چین کسی ملک کے ساتھ ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل نہیں ہوگا، چینی وزارت خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
بیجنگ :چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیاکھون نے یومیہ پریس کانفرنس میں چین کے جوہری ہتھیاروں سے متعلق معاملے پر کہا کہ ایک ذمہ دار بڑے ملک کی حیثیت سے چین پرامن ترقی کی راہ پر گامزن ہے اور کسی بھی ملک کے ساتھ ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل نہیں ہوگا۔ چین کا جوہری ہتھیاروں کی ترقی ایک تاریخی انتخاب ہے جو ایک خاص تاریخی دور میں جوہری خطرات کا جواب دینے، جوہری اجارہ داری کو توڑنے اور جوہری جنگ کو روکنے کے لیے اپنایا گیا ہے۔ چین جوہری ہتھیاروں کے پہلے استعمال نہ کرنے کی پالیسی پر گامزن ہے، اپنے دفاع کی جوہری حکمت عملی پر عمل پیرا ہے، اور ہمیشہ اپنی جوہری قوتوں کو قومی سلامتی کے لیے ضروری کم سے کم سطح پر برقرار رکھتا ہے ۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
فرانس کا تاریخی قدم، فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان
پیرس:فرانس نے مشرقِ وسطیٰ میں قیامِ امن کی سمت اہم پیش رفت کرتے ہوئے ریاستِ فلسطین کو تسلیم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اس فیصلے کا باضابطہ اعلان ستمبر میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے اپنے خطاب میں کرنے کا عندیہ دے دیا۔
فلسطینی صدر محمود عباس کے نام ایک خط میں جو سوشل میڈیا پر شیئر کیا گیا فرانسیسی صدر نے واضح کیا کہ پائیدار اور منصفانہ امن کے حصول کے لیے ریاستِ فلسطین کا قیام ناگزیر ہے۔
میکرون کا کہنا تھا کہ فرانس اس تاریخی اور اصولی مؤقف کی بنیاد پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا۔
Consistent with its historic commitment to a just and lasting peace in the Middle East, I have decided that France will recognize the State of Palestine.
I will make this solemn announcement before the United Nations General Assembly this coming September.… pic.twitter.com/VTSVGVH41I
صدر میکرون نے کہا کہ اس وقت مشرقِ وسطیٰ کو فوری جنگ بندی، تمام یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ کے عوام کے لیے بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی اشد ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حماس کو غیر مسلح کرنا، غزہ کو محفوظ بنانا اور اس کی تعمیرِ نو کے ساتھ ساتھ فلسطینی ریاست کا قیام ہی خطے کے دیرپا امن کی ضمانت بن سکتا ہے۔
فرانسیسی صدر کا کہنا تھا کہ فرانسیسی عوام مشرقِ وسطیٰ میں امن چاہتے ہیں، اور اب وقت آ گیا ہے کہ یورپی و بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر یہ ثابت کیا جائے کہ امن ممکن ہے۔