8 فروری بلیک ڈے ،پورے ملک میں احتجاج ہوگا ؛ فواد چوہدری
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
ارشاد قریشی : فواد چوھری نے اڈیالہ جیل کے باہر کہا کہ بانی نے8 فروری کو بلیک ڈے کا اعلان کر دیا ہے ، آٹھ فروری کو پورے ملک میں احتجاج ہوگا۔ بانی نے کہا ہے کہ تمام ٹکٹ ہولڈرز اپنے حلقوں میں احتجاج کریں۔
فواد چوہدری نے آج اڈیالہ جیل مین پی ٹی آئی کے بانی سے ملاقات کی۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی عدالت راولپنڈی کے جج کسی کو سن ہی نہیں رہے ۔سب پر مشترکہ فرد جرم عائد کر دی گئی ہے ،مجھے پتہ نہیں کہ ہمارا جرم کیا ہے۔خان صاحب حوصلے میں ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ پاکستان اس طرح سے آگے نہیں بڑھ سکتا ،ملک ایک ہیجانی کیفیت میں ہے اس سے ملک میں دہشت گردی بڑھ گئی ہے معیشت بیٹھ گئی ہے ۔ بانی چاہتے ہیں کہ معاملات بہتری کی طرف جائیں ،دوسری سائیڈ سنجیدگی کا مظاہرہ کرے۔
رجب بٹ کی نئی گاڑی،قیمت کے حوالے سے بڑادعویٰ سامنے آگیا
فواد چوہدری نے کہا کہ بانی سے کبھی کوئی دوری نہیں تھی ،مذاکرات ہوں ٹینشن نیچے آ ئے یہی پاکستان کے لیے اچھا ہوگا ،اعجاز چودری کو پارلیمنٹ میں لےآتے تو اس سے ٹمپریچر نیچے آجاتا ۔
ماحول حکومت نے پیدا کرنا ہے اپوزیشن کے پاس کیا ہے ،حکومت کو چاہیے اچھا ماحول پیدا کرے یہی ملک کے لیے بہتر ہے ،اسمبلی میں احتجاج تکلیف دہ ہے یا سینکڑوں لوگوں کو اٹھا کر جیلوں میں ڈالنا تکلیف دہ ہے ،حکومت سیاسی قیدیوں اور پولیٹیکل ورکرز کے لیے نرمی پیدا کرے
وزیراعلیٰ پنجاب کا طلبہ کو مزید 1 لاکھ الیکٹرک بائیکس دینے کا اعلان
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
آئندہ تصادم ہوا تو پورے پاکستان، بھارت میں ہو گا: جنرل ساحر
سنگاپور (نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت اپنی سرحد پر تعینات فوج کی تعداد کو حالیہ کشیدگی سے پہلے کی صورتحال پر لانے کے قریب ہیں۔ تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ اس بحران نے مستقبل میں کشیدگی کے خطرے میں اضافہ کر دیا ہے۔ کسی بھی وقت سٹرٹیجک مس کیلکولیشن کو مسترد نہیں کر سکتے۔ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف جنرل ساحر شمشاد مرزا نے برطانوی میڈیا کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا کہ دونوں افواج نے اپنی فوج کی سطح میں کمی کے عمل کا آغاز کر دیا ہے۔ جنرل ساحر شمشاد مرزا نے کہا کہ ’ہم تقریباً 22 اپریل سے پہلے کی صورتحال پر واپس آچکے ہیں، ہم اس کے قریب پہنچ رہے ہیں، یا ممکنہ طور پر پہنچ چکے ہیں۔ دوسری جانب بھارتی وزارت دفاع اور چیف آف ڈیفنس سٹاف کے دفتر نے جنرل ساحر شمشاد مرزا کے بیان پر برطانوی میڈیا کی جانب سے تبصرے کی درخواست کا فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔ سنگاپور میں شنگریلا ڈائیلاگ فورم میں شرکت کے لیے موجود جنرل ساحر شمشاد مرزا نے مزید کہا کہ اگرچہ اس تنازع کے دوران جوہری ہتھیاروں کی جانب کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا، مگر یہ ایک خطرناک صورتحال تھی۔ انہوں نے کہا کہ ’اس بار کچھ نہیں ہوا، لیکن آپ کسی بھی وقت سٹرٹیجک مس کیلکولیشن کو مسترد نہیں کر سکتے، کیونکہ جب بحران ہوتا ہے تو ردعمل مختلف ہوتے ہیں‘۔ مستقبل میں کشیدگی کے امکانات بڑھ گئے ہیں کیونکہ اس بار کی لڑائی صرف کشمیر کے متنازع علاقے تک محدود نہیں رہی، دونوں فریقین نے ایک دوسرے کے اہم علاقوں میں فوجی تنصیبات پر حملے کیے، لیکن کسی نے بھی کسی بڑے نقصان کو تسلیم نہیں کیا۔ جنرل ساحر شمشاد مرزا نے مزید کہا کہ ’یہ تنازع دو متصل ایٹمی طاقتوں کے درمیان حد کو کم کرتا ہے، مستقبل میں یہ صرف متنازع علاقے تک محدود نہیں رہے گا بلکہ یہ پورے بھارت اور پورے پاکستان تک پھیل جائے گا، یہ ایک بہت خطرناک رجحان ہے‘۔ برطانوی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ کشیدگی میں کمی جزوی طور پر امریکا، بھارت اور پاکستان کے درمیان پس پردہ سفارت کاری اور واشنگٹن کے کلیدی کردار کی وجہ سے ممکن ہوئی، البتہ بھارت نے کسی تیسرے فریق کے کردار کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کسی بھی قسم کی بات چیت دوطرفہ ہونی چاہیے۔ جنرل ساحر شمشار مرزا نے خبردار کیا کہ مستقبل میں بین الاقوامی ثالثی مشکل ہو سکتی ہے کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان بحران سے نمٹنے کا کوئی مؤثر نظام موجود نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’عالمی برادری کے لیے مداخلت کا وقت بہت کم ہوگا، اور میں کہوں گا کہ عالمی برادری کی مداخلت سے قبل ہی نقصان اور تباہی ہوسکتی ہے‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان بات چیت کے لیے تیار ہے، لیکن دونوں ممالک کے درمیان ڈائریکٹر جنرلز آف ملٹری آپریشنز کے درمیان ایک بحرانی ہاٹ لائن اور سرحد پر کچھ ٹیکٹیکل سطح کے ہاٹ لائنز کے سوا کوئی اور رابطہ نہیں ہے۔ جنرل ساحر شمشاد مرزا نے کہا کہ کشیدگی کم کرنے کے لیے کوئی بیک چینل یا غیر رسمی بات چیت نہیں ہورہی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کی بھارتی چیف آف ڈیفنس سٹاف جنرل انیل چوہان سے ملاقات کا کوئی منصوبہ نہیں ہے، جو کہ سنگاپور میں شنگریلا فورم میں موجود ہیں۔ جنرل ساحر شمشاد مرزا نے مزید کہا کہ ’یہ مسائل صرف میز پر بیٹھ کر بات چیت اور مشاورت سے حل ہو سکتے ہیں، یہ میدان جنگ میں حل نہیں ہو سکتے‘۔