ٹنڈومحمد خان ،ضلع انسداد انسانی اسمگلنگ کی نگرانی میں کمیٹی اجلاس
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
ٹنڈو محمد خان (نمائندہ جسارت) ضلعی انسداد انسانی اسمگلنگ اور انسداد جبری مشقت کی نگرانی اور عمل درآمد کمیٹی کا اہم اجلاس ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ون نعیم سومرو نے کی صدارت میں دربار ہال میں منعقد ہوا۔ اس موقع پر ایڈی سی ٹو سید جنید علی شاھ، ای سی، غلام سرور، محمد یوسف، عزیز اللہ، انچارج ڈسٹرکٹ سیف ھائوس یاسمین آغا، ڈی ایس پی سید مجاہد علی شاھ، ڈپٹی ڈائریکٹر چائیلڈ پروٹیکشن یونٹ نعیم اختر سومرو، ڈپٹی ڈائریکٹر سوشل ویلفیئر، نعیم احمد میمن، اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایف آئی اے کرائم سرکل حیدر آباد سید محمد سلیم، اسسٹنٹ ڈائریکٹر انچارج ڈبلیو سی سی کامران ابراہیم، لیبر آفیسر سید ملوک شاھ، سمیت مختلف سرکاری محکموں اور متعلقہ اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ اجلاس کے دوران انسانی اسمگلنگ اور جبری مشقت کے خاتمے کے لیے جاری اقدامات اور پالیسیوں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ کمیٹی نے اضلاع میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی روک تھام کے لیے مؤثر حکمت عملی تیار کرنے پر زور دیا۔ اس موقع پر متعلقہ اداروں کو ان کے کردار اور ذمہ داریوں کے حوالے سے ہدایات بھی دی گئیں۔ تمام متعلقہ افسران کو ماہانہ کارکردگی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی۔ نعیم احمد سومرو نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انسانی اسمگلنگ اور جبری مشقت کا خاتمہ حکومت کی اولین ترجیح ہے، اور اس سلسلے میں تمام اسٹک ہولڈرز کو اپنا فعال کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کمیٹی کے اراکین کو ہدایت کی اگر کوئی بھی انسانی اسمگلنگ اور جبری مشقت کا کیس ہے متاثرہ بچوں کی فوری مدد اور بحالی کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں۔اجلاس میں موجود دیگر شرکانے بھی اپنی تجاویز پیش کیں اور اس بات پر اتفاق کیا کہ مقامی سطح پر آگاہی مہم، قانونی کارروائیاں، اور متاثرہ بچوں/افراد کی مدد کے لیے جامع منصوبہ بندی ضروری ہے۔اجلاس کے اختتام پر اس بات پر زور دیا گیا کہ تمام ادارے اپنی ذمہ داریوں کو احسن طریقے سے نبھائیں تاکہ جبری مشقت جیسے سنگین مسائل کا خاتمہ ممکن ہو سکے۔اس موقع پر متعلقہ ذمہ دار افسران نے بتایا کہ اس وقت ضلع ٹنڈو محمد خان میں انسانی اسمگلنگ کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا ہے۔ مزید بتایا گیا کہ اینٹوں کے بھٹوں، رائس ملز اور شوگر ملز میں 14 سال سے کم عمر کا کوئی بھی بچہ کام نہیں کر رہا۔افسران کو ہدایت دی گئی کہ اگر کوئی مافیا بچوں سے بھیک منگوا رہی ہو تو اس کیخلاف فوری کارروائی کی جائے۔ اینٹوں کے بھٹوں کے قریب رہنے والے بچوں کا معائنہ کرایہ جائے، اور اگر ان کی صحت متاثر ہو رہی ہے تو اس کا لائحہ عمل تیار کیا جائے ۔ متعلقہ اداروں کو ہدایت دی گئی کہ وہ تمام جگہوں کا دورہ کریں اور یہ یقینی بنائیں کہ کسی بھی قسم کی لیبر قوانین کی خلاف ورزی تو نہیں ہو رہی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: انسانی اسمگلنگ اور کے لیے
پڑھیں:
بلوچستان کے محکمہ ریونیو میں سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف
بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں محکمہ ریونیو میں کئی سنگین بے ضابطگیوں کی نشاندہی ہوئی۔بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی اصغر ترین کی صدارت میں ہوا جس دوران محکمہ ریونیو کی آڈٹ اور کمپلائنس رپورٹ پر غورکیا گیا جب کہ اجلاس میں کئی سنگین بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی۔ دوران اجلاس پبلک اکاونٹس کمیٹی کو بتایا گیا کہ 17-2016 میں محکمہ ریونیو کے بجٹ میں نان ڈیولپمنٹ فنڈز کی مد میں 3 ارب 33کروڑروپے مختص کیے گئے، محکمہ رقم میں سے 2 ارب 59کروڑ روپے خرچ کرسکا جب کہ 74کروڑ روپے کی بچت کو واپس ہی نہیں کیا گیا۔دفاعی شعبے کے آڈٹ میں سنگین مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف 2019-21کے دوران 3کروڑ 37 لاکھ روپے کے اخراجات کا ریکارڈ محکمہ ریونیو نے فراہم نہیں کیا، 22-2020 میں مختلف ڈپٹی کمشنرز نے 19 ارب روپے بینک اکاؤنٹس میں رکھے۔اجلاس میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو بتایا گیا کہ سرکاری خزانے کے بجائے بینک اکاؤنٹس میں رقم رکھنا قواعد و ضوابط کے منافی ہے، 21-2019 کے دوران عشر، آبیانہ اور زرعی انکم ٹیکس کی مد میں ایک ارب روپے سے زائد کی وصولی نہیں کی گئی، رقم وصول نہ کرنے سے سرکاری خزانے کو بھاری نقصان پہنچا۔بعد ازاں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے5 برس پہلے دیے گئے احکامات پر عملد رآمد نہ کرنے والے ڈپٹی کمشنرز اور کمشنرز کے خلاف تحریک استحقاق لانے کا فیصلہ کرلیا۔