جاپان کا سندھ میں ثقافتی، پارلیمانی تبادلے کے پروگرامز پر غور
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
کراچی:
پاکستان میں تعینات جاپانی قونصل جنرل سندھ میں ثقافتی اور پارلیمانی پروگرامز کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسپیکرسندھ اسمبلی سید اویس قادر شاہ سے جاپانی قونصل جنرل ہٹوری مسارو کے ہمراہ اُن کے سیاسی اور ثقافتی سیکشن کے سربراہ کینگو ہوری سے ملاقات ہوئی۔
ملاقات کے دوران بین الاقوامی پارلیمانی تبادلوں کے پروگرامز، صلاحیتوں کو بڑھانے کے اقدامات اور قانون سازی کے عمل کو مضبوط بنانے پر گفتگو کی گئی۔
اسپیکر سندھ اسمبلی سید اویس قادر شاہ نے نوجوان پارلیمنٹرینز کی تربیت اور ان کی قانون سازی کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے منصوبوں کا ذکر بھی کیا۔
قونصل جنرل ہٹوری مسارو نے سندھ کے لیے دوطرفہ تعاون اور صلاحیت بڑھانے کی تجاویز پیش کیں اور ملاقات میں مستقبل میں ثقافتی، پارلیمانی تبادلے کے پروگرامز کے امکانات پر بھی غور کیا گیا۔
ملاقات کے دوران اسپیکر سید اویس قادر شاہ نے قونصل جنرل کو تاریخی سندھ اسمبلی کی عمارت کا دورہ کرنے اور اسمبلی اجلاس میں شرکت کی دعوت دی اور جاپان کی تعلیم، خاص طور پر لڑکیوں کی تعلیم، صحت، ترقی اور حالیہ سندھ میں سیلاب کے دوران تعاون پر تعریف کی۔
اسپیکر سندھ اسمبلی سید اویس قادر شاہ نے قونصل جنرل کو سندھ کی ثقافت کی علامت سندھی ٹوپی، اجرک اور سندھ اسمبلی کی یادگاری شیلڈ پیش کی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سندھ اسمبلی
پڑھیں:
ایم کیو ایم نے مقامی حکومتوں کو مضبوط بنانے کیلئے آرٹیکل 140-A میں ترمیم کی قرارداد سندھ اسمبلی میں جمع کرادی
رکن سندھ اسمبلی طہ احمد خان نے مؤقف اختیار کیا کہ اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی ہی جمہوریت کے حقیقی استحکام کی ضامن ہے۔ قرارداد میں یاد دہانی کرائی گئی ہے کہ آئین کے آرٹیکل 140-A کے مطابق ہر صوبے کو بااختیار مقامی حکومتی نظام قائم کرنا ہے جو منتخب نمائندوں کو سیاسی، انتظامی اور مالی اختیارات منتقل کرے۔ اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر اور رکنِ سندھ اسمبلی طحہ احمد خان کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 140-A میں کلیدی ترامیم کے لیے سندھ اسمبلی میں ایک اہم قرارداد جمع کرا دی گئی ہے۔ قرارداد کا بنیادی مقصد ملک میں مقامی حکومتوں کو مضبوط آئینی، مالی اور انتظامی خودمختاری فراہم کرنا ہے تاکہ ان کی تسلسل اور جمہوری استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔ ایم کیو ایم رکن اسمبلی نے مؤقف اختیار کیا کہ اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی ہی جمہوریت کے حقیقی استحکام کی ضامن ہے۔ قرارداد میں یاد دہانی کرائی گئی ہے کہ آئین کے آرٹیکل 140-A کے مطابق ہر صوبے کو بااختیار مقامی حکومتی نظام قائم کرنا ہے جو منتخب نمائندوں کو سیاسی، انتظامی اور مالی اختیارات منتقل کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے بھی یہ واضح کیا ہے کہ صوبائی حکومتیں اپنے دائرہ اختیار میں بااختیار بلدیاتی ادارے قائم کرنے کی پابند ہیں، کیونکہ یہ ادارے بامعنی جمہوری حکمرانی کے لیے ناگزیر ہیں۔ قرارداد میں یہ مشاہدہ پیش کیا گیا ہے کہ پورے پاکستان میں منتخب بلدیاتی کونسلوں کے تسلسل کو اکثر درہم برہم کیا جاتا رہا ہے اور نئے انتخابات ایک معقول وقت کے اندر منعقد نہیں کیے جاتے۔ طہ احمد خان نے زور دیا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مشاہدات کے مطابق، بلدیاتی اداروں کی مدت ختم ہونے سے قبل تمام قانونی و انتظامی انتظامات (بشمول حلقہ بندیاں اور قوانین میں ترامیم) مکمل کیے جائیں تاکہ مدت ختم ہونے کے 90 دن کے اندر انتخابات کا انعقاد لازمی ہو سکے۔