ملین پاؤنڈزتاریخ کا میگا اسکینڈل، پی ٹی آئی بتائے وہ کابینہ میں بند لفافہ کیوں لے آئے، عطا اللہ تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
وزیر اطلاعات و نشریات عطا الللہ تارڑ نے کہا ہے کہ 190 ملین پاؤنڈز میگا کریشن کا اسکینڈل ہے، پاکستان تحریک انصاف بتائے بانی پی ٹی آئی کا ذرائع آمدنی کیا ہے اور وہ کابینہ میں بند لفافہ کیوں لے آئے تھے۔
جمعرات کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ یہ پہلی دفعہ ہے کہ غیر جانبدار مبصرین بھی 190 ملین پاؤنڈز کے میگا کرپشن اسکینڈل میں اور کسی کو ذمہ دار قرار نہیں دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک ایسا تاریخی اسکینڈل ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں اس پیمانے پر کسی بھی فرد واحد کی جانب سے اتنی کرپشن سامنے نہیں آئی ہے،جس کے بارے میں کہا گیا کہ کابینہ میں بھی لفافہ نہ کھولا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
190 اسکینڈل پریس کانفرنس عطا اللہ تارڑ میگا اسیکنڈل وزیر اطلاعات و نشریات.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسکینڈل پریس کانفرنس عطا اللہ تارڑ وزیر اطلاعات و نشریات
پڑھیں:
زحل کے چاند ٹائیٹن کی فضا کیوں جھولتی ہے؟ نیا سائنسی انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سائنس کی دنیا میں ایک اور سنسنی خیز انکشاف سامنے آیا ہے۔ سیارہ زحل کے سب سے بڑے چاند ٹائیٹن کی فضا میں ایسی غیر معمولی حرکات و سکنات دریافت ہوئی ہیں، جنہوں نے ماہرین فلکیات اور فزکس دانوں کو حیرت میں ڈال دیا ہے۔
برطانیہ کی یونیورسٹی آف بریسٹول کے سائنسدانوں نے nناسا کے مشہور کیسینی مشن سے حاصل کردہ ڈیٹا کا تفصیلی تجزیہ کرنے کے بعد یہ چونکا دینے والی تفصیلات پیش کی ہیں۔
تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ٹائیٹن کی گھنی فضا اپنی سطح کے ساتھ مطابقت سے نہیں گھومتی، جیسا کہ زمین یا دیگر چاندوں کے ساتھ ہوتا ہے، بلکہ گیرو سکوپ کی مانند ہلتی، جھولتی اور متزلزل ہوتی ہے۔ اس غیرمعمولی حرکت کو ماہرین نے “gyroscopic wobble” کا نام دیا ہے۔ یہ مظہر زمین پر سائیکل کے پہیے یا گھومتے ہوئے لٹو سے مشابہ قرار دیا جا رہا ہے۔
اس تحقیق کے مطابق ٹائیٹن کی فضا اپنے محور کے ساتھ گھومنے کے بجائے زحل کے مدار کے لحاظ سے گردش کرتی ہے اور اس میں زاویاتی تغیرات اس کے طویل موسمی چکر کے مطابق سامنے آتے ہیں، جو تقریباً 30 زمینی سالوں پر محیط ہوتا ہے، لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ ان موسمی تبدیلیوں کے باوجود فضا کا عمومی رخ مسلسل ایک ہی جیسا رہتا ہے، جو سائنسدانوں کے لیے ایک حیران کن مظہر ہے۔
یونیورسٹی آف بریسٹول کی ٹیم کا کہنا ہے کہ یہ دریافت مستقبل میں ناسا کے مجوزہ مشن ’’ڈریگن فلائی‘‘کے لیے بھی نہایت اہم ہے۔ یہ مشن ایک روبوٹک ہیلی کاپٹر کے ذریعے 2028ء میں زمین سے روانہ ہوگا اور 2034ء میں ٹائیٹن پر پہنچے گا۔ مشن کا بنیادی مقصد ٹائیٹن کی سطح، فضا اور وہاں موجود کیمیائی اجزا کا مطالعہ کرنا ہے تاکہ اس چاند پر ممکنہ زندگی کے امکانات کو پرکھا جا سکے۔
ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ اگر ٹائیٹن کی فضا کی ان غیر معمولی حرکات کو پیشگی درست طور پر سمجھا نہ گیا، تو ڈریگن فلائی کی لینڈنگ، سمت کی درستگی اور پرواز کی حرکات پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ ٹائیٹن نظام شمسی کا واحد چاند ہے جس کی زمین جیسی گنجان فضا ہے اور اس کی سطح پر میتھین و ایتھین کی جھیلیں اور بارشیں بھی موجود ہیں، جو اسے ہمارے نظام شمسی کے دیگر چاندوں سے منفرد بناتی ہیں۔
یہ تحقیق نہ صرف ٹائیٹن کی فضا کے بارے میں انسانی علم میں اضافے کا باعث بنی ہے، بلکہ یہ دیگر شمسی اجسام کی فزکس کو سمجھنے کے لیے بھی ایک سنگ میل ثابت ہو سکتی ہے۔