مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلیجنس یا اے آئی)ٹیکنالوجی پر ضرورت سے زیادہ انحصار کرنا انسانی ذہانت اور تعمیری سوچ کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ یہ انکشاف سوئٹزر لینڈ کے ایس بی ایس سوئس بزنس اسکول کی نئی تحقیق میں کیا گیا ہے۔

تحقیق کاروں کے مطابق اے آئی کے زیادہ استعمال سے لوگ گہرائی میں جاکر سوچنے اور مسائل کا تجزیہ کرنے کی صلاحیت کھو سکتے ہیں۔ اسی طرح تعمیری یا تنقیدی سوچ، جو تجزیے اور تفصیلات کو پرکھنے میں مدد دیتی ہے، اے آئی کے ضرورت سے زیادہ استعمال کے نتیجے میں سب سے زیادہ متاثر ہوتی ہے۔

666 افراد پر کیے گئے جائزوں کے نتائج سے پتا چلا ہے کہ جوان افراد (46 سال سے کم) اے آئی پر زیادہ انحصار کرتے ہیں، جب کہ درمیانی عمر کے افراد تنقیدی یا تعمیری سوچ میں بہتر اسکور حاصل کرتے ہیں ان کے مقابلے میں اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد کی تنقیدی یا تعمیری سوچ پر اے آئی کا منفی اثر کم ہوتا ہے۔

تحقیق میں انکشاف ہوا کہ اے آئی ٹولز کے استعمال سے بنیادی معلومات حاصل کرنے میں مدد ملتی ہے، لیکن اعلیٰ ذہنی افعال جیسے تخلیقی صلاحیتیں اور مسائل حل کرنے کی مہارت متاثر ہوتی ہیں۔

محققین نے خبردار کیا کہ اے آئی ٹیکنالوجی کے استعمال میں توازن ضروری ہے۔ تربیت اور تعلیم کے ذریعے ان منفی اثرات کو کم کیا جا سکتا ہے۔تحقیق میں تسلیم کیا گیا کہ اس کے نتائج مزید تجربات کے ذریعے تصدیق کے متقاضی ہیں، لیکن یہ عندیہ ملا ہے کہ تنقیدی سوچ کی حفاظت ممکن ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اے آئی

پڑھیں:

عید پر جانوروں کی فروخت میں مزید 30 فیصد کمی کا انکشاف

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک ) عید پر جانوروں کی فروخت میں مزید 30 فیصد کمی ہو جانے کا انکشاف، عید الاضحی2025 کا سیزن ممکنہ طور پر پاکستان کی 78 سالہ تاریخ کا بدترین سیزن قرار۔ تفصیلات کے مطابق عید الاضحی 2025 کے موقع پر جانوروں کی خرید و فروخت کے اعداد و شمار سے متعلق مشیر خزانہ خیبرپختونخوا کی جانب سے تشویش ناک انکشاف کیا گیا ہے۔مزمل اسلم کا کہنا ہے کہ عید پر جانوروں کی فروخت میں 30 فیصد کمی ہوئی ہے، جو صاف ظاہر کرتی ہے کہ ملک کی معیشت کساد بازاری کا شکار ہے۔ یہ کمی پاکستان کی 78 سالہ تاریخ میں بدترین ہو سکتی ہے۔ دوسری جانب عید کے تیسرے روز شہر قائد میں عیدالاضحی کی مناسبت سے لائے گئے جانوروں کی قیمتوں میں تقریبا 50 فیصد کمی دیکھنے میں آ ئی تاہم خریداروں کی کمی کے باعث منڈیوں میں ویرانی چھائی رہی۔بیوپاریوں نے عید کے تیسرے دن میں جانوروں کے ریٹ 50 فیصد تک گرا دیے اور خریدار کم ہوتے ہی بیوپاری سستے داموں جانور فروخت کرنے لگے تاہم قربانی کی گہما گہمی کے بعد یونیورسٹی روڈ پر قائم منڈی میں سناٹا چھا گیا ہے۔منڈی میں جانوروں کی قیمتوں میں 50 فیصد کمی کے باوجود ویرانی نظر آئی اور زیادہ تر بیوپاری اپنے جانور بیچ کر آبائی علاقوں کو روانہ ہو چکے ہیں جب کہ باقی رہ جانے والے بیوپاری اس آس میں ہیں کہ جانور بک جائیں گے۔ایک بیوپاری نے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ڈیڑھ کروڑ کا جانور لاڑکانہ سے لائے ہیں جو کہ 70 لاکھ روپے میں بھی نہیں بک رہا۔ انتظامیہ کی جانب سے صاف ستھرا پانی فراہم نہیں کیا جا رہا تھا ہم پانی کے 5 ڈرم 1500 روپے میں خریدنے پر مجبور ہیں۔بیوپاری کا کہنا تھا کہ 4لاکھ روپے کرایہ کرکے یہاں پر پہنچے ہیں مگر یہاں کے شہری ہیں کہ مزید کم قیمت میں جانور چاہتے ہیں۔4 لاکھ کا جانور 2 لاکھ میں دے رہے ہیں۔ 7 لاکھ کا جانور خریدار 2 لاکھ میں چاہتا ہے ہم اپنا نقصان کیوں کریں۔

متعلقہ مضامین

  • عید پر جانوروں کی فروخت میں مزید 30 فیصد کمی کا انکشاف
  • فلسطینیوں کی منظم نسل کشی مہم میں برطانیہ کے براہ راست ملوث ہونے کا انکشاف
  • زحل کے چاند ٹائیٹن کی فضا کیوں جھولتی ہے؟ نیا سائنسی انکشاف
  • خون آلود ویٹو
  • امریکہ سے تجارتی کشیدگی کے باعث چینی برآمدات متاثر
  • وقت ایک نہیں بلکہ تین سمتوں کا حامل ہے، نئی تحقیق
  • سبزی خور بنیں، بیماریوں سے بچیں: ماہرین صحت کی تحقیق نے سبزیوں کی اہمیت اجاگر کر دی
  • بھارت میں مذہب کے نام پر فراڈ کا خوفناک انکشاف
  • سال 2029 تک ایڈز سے مزید 40 لاکھ افراد کی موت کا خدشہ، وجہ کیا ہے؟
  • عید پر گوشت کا استعمال اور صحت کا خیال کیسے رکھا جائے؟