مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلیجنس یا اے آئی)ٹیکنالوجی پر ضرورت سے زیادہ انحصار کرنا انسانی ذہانت اور تعمیری سوچ کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ یہ انکشاف سوئٹزر لینڈ کے ایس بی ایس سوئس بزنس اسکول کی نئی تحقیق میں کیا گیا ہے۔

تحقیق کاروں کے مطابق اے آئی کے زیادہ استعمال سے لوگ گہرائی میں جاکر سوچنے اور مسائل کا تجزیہ کرنے کی صلاحیت کھو سکتے ہیں۔ اسی طرح تعمیری یا تنقیدی سوچ، جو تجزیے اور تفصیلات کو پرکھنے میں مدد دیتی ہے، اے آئی کے ضرورت سے زیادہ استعمال کے نتیجے میں سب سے زیادہ متاثر ہوتی ہے۔

666 افراد پر کیے گئے جائزوں کے نتائج سے پتا چلا ہے کہ جوان افراد (46 سال سے کم) اے آئی پر زیادہ انحصار کرتے ہیں، جب کہ درمیانی عمر کے افراد تنقیدی یا تعمیری سوچ میں بہتر اسکور حاصل کرتے ہیں ان کے مقابلے میں اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد کی تنقیدی یا تعمیری سوچ پر اے آئی کا منفی اثر کم ہوتا ہے۔

تحقیق میں انکشاف ہوا کہ اے آئی ٹولز کے استعمال سے بنیادی معلومات حاصل کرنے میں مدد ملتی ہے، لیکن اعلیٰ ذہنی افعال جیسے تخلیقی صلاحیتیں اور مسائل حل کرنے کی مہارت متاثر ہوتی ہیں۔

محققین نے خبردار کیا کہ اے آئی ٹیکنالوجی کے استعمال میں توازن ضروری ہے۔ تربیت اور تعلیم کے ذریعے ان منفی اثرات کو کم کیا جا سکتا ہے۔تحقیق میں تسلیم کیا گیا کہ اس کے نتائج مزید تجربات کے ذریعے تصدیق کے متقاضی ہیں، لیکن یہ عندیہ ملا ہے کہ تنقیدی سوچ کی حفاظت ممکن ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اے آئی

پڑھیں:

عدالتوں میں 2 شفٹوں اور مصنوعی ذہانت کے اسمتعمال پر غور کیا جارہا ہے، چیف جسٹس

چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ ماڈل کریمنل کورٹس کے قیام کے لیے کام جاری ہے، عدالتی معاملات 2 شفٹوں میں چلانے اور مصنوعی ذہانت کے اسمتعمال پر غور کیا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس کا کوئٹہ برانچ رجسٹری کا دورہ، وکلاء برادری سے ملاقاتیں

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قومی جوڈیشل پالیسی اہمیت کی حامل ہے، عدالتی اصلاحات کے لیے ملک کے دور دراز علاقوں کا دورہ کیا، دوروں کا مقصد جوڈیشل نظام کی بہتری تھا۔

انہوں نے کہا کہ ماڈل کریمنل کورٹس کے قیام پر کام جاری ہے، اس مقصد کے لیے جوڈیشل افسران کو تربیت دی جارہی ہے، عدلیہ کے لیے پیشہ ورانہ مہارت اور سیاسی وابستگی نہ رکھنے والے نوجوان وکلا کو سامنے لایا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس کی سربراہی میں اجلاس، بنیادی حقوق کے تحفظ پر کسی صورت سمجھوتہ نہ کرنے کا فیصلہ

ان کا کہنا تھا کہ میرا خواب تھا کہ سائلین اس اعتماد کے ساتھ عدالتوں میں آئیں کہ انہیں انصاف ملے گا، قانون کے بہترین ماہر روزانہ کی بنیاد پر کیسز کو سن رہے ہیں، کیسز کا حل مقررہ وقت میں ہونا چاہیے، بطور چیف جسٹس غیر جانبدار اور ایمان دار جوڈیشل افسروں کے ساتھ کھڑا رہوں گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news پاکستان چیف جسٹس سپریم کورٹ عدالتی اصلاحتا

متعلقہ مضامین

  • باقاعدگی سے میک اپ کرنیوالی خواتین کس خطرناک بیماری میں مبتلا ہوسکتی ہیں؟
  • 2025 عالمی مصنوعی ذہانت کانفرنس کا شنگھائی میں آغاز 
  • چین،2025 عالمی مصنوعی ذہانت کانفرنس کا شنگھائی میں آغاز 
  • عدالتی نظام میں مصنوعی ذہانت کے استعمال پر غور کر رہے ہیں، یحییٰ خان آفریدی
  • عدالتی نظام میں مصنوعی ذہانت کے استعمال پر غور کر رہے ہیں: چیف جسٹس پاکستان
  • عدالتوں میں 2 شفٹوں اور مصنوعی ذہانت کے اسمتعمال پر غور کیا جارہا ہے، چیف جسٹس
  • روزانہ 7 ہزار قدم پیدل چلنا بیماریوں کو دور رکھتا ہے، تحقیق میں انکشاف
  • پاکستان دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہوا:یوسف رضاگیلانی
  • مصنوعی ذہانت کے استعمال سے گوگل کی مالک کمپنی الفابیٹ کی آمدنی میں نمایاں اضافہ
  • مصنوعی ذہانت پر مبنی ٹرانسپورٹ، سعودی عرب میں خودکار گاڑیوں کا تجربہ