تنخواہ دار طبقہ کا ٹیکس میں 39.3 فیصد اضافہ، ملک میں اقتصادی ترقی کی نئی امید
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
اسلام آباد:پاکستان میں تنخواہ دار طبقہ نے 24-2023 کے دوران 368 ارب روپے ٹیکس ادا کر کے ملک کا تیسرا سب سے بڑا ٹیکس دینے والا شعبہ بننے کا اعزاز حاصل کیا۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی حالیہ رپورٹ کے مطابق، تنخواہ دار طبقے نے پچھلے سال 23-2022 کے مقابلے میں 103 ارب 74 کروڑ روپے زیادہ ٹیکس ادا کیا، جس میں 39.
3 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
کنٹریکٹس سے 496 ارب روپے ٹیکس حاصل کیا گیا، جو کہ 106 ارب روپے کے اضافے کو ظاہر کرتا ہے۔ بینکوں کے سود اور سیکیورٹیز سے 489 ارب روپے کا ٹیکس وصول کیا گیا، جس میں 52.8 فیصد کا اضافہ ہوا۔ منافع کی تقسیم پر 70 فیصد اضافے کے ساتھ 145 ارب روپے ٹیکس جمع ہوا۔ بجلی کے بلوں پر ٹیکس وصولی میں 30 فیصد اضافہ دیکھنے کو ملا، جس سے 124 ارب روپے وصول کیے گئے۔ پراپرٹی خریدنے پر 104 ارب روپے اور فروخت پر 95 ارب روپے ٹیکس وصول ہوا۔ ٹیلی فون بلز پر ٹیکس وصولی میں 14.3 فیصد اضافہ ہوا، جس سے تقریباً 100 ارب روپے وصول کیے گئے۔
برآمدی شعبہ نے 27.2 فیصد اضافے کے ساتھ 94 ارب روپے ٹیکس دیا۔
ایف بی آر نے مزید بتایا کہ ٹیکنیکل فیس، کیش نکلوانا، کمیشن اور ریٹیلرز جیسے اہم شعبوں نے بھی ٹیکس کی ادائیگی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
یہ اعدادوشمار ظاہر کرتے ہیں کہ پاکستان کے مختلف شعبوں میں ٹیکس کی وصولی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جو ملک کی اقتصادی ترقی کے لیے ایک مثبت قدم ہے۔
ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: ارب روپے ٹیکس ٹیکس وصول
پڑھیں:
گوہر اعجاز نے اقتصادی استحکام کا روڈ میپ دے دیا
سابق نگراں وزیر خزانہ گوہر اعجاز نے ملک میں اقتصادی استحکام اور برآمدات کی ترقی کا روڈ میپ پیش کردیا۔
سوشل میڈیا پر جاری 9 نکاتی روڈ میپ میں گوہر اعجاز نے کہا کہ صنعت کاری اولین ترجیح اور 5 سالہ مستقل صنعتی اور برآمدی پالیسی ضروری ہے۔
سابق نگراں وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ شرح سود 6 فیصد اور صنعت کےلیے توانائی کے نرخ 9 سینٹ فی یونٹ ہونا اہم ہے، تنخواہ دار افراد کےلیے زیادہ سے زیادہ ٹیکس کی شرح 20 فیصد تک ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ 10 ارب روپے سے زیادہ منافع کمانے والی کارپوریشنز پر سپر ٹیکس لگایا جائے ،ٹیکس فائلرپراپرٹی خریداروں پرودہولڈنگ ٹیکس واپس لیا جانا چاہیے۔
گوہر اعجاز نے یہ بھی کہا کہ زراعت کوجدید بنانا،پیداواری صلاحیت کو پیمانہ بنانا اوراسےیقینی بنانا ہوگا۔