خیبر پختونخوا کے شورش زدہ اور فرقہ وارانہ فسادات سے متاثرہ قبائلی ضلع کرم  میں قیام امن کے لیے حکومتی کوششوں کو اس وقت بڑا دھچکا لگا جب کلیئرنس کے بعد پاڑاچنار جانے والے قافلے پر حملہ کیا گیا اور کئی گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی۔

کرم پولیس اور ڈپٹی کمشنر آفس کے مطابق فائرنگ کا واقعہ بگن نامی گاؤں میں پیش آیا جہاں مسلحہ افراد نے بھاری ہتھاریوں سے قافلے کو نشانہ بنایا۔ سرکاری حکام کے مطابق سخت سیکیورٹی میں اشیائے خورونوش لے جانے والی گاڑیوں پر راکٹ داغے گئے اور اندھا دھند فائرنگ گئی۔

ایک اہلکار جاں بحق 3 افراد زخمی

سرکاری حکام کے مطابق قافلے میں 35 سے زائد گاڑیاں تھی جو اشیائے خورونوش، ادویات اور دیگر سامان لے کر پاڑاچنار کر رہی تھیں۔

حملے کے بعد مسلح افراد نے گاڑیوں کو اگ لگا دی جس سے امدادی سامان سے لدی کئی گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔ حکام نے بتایا کہ حملے 4 افراد زخمی ہوئے جن میں ایک سیکیورٹی اہلکار زخمیوں کی تاب نہ لاکر جاں ہو گیا جبکہ باقی اسپتال میں زیر علاج ہیں۔

پولیس 35 میں سے 21 گاڑیاں بچا سکی

حملے کے فوراً بعد رابطہ کرنے پر متعلقہ حکام نے بتایا کہ پولیس نے جوابی کارروائی شروع کر دی اور 21 گاڑیوں کو بحفاظت واپس ٹل روانہ کر دیا گیا۔

واقعے کے بعد علاقے میں حالات پھر کشیدہ ہو گئے جبکہ علاقے جوابی کارروائی کے دوران 5 حملہ آوروں کے ہلاک ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔ تاہم آزادانہ اور مقتلقہ حکام سے اس کی تصدیق نہ ہو سکی۔

حملے کے بعد حالات کشیدہ، بنکرز مسمار کرنے کا عمل معطل

بگن میں قافلے پر حملے کے بعد فرقہ وارانہ فسادات سے متاثرہ کرم میں حالات ایک بار پھر کشیدہ ہو گئے ہیں۔ قبل ازیں حکومت اور جرگے کی کوششوں سے معاملات بہتری کی طرح بڑھ رہے تھے۔ ذرائع کے مطابق جرگے کی کوششوں سے مقامی قبائلی عمائدین بنکرز گرانے پر راضی ہوگئے تھے اور چند روز قبل نجی بنکرز کو مسمار کرنے کا عمل شروع ہوا تھا تاہم بگن کے مقام پر ایک بار پھر حملے کے بعد بنکرز مسمار کرنے کا عمل بھی تعطل کا شکار ہوگیا۔

ذرائع کا بتانا ہے کہ حملے کے بعد مخالف قبائل ایک بار پھر مورچہ زن ہو گئے ہیں اور فسادات کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

پاڑاچنار ہنوز محصور، اشیائے خورونوش و ادویات کی قلت اور حکومت کی رٹ

سرکاری حکام کے مطابق کرم میں شاملات کی زمین پر شروع ہونے والے لڑائی فرقہ فسادات کی شکل اختیار کر چکی ہے جس میں اب تک سینکڑوں افراد زندگی کی بازی ہار ہو چکے ہیں۔

حالیہ فسادات بھی ٹل پاڑاچنار روڈ پر پاڑاچنار جانے والے مسافروں پر حملے کے بعد شروع ہوئے جس کی وجہ سے علاقے کا ملک کے دیگر حصوں سے رابطہ 100 سے بھی زیادہ دنوں سے منقطع ہے۔

اس صورتحال کے باعث پاڑاچنار اور ملحقہ علاقوں میں اشیائے خورونوش، ادویات اور دیگر ضروریات اشیا کی شدید قلت ہے۔ صوبائی حکومت نے ہنگامی بنیادوں پر ہیلی کاپٹر کے ذریعے ادویات اور دیگر ضروریات کی سپلائی بھی کر رہی ہے جبکہ مریضوں کو ہیلی سے پشاور منتقل کر رہی ہے۔

مقامی افراد اور حکام کے مطابق پاڑاچنار روڈ بندش بچے اور بیمار زیادہ متاثر ہوئے ہیں اور علاج کی سہولت بروقت نہ ملے سے 50 سے زیادہ بچے جاں بحق ہوچکے ہیں۔

مقامی افراد حکومت کو ذمے دار قرار دے رہے ہیں۔ ان کے مطابق صوبائی حکومت معاملے کو سنجیدہ نہیں لے رہی اور اپنی رٹ قائم کرنے کے بجائے جرگے کا سہارا لے رہی ہے جس کی وجہ سے صورت حال مزید ابتر ہورہی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ کرم میں قبائل کے پاس ہر قسم کے ہتھیار ہیں اور فرقہ وارانہ فسادات میں بھاری ہتھاریوں سے ایک دوسرے کو نشانہ بنایا جاتا ہے جبکہ نجی بنکرز میں ہر وقت مسلح افراد موجود ہوتے ہیں جن کے خلاف حکومت کوئی کارروائی نہیں کر رہی۔

علاقے میں اسلحے کی دوڑ

کرم میں لوگ اب تعلیم، صحت اور بچوں پر خرچ کرنے کے بجائے قبائل اسلحہ خریدتے ہیں۔

کرم کے مقامی افراد بتاتے ہیں لڑائی ایک طویل عرصے سے جاری ہے جس کے باعث ان کی زندگی شدید متاثر ہو کر رہ گئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ نوجوان کام کاج کرنے کی بجائے بجائے اسلحہ اٹھا کر لڑنے میں مشغول ہیں جبکہ یہاں کے کچھ افراد بیرونی ممالک میں مزدوری کرکے لڑائی کے لیے اسلحہ خریدتے ہیں۔

مقامی افراد نے بتایا کہ ہم تعلیم، صحت، خوراک یا دیگر ضروریات پر کم اور اسلحے پر زیادہ خرچ کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ بھاری رقم اسلحہ کی خریداری کے لیے آپس میں چندہ بھی کرتے ہیں۔

فسادات کا پس منظر

قبائلی ضلع کرم میں 2 قبائل کے مابین تنازع ایک عرصے سے جاری ہے اور باقاعدہ مورچہ زن ہوکر ایک دوسرے کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ تنازع شمالاتی زمین پر شروع ہوا تھا جو اب فرقہ وارانہ فساد کی شکل اختیار کر چکا ہے۔

حالیہ تنازع چند ماہ پہلے پاڑاچنار جانے والی گاڑیوں کے قافلے پر حملے سے شروع ہوا تھا جس میں 40 سے زیادہ لوگ زندگی کی بازی ہار گئے تھے۔ اس کے جواب میں اگلے روز مسلح افراد مقامی گاؤں بگن پر حملہ آور ہوگئے تھے اور گھروں اور بازاروں کو اگ لگادی تھی جس کے بعد حالات مزید کشیدہ ہو گئے۔

تب سے پاڑاچنار پشاور روڈ بدستور بند ہے جس کے باعث علاقے میں اشیائے خورونوش اور ادویات و دیگر ضروری اشیا کی شدید قلت ہے۔ مزید برآں پاڑاچنار اور ملحقہ علاقوں کے مکین محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امدادی قافلے پر حملہ بگن سے حملہ کرم کرم امن کوششیں کرم شورش.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امدادی قافلے پر حملہ بگن سے حملہ کرم امن کوششیں اشیائے خورونوش حکام کے مطابق فرقہ وارانہ مقامی افراد حملے کے بعد گاڑیوں کو قافلے پر کے لیے ہو گئے رہی ہے کر رہی

پڑھیں:

تھانے میں مشتعل افراد کا ہنگامہ، پولیس فائرنگ سے 4 زخمی

کراچی میں ڈیفنس تھانہ ہنگامی آرائی کا شکار، پولیس اہلکاروں کی فاٸرنگ سے قانون کے 4 طالبعلم زخمی

ایڈوکیٹ قادر راجپر نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس اہلکاروں نے 2 طالب علموں کو چیکنگ کے دوران گرفتار کیا، اور تھانے لیجا کر ان کی تذلیل کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں:امریکی خاتون اونیجا اینڈریو نے سندھ پولیس کی خاتون افسر سے اظہارِ محبت کردیا

ایڈوکیٹ قادر راجپر کے مطابق اس دوران ساتھی طالبعلم پولیس کے خلاف درخواست دینے تھانے پہنچے تو وہاں تلخ کلامی ہو گئی، جس پر پولیس نے فائرنگ شروع کردی، جس کے نتیجے میں 4 زخمی ہوگئے۔

زخمی طالبعلوں میں سے 2 جناح اسپتال اور 2 این ایم سی میں زیر علاج ہیں۔

ایڈوکیٹ قادر راجپر نے آئی جی سندھ سے پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایڈوکیٹ قادر راجپر ڈیفنس تھانہ سندھ پولیس ہنگامہ آرائی

متعلقہ مضامین

  • کشمیر: بھارت اور پاکستان میں کشیدگی اور ایل او سی پر فائرنگ
  • کراچی، مختلف علاقوں میں فائرنگ کے واقعات میں 3 افراد زخمی
  • مقبوضہ کشمیر میں ہونے والی جھڑپ میں بھارتی فوج کا اہلکار ہلاک
  • تھانے میں مشتعل افراد کا ہنگامہ، پولیس فائرنگ سے 4 زخمی
  • گلوبل سکیورٹی انیشٹو ۔ شورش زدہ دنیا میں ایک امید بن گیا
  • ایتھوپیا: امدادی کٹوتیوں کے باعث لاکھوں افراد کو فاقہ کشی کا سامنا
  • مقبوضہ کشمیر میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 20 افراد ہلاک
  • مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام پر فائرنگ، پانچ افراد ہلاک
  • غزہ میں ایک ماہ سے کوئی امدادی ٹرک داخل نہیں ہوا، لوگ بھوکے مر رہے ہیں، اقوام متحدہ
  • مقبوضہ کشمیر: نامعلوم افراد کی سیاحتی مقام پر فائرنگ سے متعدد افراد زخمی، ہلاکتوں کا خدشہ