میرپور خاص:سرکاری ملازمین کی مطالبات کے حق میں احتجاجی ریلی
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
میرپورخاص :مختلف سرکاری محکموں کے ملازمین نے مطالبات کی منظوری کیلئے احتجاجی ریلی نکالی اور پریس کلب کے سامنے احتجاج کیا۔
پاکستان ورکرز فیڈریشن میرپورخاص کے زیر اہتمام نکالی گئی ریلی میں مختلف سرکاری محکموں کے ملازمین نے کثیر تعداد میں شرکت کی، ریلی کے بعد شرکا نے پریس کلب کے سامنے احتجاج کیا۔اس موقع پر مظاہرین سے خطاب کےدوران ورکرز فیڈریشن کے سربراہ محمد ملوق اجن، چیئرمین منظور چانڈیو اور دیگر نے کہا کہ لیوانکیشمنٹ اور ایل پی آر کے کالے قانون کو فوری واپس لے کر نیا بنایا، پینشن رول واپس لیتے ہوئے اس کی ادائیگی آن لائن کی جائے۔
مقررین نے مطالبہ کیاکہ فوتی کوٹہ بحال اور سندھ کی تمام یونیورسٹی کے گریڈ ایک سے 16 کے ملازمین کو نمائندگی دی جائے، اس کےعلاوہ کم تنخواہ دار ملازمین کے بچوں کو مفت میں تعلیم دی جائے، لوکل گورنمنٹ سمیت تمام محکموں کے ملازمین کی تنخواہیں آن لائن کی جائیں۔
ورکرز فیڈریشن کے قائدین نے مزید کہاکہ آنے والے بجٹ میں برابری کی بنیاد پر اضافہ کیا جائے، سرکاری ملازمین کو ای او بی آئی میں رجسٹرڈ کیا جائے۔انہوں نے کہاکہ سرکاری اداروں کے ملازمین کو ریٹائرڈ کے وقت انشورنس ادا کی جائے، تمام کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کیا جائے۔
ان کا کہناتھاکہ گریڈ ایک سے چار تک کے ملازمین کو بحال اورانتقال کرجانے والے ملازمین کی اولاد کو ملازمت دی جائے،اسی کے ساتھ انہوں نے کہاکہ نئی پرموشن پالیسی بھی بنائی جائے۔اس موقع پر احتجاجی ملازمین شدید نعرے بازی بھی کرتے رہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ملازمین کو کے ملازمین
پڑھیں:
زیارت سے اغوا ہونے والے اسسٹنٹ کمشنر اور بیٹے کی ویڈیو منظر عام پر، رہائی کے لیے مطالبات تسلیم کرنے کی اپیل
زیارت کے اسسٹنٹ کمشنر محمد افضل باقی اور ان کے بیٹے مستنصر بلال، جنہیں 10 اگست کو مسلح افراد نے اغوا کیا تھا، کی نئی ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں دونوں نے اپنی خیریت ظاہر کرتے ہوئے رہائی کے لیے اغوا کاروں کے مطالبات تسلیم کرنے کی اپیل کی ہے۔
ویڈیو میں محمد افضل کا کہنا تھا کہ میں اور میرا بیٹا ٹھیک ہیں لیکن سخت مشکل میں ہیں، سن کے مطالبات جلد از جلد پورے کرو تاکہ ہمیں رہا کیا جا سکے۔
مزید پڑھیں: زیارت: مغوی اسسٹنٹ کمشنر اور بیٹے کی بازیابی میں مدد پر نقد انعام کا اعلان
ان کے بیٹے مستنصر بلال نے بھی کہا کہ میرے والد میرے ساتھ ہیں، ہم دونوں ٹھیک ہیں لیکن بڑی پریشانی میں ہیں، جتنی جلدی مطالبات پورے ہوں گے اتنی جلد رہائی ممکن ہوگی۔
محمد افضل اور ان کے بیٹے کو اس وقت اغوا کیا گیا تھا جب وہ اہلخانہ کے ہمراہ زیارت شہر سے 20 کلومیٹر دور علاقے زیزری میں پکنک منانے گئے تھے۔ مسلح افراد نے حملے کے دوران ڈرائیور اور محافظوں کو یرغمال بنانے کے بعد چھوڑ دیا جبکہ اسسٹنٹ کمشنر اور ان کے بیٹے کو پہاڑوں کی طرف لے گئے۔ اغوا کاروں نے سرکاری گاڑی کو بھی آگ لگا دی تھی۔
مزید پڑھیں: اسسٹنٹ کمشنر زیارت بیٹے سمیت اغوا، مسلح افراد نے گاڑی کو آگ لگادی
بلوچستان میں افسران کے اغوا کا یہ پہلا واقعہ نہیں۔ اس سے قبل 4 جون کو ضلع کیچ کے علاقے تمپ سے اسسٹنٹ کمشنر محمد حنیف نورزئی کو بھی مسلح افراد نے اغوا کیا تھا۔
وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ مغوی افسران کی بازیابی کے لیے سرچ آپریشنز جاری ہیں اور حکومت کی پوری کوشش ہے کہ انہیں جلد از جلد بحفاظت رہا کرایا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسسٹنٹ کمشنر محمد افضل باقی بلوچستان زیارت مستنصر بلال