بنگلہ دیش کے سینیئر آرمی جنرل کا پاکستان کا غیر معمولی دورہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 15 جنوری 2025ء) بنگلہ دیشی فوج کے سیکنڈ ان کمان لیفٹیننٹ جنرل قمر الحسن پاکستان کے غیر معمولی دورے پر ہیں اور انہوں نے منگل کو راولپنڈی میں جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) کا دورہ کیا اور پاکستانی عسکری قیادت سے ملاقاتیں کیں۔
پاکستانی بنگلہ دیشی قربت، جنوبی ایشیائی سیاست میں نیا موڑ
پاکستان کی میڈیا رپورٹوں کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل حسن دیگر اعلیٰ فوجی افسران کے ہمراہ یہ دورہ کر رہے ہیں۔
ان کے اس دورے کو گزشتہ سال اگست میں پرتشدد مظاہروں کے نتیجے میں شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات میں تبدیلی کا مظہر قرار دیا جا رہا ہے۔ آرمی چیف عاصم منیر سے ملاقاتپاکستانی فوج کے میڈیا ونگ (آئی ایس پی آر) کے مطابق، بنگلہ دیشی جنرل نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی (سی جے سی ایس سی) جنرل ساحر شمشاد مرزا سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔
(جاری ہے)
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر اور لیفٹیننٹ جنرل حسن کے درمیان ملاقات کے دوران خطے میں سکیورٹی کی صورتحال پر تفصیلی بات چیت ہوئی اور دوطرفہ فوجی تعاون کو بڑھانے کے لیے مزید راستے تلاش کرنے پر آمادگی ظاہر کی گئی۔
بنگلہ دیش، پاکستان کے مابین مفاہمت کے بھارت پر ممکنہ اثرات
آئی ایس پی آر کے مطابق دونوں جرنیلوں نے "مضبوط دفاعی تعلقات" کی اہمیت پر زور دیا اور اس بات پر بھی زور دیا کہ دونوں برادر ممالک کے درمیان پائیدار شراکت داری کو "بیرونی اثرات کے خلاف لچکدار" رہنا چاہیے۔
آرمی چیف نے جنوبی ایشیا اور وسیع تر خطے میں "امن و استحکام" کو فروغ دینے کے لیے "مشترکہ کوششوں" کی اہمیت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں ممالک باہمی دفاعی اقدامات کے ذریعے علاقائی سلامتی کو یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کرتے رہیں۔
فوجی تعلقات کو مضبوط بنانے پر زورلیفٹیننٹ جنرل حسن نے اپنے وفد کے ہمراہ جوائنٹ اسٹاف ہیڈ کوارٹرز میں جنرل ساحر شمشاد مرزا سے بھی تفصیلی ملاقات کی۔
ان کی بات چیت میں "باہمی اسٹریٹجک دلچسپی" کے معاملات پر توجہ مرکوز کی گئی اور دوطرفہ دفاعی تعاون کو بڑھانے کی راہیں تلاش کی گئیں۔پاکستان اور بنگلہ دیش باہمی تعلقات کے فروغ کے لیے پرعزم
دونوں اعلیٰ فوجی افسران نے فوجی تعلقات کو مضبوط بنانے کی اہمیت پر زور دیا اور اس شراکت داری کو کسی بھی بیرونی رکاوٹ سے محفوظ رکھنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔
جنرل مرزا اور لیفٹیننٹ جنرل حسن نے علاقائی "امن، سلامتی اور استحکام" کو فروغ دینے میں تعاون جاری رکھنے کی "اہم ضرورت" پر اتفاق کیا۔دونوں ممالک نے مضبوط دفاعی تعاون پر مبنی ایک محفوظ اور خوشحال مستقبل کے لیے "مشترکہ وژن" کا بھی اشتراک کیا۔
کئی دہائیوں بعد پاکستان سے براہ راست کارگو جہاز بنگلہ دیش میں
تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تعلقات شیخ حسینہ کے 15 سالہ دور حکومت میں تعطل کا شکار رہے۔
ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہوں نے مبینہ طور پر بار بار پاکستان کی طرف سے امن کی کوششوں کو مسترد کیا۔ لیکن ان کی اقتدار سے بے دخلی کے بعد سے دونوں ممالک کے تعلقات میں واضح بہتری آئی ہے۔دونوں ملکوں نے باہمی تعلقات کو بحال کرنے کے لیے گزشتہ چند ماہ کے دوران قیادت کی سطح پر کئی ملاقاتیں ہوئی ہیں۔
ج ا ⁄ ع ا (خبر رساں ادارے)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے لیفٹیننٹ جنرل حسن دونوں ممالک کے درمیان بنگلہ دیش کے مطابق زور دیا کے لیے
پڑھیں:
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدہ
اسلام آباد(صغیر چوہدری )پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدہ،پاکستان اب حرمین شریفین کے تحفظ میں سعودی عرب کا پارٹنر بن گیا ہے ایک تاریخی پیش رفت کے طور پر آج مملکتِ سعودی عرب اور اسلامی جمہوریہ پاکستان نے اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدہ
(SMDA پر دستخط کر دیے ، جو دونوں برادر ممالک کے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری کی گہرائی اور دفاعی تعاون کی مضبوطی کو ثابت کرتا ہے
یہ سنگِ میل اور سب سے بڑا انقلابی معاہدہ اپنی اہمیت کی وجہ سے دونوں برادر ممالک کے سربراہان نے سائن کیا۔آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا اس معائدے کی کامیابی میں کلیدی کردار ہے
پاکستان اب حرمین شریفین کے تحفظ میں سعودی عرب کا پارٹنر بن گیا ہے
اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو سعودی عرب کا شراکت دار منتخب کیا، تاکہ مقدس مقامات کے دفاع میں پاکستان سعودی عرب کے ساتھ کھڑا ہو
موجودہ اور متوقع خطرات و چیلنجز کے تناظر میں، یہ معاہدہ دفاع کو مضبوط بنانے اور دونوں ممالک کی دفاعی صلاحیتوں کی تیاری اور انضمام کو بڑھانے کا مقصد رکھتا ہے تاکہ دونوں ممالک کی سلامتی اور علاقائی سالمیت کو لاحق کسی بھی خطرے کا مقابلہ کیا جا سکے
اس معاہدے کی شقوں کے تحت، کسی بھی ملک پر بیرونی مسلح حملہ دونوں ممالک پر حملہ تصور ہوگا
اس طرح یہ معاہدہ ایک اہم اور تاریخی سنگِ میل کی حیثیت اختیار کرتا ہے
اس معاہدے پر دستخط دونوں ممالک کے گہرے دوطرفہ تعلقات اور سیکورٹی تعاون کی توثیق کرتے ہیں
جو گزشتہ کئی دہائیوں سے مشترکہ فوجی تربیت، کثیر الجہتی مشقوں اور دفاعی صنعتی تعاون کے ذریعے ظاہر ہوتا رہا ہے
یہ معاہدہ امن کے فروغ اور علاقائی و عالمی سلامتی کو مستحکم کرنے کے مشترکہ مقاصد کی بھی خدمت کرتا ہے۔پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدہ دونوں کے لیے سیکورٹی، معیشت اور سفارت کاری میں انتہائی فائدہ مند ہے
جائنٹ دفاع سے مراد ہے کہ دونوں ممالک کسی بھی خطرے سے مشترکہ ڈیل کریں گے اور اپنے دفاع کے لئے ایک ملک کی طاقت دوسرے ملک کے دفاع کے لئے موجود ہو گی
Post Views: 5