واشنگٹن/دوحہ/غزہ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 جنوری ۔2025 )فلسطینی علاقے کے رہائشیوں اور حکام نے بتایا ہے کہ اسرائیل نے فائر بندی معاہدے کے اعلان کے چند گھنٹوں بعد غزہ پر حملے تیز کر دیے ہیں اور رات گئے غزہ میں شدید اسرائیلی بمباری سے 32 افراد ہلاک ہوگئے ہیں. عرب نشریاتی ادارے نے غزہ کے رہائشیو ں کے حوالے سے بتایا ہے کہ حملے جمعرات تک کی صبح جاری رہے اور جنوبی غزہ میں رفح، وسطی غزہ میں نصیرات اور شمالی غزہ میں مکانات کو تباہ کر دیا اسرائیل کی فوج نے اس پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا.

(جاری ہے)

دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ حماس کے ساتھ جنگ بندی معاہدہ ابھی مکمل نہیں ہوا اور حتمی تفصیلات پر کام ہو رہا ہے ایک بیان میں کہاگیا ہے کہ وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو معاہدے کی حتمی تفصیلات کی تکمیل کے بعد ہی ایک سرکاری بیان جاری کریں گے جس پر فی الحال کام ہو رہا ہے. نیتن یاہو نے واضح طور پر یہ نہیں کہا ہے کہ آیا وہ قطر کے وزیر اعظم اور صدر جو بائیڈن کی طرف سے چند گھنٹے قبل اعلان کردہ معاہدے کو قبول کرتے ہیں بیان میں نیتن یاہو نے کہا ہے کہ وہ معاہدے کی حتمی تفصیلات جن پر فی الحال کام ہو رہا ہے جن کے مکمل ہونے کے بعد ہی وہ باضابطہ ردِعمل جاری کریں گے نیتن یاہو کا یہ بیان امریکہ اور قطر کی جانب سے اس معاہدے کے اعلان کے چند گھنٹے بعد آیا ہے جس سے غزہ میں 15 ماہ کی تباہ کن جنگ رک جائے گی اور درجنوں یرغمالیوں کے گھر جانے کی راہ ہموار ہو گی.

ایک سینئر امریکی اہلکار کے مطابق مصر، قطر اور امریکی مذاکرات کار جنگ بندی معاہدے کے تمام پہلوﺅں پر عمل درآمد کی غرض سے مزید گفتگو کے لیے آج قاہرہ جائیں گے عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ مذاکرات کار اس بات کو یقینی بنانے پر مرکوز ہیں کہ اسرائیل اور حماس دونوں پر توقعات واضح ہوں اور معاہدے پر عمل درآمد ممکنہ حد تک آسان کیا جائے حماس کے بعد غزہ کے دوسرے بڑے مزاحمت کار گروپ فلسطینی اسلامی جہاد نے جنگ بندی معاہدے کو باعزت قرار دیا.

معاہدے پر عمل درآمد میں ممکنہ رکاوٹ سے بچنے کے لیے حماس کو گروپ کی حمایت کی ضرورت تھی فلسطینی اسلامی جہاد نے ایک بیان میں کہاکہ آج ہمارے لوگوں اور ان کی مزاحمت نے جارحیت کو روکنے کے لیے ایک باعزت معاہدہ کیا ہے. رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ معاہدے کے اعلان پر خوشی منانے والے فلسطینیوں کا ایک بڑا ہجوم نعرے لگاتا اور گاڑیوں کے ہارن بجاتا غزہ کی سڑکوں پر نکل آیا دیر البلاح میں نعرے لگانے والے ہجوم میں شامل ہونے سے قبل غزہ کے ایک رہائشی محمود وادی نے کہا کہ کوئی بھی اسے محسوس نہیں کر سکتا جو ہم اس وقت محسوس کر رہے ہیں یہ ایک ناقابلِ بیان احساس ہے.

امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق امریکا اور فلسطین نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی کے معاہدے کی تصدیق کی ہے معاہدے کی خبر کئی ہفتوں سے قطر کے دارالحکومت دو حہ میں جاری رہنے والے مذاکرات کے بعد سامنے آئی ہے اس پیش رفت کے بعد امید پیدا ہو گئی ہے کہ غزہ میں پندرہ ماہ سے جاری تباہ کن جنگ آخر کار خاتمے کو پہنچے گی اور پچھلے سال سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے دہشت گرد حملے میں یرغمال بنائے گئے افراد رہا ہو جائیں گے اگلے ہفتے سبکدوش ہونے والے امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے اپنی خارجہ پالیسی پر الوداعی تقریر میں امید کا اظہار کیا تھا کہ ان کی تجویز کردہ کے تحت جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی کے معاہدے پر اتفاق بالکل قریب ہے.

نومنتخب امریکی صدر ٹرمپ نے بھی اسرائیل سے اغوا کیے گئے یرغمالوں کی رہائی پر زور د یتے ہو ئے کہا تھا کہ اگر ان کی 20 جنوری کو حلف برداری تک انہیں رہا نہیں کیا جاتا تو قیامت برپا ہو جا ئے گی واشنگٹن میں کانگریس کی ایک سماعت کے دوران سینیٹ کی کمیٹی برائے خارجہ تعلقات کے چیئر مین جم رش نے سب سے پہلے یہ خبر شیئر کی سینیٹر رش نے معاہدے کی خبر دیتے ہوئے کہاکہ اس سے قبل کہ ہم سب اس کی خوشی منائیں ہم سب چاہیں گے کہ اس پر عمل درآمد کیسے ہوتا ہے ان کے ریمارکس کے جواب میں ڈیموکریٹک سینیٹر کرس مرفی نے کہاکہ یہ یقیناً ایک اچھی خبر ہے.

اس طرح امریکہ کے ڈیموکریٹک اور ری پبلیکن قانون سازوں نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی کے معاہدے کو خوش آئند قرار دیا امریکہ، مصر اور میزبان قطر نے جنگ کے دوران اسرائیل اور حماس کے درمیان مذاکرت کی کئی ماہ تک ثالثی کی واضح رہے کہ کسی بھی معاہدے کو اسرائیلی کابینہ کی منظوری درکار ہو گی. قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی نے گزشتہ روز اعلان کیا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان طے پائے جانے والے معاہدے پر عمل درآمد 19 جنوری اتوار سے شروع ہوگا انہوں نے کہا کہ اس معاہدے کی کامیابی کا دارو مدار اس پر ہو گا کہ اسرائیل اور حماس کہاں تک اس پر نیک نیتی سے عمل درآمد کرتے ہیں وہ قطر کی جانب سے ان مشکل مذاکرات کی کئی ہفتوں تک میزبانی کرنے کے بعد معاہدے کی تفصیلات بیان کر رہے تھے.

نشریاتی ادارے نے تین امریکی اہلکاروں اور فلسطینی تنظیم حماس کے ایک اہلکار کے نام ظاہر کیے بغیر کچھ تفصیلات فراہم کی ہیں ایک اہلکار کے مطابق معاہدے کے تحت ابتدا ئی طور پر غزہ میں جاری لڑائی میں چھ ہفتے کا وقفہ ہو گا اس دوران جنگ کے مکمل خاتمے پر مذاکرات کیے جائیں گے ان چھ ہفتوں کے دوران تقریباً ایک سو یرغمالوں میں سے 33 رہا کیے جائیں گے اور وہ کئی ماہ کی اسیری کے بعد اپنے پیاروں سے دوبارہ مل پائیں گے رہائی پا نے والے یرغمالوں میں دو امریکی شہری بھی شامل ہوں گے حماس کی اسیری کے دوران ان یرغمالوں کا باہر کی دنیا سے کوئی رابطہ نہیں تھا.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسرائیل اور حماس کے درمیان معاہدے کے اعلان بندی معاہدے کہ اسرائیل معاہدے کو معاہدے پر نیتن یاہو معاہدے کی جائیں گے کے دوران نے والے کے بعد نے کہا

پڑھیں:

جوہری پروگرام جاری رہیگا، جنگ بندی دیرپا نہیں، ایرانی صدر کا الجزیرہ کو انٹرویو

ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے الجزیرہ کو دیے گئے انٹرویو میں واضح کیا ہے کہ ایران اسرائیل کی کسی بھی نئی جارحیت کے لیے مکمل طور پر تیار ہے اور تہران اپنا یورینیم افزودگی (uranium enrichment) کا پروگرام بین الاقوامی قوانین کے دائرے میں جاری رکھے گا۔

یہ بھی پڑھیں:ضرورت پڑی تو ایران کو پھر نشانہ بنائیں گے، ٹرمپ

صدر پزشکیان نے کہا کہ ہم کسی بھی نئی اسرائیلی کارروائی کے لیے تیار ہیں اور ہماری افواج اسرائیل کی گہرائی میں دوبارہ حملے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جنگ بندی دیرپا ثابت نہیں ہوگی اور ایران نے ہر ممکنہ صورتحال کے لیے خود کو تیار کر رکھا ہے۔

ان کے مطابق اسرائیل نے ہمیں نقصان پہنچایا اور ہم نے بھی اسے گہرے زخم دیے ہیں، لیکن وہ اپنے نقصانات چھپا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے ایرانی قیادت کو ختم کرنے کی کوششیں ناکام ہوئیں، اگرچہ کئی سینیئر فوجی اور جوہری سائنس دان مارے گئے اور تنصیبات کو نقصان پہنچا۔

یہ بھی پڑھیں:ایران پاکستانی حمایت کبھی نہیں بھولے گا، صدر مسعود پزشکیان کا محسن نقوی سے اظہار تشکر

صدر ایران نے اس بات کی تصدیق کی کہ اسرائیل نے 15 جون کو تہران میں اعلیٰ قومی سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران ان پر حملے کی کوشش کی جس میں وہ معمولی زخمی ہوئے۔

جوہری پروگرام پر بات کرتے ہوئے پزشکیان نے کہا کہ ہم ایٹمی ہتھیاروں کے خلاف ہیں، یہ ہمارا سیاسی، مذہبی، اخلاقی اور اسٹریٹیجک مؤقف ہے، لیکن پرامن مقاصد کے لیے افزودگی جاری رہے گی۔

انہوں نے واضح کیا کہ ایران کے جوہری راز تنصیبات میں نہیں بلکہ سائنس دانوں کے ذہنوں میں ہیں۔

امریکی اڈے پر حملے سے متعلق صدر پزشکیان نے وضاحت کی کہ قطر میں امریکی فوجی اڈے پر حملہ قطر کے خلاف نہیں تھا، بلکہ یہ ان حملوں کا جواب تھا جو امریکا نے ایران پر کیے تھے۔ اس حوالے سے انہوں نے قطر کے امیر کو ذاتی طور پر فون کر کے ایران کا مؤقف بھی واضح کیا۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ جنگ کے اختتام کے بعد صدر پزشکیان کا پہلا اہم بیان ہے۔ اس جنگ میں امریکہ نے اسرائیل کا ساتھ دیتے ہوئے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:ایران ایٹمی معاہدہ: امریکا اور یورپ کا آئندہ ماہ کی آخری تاریخ پر اتفاق

دوسری طرف ایران، فرانس، جرمنی اور برطانیہ کے درمیان جوہری معاہدے سے متعلق مذاکرات جمعہ کو ترکی میں ہونے جا رہے ہیں۔

یورپی ممالک کا کہنا ہے کہ اگر ایران مذاکرات کی بحالی میں ناکام رہا تو اس پر دوبارہ عالمی پابندیاں لگ سکتی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایٹمی پروگرام ایرانی صدر پزشکیان

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں جنگ بندی کی اسرائیلی تجویز کا جواب دے دیا ہے، حماس
  • حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے پر اپنا تحریری جواب ثالثوں کو بھیج دیا
  • اسرائیل کی 60 روزہ جنگ بندی تجویز پر حماس کا جواب سامنے آگیا
  • ہم نے جنگبندی کے معاہدے کی تجاویز کا جواب دیدیا، حماس
  • ضلع لوئر کرم اور صدہ کے قبائل کے درمیان ایک سال کے لیے امن معاہدہ طے پاگیا
  • ٹرمپ کے سیز فائر دعوؤں پر راہول گاندھی وزیراعظم مودی پر برس پڑے
  • ٹرمپ کے پاک بھارت سیز فائر کے مسلسل بیانات، راہول گاندھی مودی پر برس پڑے
  • جوہری پروگرام جاری رہیگا، جنگ بندی دیرپا نہیں، ایرانی صدر کا الجزیرہ کو انٹرویو
  • ایمنسٹی کا اسرائیل پر جنگی جرائم کا الزام: تہران جیل پر حملے کی تحقیقات کا مطالبہ
  • بیروت اور دمشق سے ابراہیم معاہدہ ممکن نہیں، اسرائیلی اخبار معاریو