛ دنیائے کرکٹ کے وہ بڑے نام جو جگہ بنانے سے محروم؟
اس کورس میں کمیونیکیشن اسکلز پر بھی کام ہوگا اور کھلاڑیوں کی ذہنی اور جسمانی طاقت سے متعلق کام کے ساتھ جدید دور کی گیم پلاننگ اور اس پر عمل کرنے کا طریقہ بھی شامل ہوگا۔ یہ کورس سابق ٹیسٹ کرکٹر ثقلین مشتاق اور سابق انٹرنیشنل کرکٹر ڈاکٹر عمران عباس کے ساتھ این سی اے کے کوچز عبدالمجید، افتخار احمد، محتشم رشید، راحت عباس اسدی اور صبور احمد کرائیں گے۔
مزید پڑھیں: بابراعظم کے قریبی دوست کون سی ٹیم سے کھیلنے لگے؟
کورس کے اختتام پر شرکاء کو اپنی اسائنمنٹس مکمل کرنے کیلئے 3 ماہ کا وقت دیا جائے گا، کامیاب شرکاء کو لیول 2 کوچنگ سرٹیفکیٹ بھی دیا جائے گا۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سابق آسٹریلوی کرکٹر کو گھریلو تشدد کے جرم میں سزا سنا دی گئی
سابق آسٹریلوی ٹیسٹ کرکٹر مائیکل سلیٹر کو گھریلو تشدد کا مرتکب پائے جانے پر چار برس کی جزوی معطل شدہ (پارٹلی سسپنڈڈ پرزن سزا) سزا سنادی گئی۔ تاہم، 2024 میں ضمانت مسترد ہو جانے کی وجہ سے ایک سال سے زیادہ عرصہ جیل میں گزارنے والے سابق کھلاڑی کو رہا کر دیا جائے گا۔
پارٹلی سسپنڈڈ سزا ایسی سزا ہوتی ہے جس میں مجرم کچھ عرصہ جیل میں گزارنے کے بعد کچھ شرائط پر رہا کر دیا جاتا ہے۔
آسٹریلیا کی جانب سے 74 ٹیسٹ کھیلنے والے مائیکل سلیٹر پر خاتون کا گلا دبانے کے دو الزامات سمیت سات الزامات ثابت ہونے پر سزا سنائی گئی۔ان پر خاتون کو نازیبا پیغامات بھیجنے کے بھی الزامات تھے۔
جج گلین کیش نے مائیکل سلیٹر کو بتایا کہ شراب نوشی ان کی ذات کا حصہ ہے اور اس کا علاج آسان نہیں ہوگا۔ یہ واضح ہے کہ وہ شراب نوشی کی لت میں مبتلا ہیں۔
اپریل 2024 میں کوئنز لینڈ کی عدالت کی جانب سے ضمانت مسترد ہونے کے بعد مائیکل سلیٹر بے ہوش ہوگئے تھے اور افسران نے ان کو سہارا دے کر کھڑا کیا تھا۔ جس کے بعد سے وہ جیل کی سلاخوں کے پیچھے تھے۔