ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی کی پاکستان میں مذہبی آزادی کا قومی دن مختص کرنے کی تجویز
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی کی پاکستان میں مذہبی آزادی کا قومی دن مختص کرنے کی تجویز WhatsAppFacebookTwitter 0 16 January, 2025 سب نیوز
کراچی / اسلام آباد :پاکستان ہندو کونسل کے سرپرست اعلیٰ ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی نے پاکستان میں مذہبی آزادی کا سالانہ قومی دن منانے کی تجویز پیش کردی ہے، سولہ جنوری کو امریکہ میں مذہبی آزادی کے قومی دن کے موقع پر امریکی عوام کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی نے کہا کہ امریکہ سمیت عالمی برادری سال میں ایک دن مذہبی آزادی کے نام مختص کرسکتی ہے تو ہم کیوں پیچھے ہیں؟ ڈاکٹر رمیش کمار کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی مذہبی ہم آہنگی اور رواداری کے حوالے سے جانی جاتی ہے، انہوں نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ پاکستان میں بھی مذہبی آزادی منانے کیلئے ایک قومی دن مختص کیا جائے جسکا آغاز سربراہ مملکت صدرِ پاکستان کی جانب سے قوم سے خطاب کی صورت میں ہو، اس دن کی تقریبات کی میزبانی کے فرائض پاکستان کی محب وطن اقلیتوں کے پاس ہوں جو مذہبی ہم آہنگی اور قومی یکجہتی کا فروغ یقینی بنائیں۔
ڈاکٹر رمیش کمار نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ ہر سال امریکہ کی جاری کردہ مذہبی آزادی رپورٹ میں پاکستان کو اقلیتوں کے تحفظ کے حوالے سے مطعون کیا جاتا ہے، ڈاکٹر رمیش کمار کا کہنا تھا کہ اگر حکومت پاکستان سول سوسائٹی اور میڈیا کے اشتراک سے آئینی حدود میں رہتے ہوئے مذہبی آزادی کے موضوع پر باقاعدگی سے جامع رپورٹ جاری کرے تو دنیا کو حقیقی معنیٰ میں وطن عزیز کی اصل صورتحال سے روشناس کرایا جاسکتا ہے اور عالمی اداروں کو اپنی رپورٹس مرتب کرتے وقت بیرون ملک سے آپریٹ ہونے والے پاکستان مخالف پراپیگنڈا اور فیک نیوز پر انحصار نہیں کرنا پڑے گا۔
ڈاکٹر رمیش کمار نے مزید آگاہ کیا کہ گزشتہ بتیس سالوں سے یہ روایت چلی آرہی ہے کہ امریکی صدر ہر سال16جنوری کے دن کا آغاز ایک خصوصی اعلان نامہ جاری کرکے کرتا ہے جس میں امریکہ کی مذہبی رواداری کے حوالے سے سرگرمیوں پر روشنی ڈالی جاتی ہے، اس دن امریکہ میں واقع مختلف مذہبی مقامات بشمول چرچ، مساجد، مندر اور دیگر عبادت گاہوں میں خصوصی تقریبات کا انعقاد کیا جاتا ہے جبکہ تعلیمی درس گاہوں اور سول سوسائٹی اداروں میں شہریوں کو مذہبی عقائد پر کاربند رہتے ہوئے آزادانہ طور پر زندگی بسر کرنے کی اہمیت اجاگر کرنے کیلئے مختلف سرگرمیوں منعقد کی جاتی ہیں۔ ڈاکٹر رمیش کمار کے مطابق پاکستان میں مذہبی آزادی کا قومی دن عالمی سطح پر وطن عزیز کا مثبت امیج اجاگر کرنے میں موثر ثابت ہوگا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پاکستان میں مذہبی ا زادی کا کرنے کی
پڑھیں:
دعا کی طاقت… مذہبی، روحانی اور سائنسی نقطہ نظر
دعا ایک ایسی روحانی طاقت ہے جو ہر مذہب، ہر دور اور ہر دل کی گہرائیوں میں زندہ ہے۔ چاہے انسان کسی دین سے ہو، کسی خطے سے ہو، جب دل بیقرار ہوتا ہے، زبان سے نکلا ہوا ایک سادہ لفظ ’’اے خدا!‘‘ پورے آسمان کو ہلا دیتا ہے۔ قرآن، تورات، انجیل، احادیثِ نبویہ، رومی کی تعلیمات اور آج کے سائنسدان سب اس امر پر متفق ہیں کہ دعا میں ایک غیر مرئی طاقت ہے جو انسان کی روح، جسم اور کائنات کے ساتھ گہرے تعلقات پیدا کرتی ہے۔
-1 دعا قرآن کی روشنی میں:قرآن کریم دعا کو عبادت کی روح قرار دیتا ہے:’’وقال ربکم ادعونِی استجِب لکم(سورۃ غافر: 60)’’ اور تمہارے رب نے فرمایا کہ مجھے پکارو، میں تمہاری دعا قبول کروں گا۔‘‘
واِذا سالک عِبادِی عنیِ فاِنیِ قرِیب (سورۃ البقرہ: 186)
’’جب میرے بندے میرے بارے میں تم سے پوچھیں تو (کہہ دو کہ) میں قریب ہوں۔‘‘
-2 احادیث کی روشنی میں:حضرت محمدﷺ نے فرمایا:’’الدعا ء ھو العِبادۃ‘‘ (ترمذی) دعا ہی عبادت ہے۔ایک اور حدیث میں فرمایا:جو شخص اللہ سے دعا نہیں کرتا، اللہ اس سے ناراض ہوتا ہے۔(ترمذی)
-3 تورات اور بائبل میں دعا:تورات میں حضرت موسی علیہ السلام کی دعائوں کا ذکر کئی مقامات پر آیا ہے، خصوصاً جب وہ بنی اسرائیل کے لیے بارش یا رہنمائی مانگتے ہیں۔بائبل میں حضرت عیسی علیہ السلام فرماتے ہیں:مانگو، تمہیں دیا جائے گا؛ تلاش کرو، تم پا ئوگے؛ دروازہ کھٹکھٹا، تمہارے لیے کھولا جائے گا۔(متی 7:7)
-4 مولانا رومی کا نکتہ نظر:مولانا رومی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں:دعا وہ پل ہے جو بندے کو معشوقِ حقیقی سے جوڑتا ہے۔ایک اور مقام پر کہتے ہیں:تم دعا کرو، تم خاموشی میں بھی پکارو گے تو محبوب سنے گا، کیونکہ وہ دلوں کی آواز سنتا ہے، نہ کہ صرف الفاظ۔
-5 سائنسی اور طبی تحقیقات:جدید سائنسی تحقیقات بھی دعا کی اہمیت کو تسلیم کر چکی ہیں: ہارورڈ میڈیکل اسکول کی ایک تحقیق کے مطابق، دعا اور مراقبہ دل کی دھڑکن کو کم کرتے ہیں، دماغی سکون پیدا کرتے ہیں اور قوتِ مدافعت کو بڑھاتے ہیں۔
ڈاکٹر لاری دوسے ، جو کہ ایک معروف امریکی ڈاکٹر ہیں، نے کہا:میں نے اپنی میڈیکل پریکٹس میں ایسے مریض دیکھے ہیں جو صرف دعا کی طاقت سے بہتر ہو گئے، جب کہ دوا کام نہ کر رہی تھی۔
ڈاکٹر ہربرٹ بینسن کے مطابق‘ دعا جسم میں ریلیکسیشن رسپانس پیدا کرتی ہے، جو ذہنی دبائو، ہائی بلڈ پریشر، اور بے خوابی کا علاج بن سکتی ہے۔
-6 دعا کی روحانی قوت اور موجودہ دنیا: آج جب دنیا مادی ترقی کی دوڑ میں الجھی ہوئی ہے، انسان کا باطن پیاسا ہے۔ دعا وہ چشمہ ہے جو انسان کی روح کو سیراب کرتا ہے۔ یہ دل کی صدا ہے جو آسمانوں تک پہنچتی ہے۔ دعا صرف مانگنے کا نام نہیں، بلکہ ایک تعلق، ایک راستہ، ایک محبت ہے رب کے ساتھ۔
دعا ایک معجزہ ہے جو خاموشی سے ہماری دنیا کو بدل سکتی ہے۔ یہ وہ طاقت ہے جو نہ صرف بیماریوں کا علاج ہے، بلکہ تنہائی، خوف، بے سکونی اور بے مقصد زندگی کا حل بھی ہے۔ اگر انسان اپنے دل سے اللہ کو پکارے، تو وہ سنتا ہے، اور جب وہ سنتا ہے، تو سب کچھ بدل جاتا ہے۔
دعا ایک تحفہ ہے جو ہم ایک دوسرے کو دے سکتے ہیں اور دعا کا تحفہ دوسروں کو دے کر اس کا اجروثواب بھی حاصل کرتے ہیں ۔ لیکن شرط یہ ہے کہ دعا حضور قلب و ذہن سے روح توانائی سے کی جائے یعنی پوری توجہ اور اللہ پر کامل توکل کے ساتھ کی جائے۔ دعا پر نہیں مگر طاقت پرواز رکھتی ہے ۔ اللہ ہمیں قلب و روح گہرائیوں سے دعا کرنے کی سمجھ اور توفیق عطا فرمائے اور ایک دوسرے کو یہ عظیم اور مقدس تحفہ بانٹے رہیں۔
اے اللہ ہمیں دعائیں کرنے کی توفیق عطا فرما اور ہماری دعائیں قبول فرما اور ہمیں مستجاب دعا بنا ۔ یا سمیع الدعاء