اسلام آباد:پاکستان میں تنخواہ دار طبقہ نے 24-2023 کے دوران 368 ارب روپے ٹیکس ادا کر کے ملک کا تیسرا سب سے بڑا ٹیکس دینے والا شعبہ بننے کا اعزاز حاصل کیا۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی حالیہ رپورٹ کے مطابق، تنخواہ دار طبقے نے پچھلے سال 23-2022 کے مقابلے میں 103 ارب 74 کروڑ روپے زیادہ ٹیکس ادا کیا، جس میں 39.

3 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

 

کنٹریکٹس سے 496 ارب روپے ٹیکس حاصل کیا گیا، جو کہ 106 ارب روپے کے اضافے کو ظاہر کرتا ہے۔ بینکوں کے سود اور سیکیورٹیز سے 489 ارب روپے کا ٹیکس وصول کیا گیا، جس میں 52.8 فیصد کا اضافہ ہوا۔ منافع کی تقسیم پر 70 فیصد اضافے کے ساتھ 145 ارب روپے ٹیکس جمع ہوا۔ بجلی کے بلوں پر ٹیکس وصولی میں 30 فیصد اضافہ دیکھنے کو ملا، جس سے 124 ارب روپے وصول کیے گئے۔ پراپرٹی خریدنے پر 104 ارب روپے اور فروخت پر 95 ارب روپے ٹیکس وصول ہوا۔ ٹیلی فون بلز پر ٹیکس وصولی میں 14.3 فیصد اضافہ ہوا، جس سے تقریباً 100 ارب روپے وصول کیے گئے۔

برآمدی شعبہ نے 27.2 فیصد اضافے کے ساتھ 94 ارب روپے ٹیکس دیا۔

ایف بی آر نے مزید بتایا کہ ٹیکنیکل فیس، کیش نکلوانا، کمیشن اور ریٹیلرز جیسے اہم شعبوں نے بھی ٹیکس کی ادائیگی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

یہ اعدادوشمار ظاہر کرتے ہیں کہ پاکستان کے مختلف شعبوں میں ٹیکس کی وصولی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جو ملک کی اقتصادی ترقی کے لیے ایک مثبت قدم ہے۔

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: ارب روپے ٹیکس ٹیکس وصول

پڑھیں:

ایس ائی ایف سی کے اقدامات سے کان کنی شعبے کی ترقی اورسرمایہ کاری میں اضافہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی(اسٹاف رپورٹر)اسپیشل انوسمنٹ فسلیٹیشن کونسل کے قیام کے بعد کانکنی کے شعبے میں تیزی سے سرمایہ کاری ہورہی ہے۔ پاکستان کی اس شعبے میں آمدنی 2030 تک 8 ارب ڈالر سے بڑھ سکتی یے۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے نیچرل ریسورس اینڈ انرجی سمٹ سے خطاب میں کیا۔

نیچرل ریسورس اینڈ انرجی سمٹ 2025 سے خطاب میں ماہرہن کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جی ڈی پی میں کانکنی کے شعبے کا حصہ صرف دو سے تین فیصد ہے جبکہ پاکستان میں ان معدنیات کے وسیع ذخائر موجود ہیں جن کی دنیا کو اس وقت طلب ہے۔ سمٹ سے لکی کور انڈسٹریز کے چیئرمین محمد سہیل تبہ، نیشنل ریسورس این آر ایل کے چیف ایگزیکٹو شمس احمد شیخ، انشورنس بروکریج فیبیلٹی کے بانی حسن آر محمد سمیت ملکی اور غیر ملکی ماہرین نے خطاب کیا۔ سمٹ میں پاکستان میں کانکنی اور توانائی کے شعبے کی ترقی، معاشی ترقی اہمیت، رسک مینجمنٹ کے لئے خصوصی انشورنس، اور ٹیکنالوجی خصوصا مصنوعی ذہانت کے استعمال پر کلیدی خطاب کئے گئے

پاکستان میں کتنی معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کے مواقع کے حوالے نیچرل ریسورس اینڈ انرجی سمٹ سے خطاب میں لکی سیمنٹ اور لکی کور انڈسٹریز کے چیئرمین سہیل تبہ کا کہنا تھا کہ ایس آئی ایف سی کے قیام کے بعد اب پاکستان میں کانکنی کا شعبے اب توجہ دی جارہی ہے۔ کانکنی کے شعبے کو ترقی دینے سے ملک کے پسماندہ اور دور دراز علاقوں میں خوشحالی لانے کے علاؤہ تیز رفتار معاشی ترقی اور زرمبادلہ کے حصول میں معاون ہوگا۔ پاکستان میں معدنی ذخائر کا حجم بہت زیادہ ہے۔ صرف چاغی میں ہی سونے اور تانبے کے 1.3 ٹریلین ڈالر کے ذخائر ہیں۔ کانکنی کے شعبے کو ترقی دینے کے لئے ملک اور خطے میں سیاسی استحکام ضروری ہے۔ اس موقع پر خطاب میں فیڈیںلیٹی کے بانی اور چیف ایگزیکٹو حسن آر محمد کا کہنا تھا کہ کانکنی کو ترقی دینے کے لئے اس سے متعلق انشورنس اور مالیاتی کے شعبے کو متحرک کرنا ہوگا۔ پاکستان کی مالیاتی صنعت کو بڑے منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے کے لئے اپنی افرادی قوت اور وسائل کو مختص کرنا وقت کی ضرورت ہے۔

نیچرل ریسورس این آر ایل کے چیف ایگزیکٹو شمس الدین شیخ کا کانفرنس سے خطاب میں کہنا تھا کہ ملک کے ہر صوبے میں معدنیات کے بڑے ذخائر موجود ہیں۔ مگر کانکنی کا شعبے کے معیشت میں حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ ایس آئی ایف سی نے اس شعبے کی ترقی کے لئے کام کررہی ہے امید ہے کہ آئندہ چند سال میں ملکی کانکنی کی صنعت 8 ارب ڈالر سے تجاوز کر جائے گی۔ ریکوڈک سمیت کی اور غیر کی کمپنیاں آرہی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ایس آئی ایف سی کے اقدامات سے کان کنی شعبے کی ترقی اورسرمایہ کاری میں اضافہ
  • ایس ائی ایف سی کے اقدامات سے کان کنی شعبے کی ترقی اورسرمایہ کاری میں اضافہ
  • پولینڈ اور پاکستان میں تیل و گیس کے شعبے میں 100 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری میں اضافہ متوقع
  • بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کو قرضہ جات کی فراہمی میں 15.1 فیصد اضافہ
  • پی آئی اے واجب الادا 20 ارب روپے وصول کرنے میں ناکام
  •  نوجوانوں میں مالیاتی امید بلند مگر مجموعی عوامی اعتماد میں کمی ہوئی، اپسوس کا تازہ سروے
  • حکومت کا 2600 ارب روپے کے قرض قبل از وقت واپس کرنے اور 850 ارب کی سود بچانے کا دعویٰ
  • نوجوانوں کو بااختیار بنانے اور اقتصادی ترقی کو مستحکم کرنے کے لئے وزیراعظم یوتھ پروگرام اور موبی لنک مائیکرو فنانس بینک کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط
  • پی آئی اے واجب الادا 20 ارب 39 کروڑ روپے کی رقم وصول کرنے میں ناکام رہا. آڈٹ رپورٹ
  • سیلاب کے باعث ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتار سست ہو سکتی ہے، اسٹیٹ بینک