کیا بیرسٹر گوہر نے آرمی چیف کو تحریری مطالبات نہیں دیے ؟صحافی کے سوال پر پی ٹی آئی رہنما نے کیا جواب دیا؟
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
اسلام آباد(ممتاز نیوز)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمر ایوب کا کہنا ہے کہ ہمارے مذاکرات کامیاب نہ ہو سکے تو احتجاج اوو سے آگے جائے گا۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اوو احتجاج کا آغاز ہے، معاملات حل نہ ہوئے تو اس سے آگے جائیں گے۔
عمر ایوب کا کہنا ہے کہ یہ ہے فائل جس میں ہمارے تحریری مطالبات ہیں، پہلا مطالبہ اسیران کی قانون کے مطابق رہائی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نہ ہمیں ڈیل چاہیے نہ ڈھیل چاہیے، اسیران کی رہائی، 26 نومبر اور 9 مئی پر جوڈیشل کمیشن ہمارے مطالبے ہیں۔
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی رہائی بھی مطالبہ ہے، ہمارے تمام اراکین کی رہائی آئین اور قانون کے مطابق کی جائے۔
عمر ایوب نے یہ بھی کہا کہ ایگزیکٹیو آرڈر سے یہ معاملات حل ہو نہیں سکتے، امپائر صحیح ہونا چاہیے، حکومت کمیشن بنائے دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو جائے گا۔
صحافی نے سوال کیا کہ کیا پشاور میں بیرسٹر گوہر نے آرمی چیف کو تحریری مطالبات نہیں دیے ؟ جس کے جواب میں عمر ایوب کا کہنا تھا کہ خدا کا خوف کریں یہ کونسا سوال کر رہے ہیں ۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
شیری رحمان نے کہا ہے بھارت نے حملہ کیا تو بھرپور جواب دیا جائے گا۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمان نے کہا ہے بھارت نے حملہ کیا تو بھرپور جواب دیا جائے گا۔
پاکستانی سفارتی وفد کی اہم رکن سینیٹر شیری رحمان نے لندن میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں امریکا کا دورہ بہت مصروف اور مثبت رہا، 50 سے زائد ملاقاتیں ہوئیں۔
شیری رحمان نے کہا کہ تین دن واشنگٹن اور دو دن نیویارک میں اہم میٹنگز کیں، امریکا میں ہمارا موقف سنا گیا، ریسپشن بہت اچھا رہا، سب نے بھارت کے پانی کو ہتھیار بنانے کی مخالفت کی، بھارت کی جنگجو سوچ خطے کے امن کے لیے خطرہ ہے۔
شیری رحمان کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر دونوں ممالک کے درمیان سب سے بڑا تنازع ہے،جس کا اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل نکلنا ضروری ہے ، ہم نے صدر ٹرمپ کا سیز فائر میں کردار ادا کرنے پر شکریہ ادا کیا، ہم بھارتی وفد کا پیچھا نہیں کر رہے تھے، مقصد صرف حقائق اجاگر کرنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو دہشتگردی سے جوڑنا بھارتی پروپیگنڈہ ہے، بھارت نے حملہ کیا تو بھرپور جواب دیا جائے گا، ہمارا مقصد مسلہ کشمیراور سندھ طاس معاہدہ کیلیے مذاکرات اور امن کو فروغ دینا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی پر بھی بات کرنا چاہتے ہیں، بھارت کے خلاف ہمارے پاس زیادہ شواہد ہیں، بھارتی وفد کا ٹارگٹ پاکستان کو گندہ کرنا تھا مگر ہم مہذب انداز میں اپنی پالیسی پر قائم ہیں۔