WE News:
2025-06-10@23:53:13 GMT

روس ہمارے ریجن میں لیڈر بن سکےگا؟

اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT

پاکستان انڈیا مذاکرات کریں، آرگنائز کرائم اور دہشتگردی کے خلاف خطے میں مل کرکام کریں۔ افغانستان کے ساتھ تعلقات کو بھی بڑھائیں۔ شنگھائی تعاون تنظیم ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو استعمال کیا جاسکتا ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم کا کاؤنٹر ٹیررازم فریم ورک مؤثر ہے۔ ساؤتھ ایشیا اور سنٹرل ایشیا کے سیکیورٹی مسائل کو حل کرنے کے لیے اس کو استعمال کیا جاسکتا ہے۔

روسی وزیر خارجہ سرگئی لارووف نے 14 جنوری کو یہ باتیں کی ہیں کہ ایس سی او کو روس، چین، قازقستان، کرغستان، تاجکستان اور ازبکستان نے سیکیورٹی مسائل سے نمٹنے کے لیے ہی مل کر بنایا تھا۔ 2017 سے پاکستان انڈیا اس فورم کے ممبر ہیں۔ دونوں ملکوں میں تناؤ کی ایک تاریخ ہے، ایس سی او کے اندر بھی اعتماد کو بڑھانا چاہیے۔ ایس سی او فریم ورک کے علاوہ افغانستان پر ماسکو فارمیٹ کو بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

روس نے حال ہی میں افغان طالبان حکومت کو ممنوعہ فہرست سے نکالنے کے لیے اقدامات اٹھائے ہیں۔ روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے افغان طالبان کو دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ماسکو کا اسٹریٹجک اتحادی قرار دیا ہے۔ ضمیر کا بلوف افغانستان کے لیے روس کے خصوصی نمائندے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ افغانستان کے ساتھ ایک ورکنگ گروپ تشیکل دیا جائے گا۔ ماسکو افغان طالبان حکومت اپنے بین الحکومتی کمیشن برائے اقتصادی تعاون میں بھی جگہ دے گا۔

روسی صدر پاکستان کو نارتھ ساؤتھ کوریڈور میں شمولیت کی دعوت بھی دے چکے ہیں۔ یہ نارتھ ساؤتھ کوریڈور انڈیا کو ایران کے راستے روسی شہر سینٹ پیٹرز برگ سے ملانے کا منصوبہ ہے۔ اس کوریڈور کے ذریعے یورپ تک مختلف کوریڈور سمندر، روڈ اور ریل کے ذریعے تعمیر کیے جانے ہیں۔

روس جنوبی ایشیا کو ایک بڑی پوٹینشل انرجی مارکیٹ کی صورت بھی دیکھ رہا ہے۔ افغانستان کے ساتھ مختلف معاہدوں پر کام کیا جا رہا ہے۔ جس کے تحت روسی انرجی افغانستان لاکر آگے پاکستان اور انڈیا تک پہنچائی جانی ہے۔ یوکرین جنگ کی وجہ سے روس کو مختلف پابندیوں کا سامنا ہے۔ یورپ روس سے انرجی خریدنا ترک کرتا جا رہا ہے۔ ایسے میں پاکستان اور انڈیا بہت بڑی متبادل مارکیٹ ہیں۔

دہشتگردی، سیکیورٹی ایسے مستقل مسائل ہیں جو سنٹرل اور ساؤتھ ایشیا کو اپنے پوٹینشل پر کام نہیں کرنے دے رہے۔ روس کے پاس انرجی کی صورت اس خطے کو دینے کے لیے بہت کچھ ہے۔ نئی منڈیوں تک رسائی، روس کے راستے یورپ سے منسلک کرنے کے منصوبے، خطے کی صورتحال بدل سکتے ہیں۔

امریکا کے نو منتخب صدر جس طرح گرین لینڈ، پانامہ، اور کینیڈا کے ایشو اٹھا رہے ہیں۔ اس کا ایک لازمی نتیجہ یہ بھی نکلنا ہے کہ امریکا کی توجہ اس خطے سے کافی ہٹ جائے گی۔ اس ریجن میں بہت امکانات موجود ہیں۔ روس اپنی ضرورت اور مفاد کے تحت ان مستقل موجود امکانات کو اب حقیقت میں بدلنا چاہتا ہے۔

سیکیورٹی دہشتگردی کے مسائل سب کی خوشحالی میں مستقل رکاوٹ ہیں۔ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات ٹی ٹی پی کو لیکر تناؤ کا شکار ہیں۔ خطے کے سارے ہی ملکوں کو کسی نہ کسی شکل میں دہشتگردی کا سامنا ہے۔ اپنے اجتماعی فائدے کے لیے اس ایک مسئلے پر اتفاق رائے ضروری ہے۔

پاکستان کی پوزیشن بہت دلچسپ ہے، امریکا اور چین جو اس وقت ٹریڈ وار میں مصروف ہیں ۔ ان دونوں میں سفارتی تعلقات قائم کرانے میں بھی پاکستان اہم کردار ادا کرچکا ہے ۔ دونوں ملکوں کے ساتھ تعلقات میں پاکستان ایک مستقل بیلنس رکھتا آ رہا ہے۔ حالیہ کچھ سال ایسے تھے جب روس کے ساتھ پاکستان کے تعلقات میں گرمجوشی آئی ہے۔

افغانستان انڈیا دونوں پاکستان پر ایک اعتراض کرتے ہیں، وہ یہ کہ پاکستان بزنس پر سفارتی اور سیکیورٹی مسائل کو ترجیح دیتا ہے۔ سیکیورٹی مسائل کی وجہ سے تجارت اور بزنس میں روک لگا دیتا ہے۔ پاکستان نے اب اپنا فوکس تبدیل کرکے معیشت پر رکھا ہے۔ اگر سیاست کو ایک طرف رکھ کر دیکھیں تو پاکستان نے پچھلے دو تین سال میں معیشت کی بہتری کے لیے درکار بہت سخت اقدامات لیے ہیں۔ ایسا کرتے ہوئے حکومت نے تنقید اور سیاسی نقصان کی بھی پروا نہیں کی۔

شاید یہی وہ ٹیسٹ تھا جو پاکستان پاس کرگیا ہے، روس جو پہلے خاموش سفارتکاری کے ذریعے خطے میں باہمی روابط بہتر کرنے پر کام کر رہا تھا۔ اب کھل کر سامنے آیا ہے۔ اصل مسئلے اور اس کے حل کے فورم کی طرف متوجہ کرتے ہوئے مسائل حل کرنے کی بات کر رہا ہے۔ روس ان مسائل کو حل کرانے میں کردار ادا کرسکا تو یقینی طور پر اپنا ایک لیڈرشپ رول منوا ہی لے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

وسی بابا

وسی بابا نام رکھا وہ سب کہنے کے لیے جن کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔ سیاست، شدت پسندی اور حالات حاضرہ بارے پڑھتے رہنا اور اس پر کبھی کبھی لکھنا ہی کام ہے۔ ملٹی کلچر ہونے کی وجہ سے سوچ کا سرکٹ مختلف ہے۔ کبھی بات ادھوری رہ جاتی ہے اور کبھی لگتا کہ چپ رہنا بہتر تھا۔

امریکا ایران پاکستان روس لیڈر یورپ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا ایران پاکستان لیڈر یورپ سیکیورٹی مسائل افغانستان کے کے ساتھ رہا ہے روس کے کے لیے

پڑھیں:

پانی ہماری ناگزیر ضرورت ،اس پرکوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا(بلاول بھٹو)

بھارت سے تمام مسائل کا حل کشمیر،بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کو معطل یا ختم نہیں کر سکتا،چیئرمین پیپلز پارٹی
پاکستان اور بھارت جوہری ممالک ، جن کے درمیان تنازعات کے حل کے لیے کوئی میکنزم موجود نہیں، اسکائی نیوز کو انٹرویو

وزیر اعظم پاکستان کی جانب سے بھارتی جارحیت کے بعد پاکستان کی جوابی کارروائی کو دنیا بھر میں اجاگر کرنے کے لیے بنائے گئے سفارتی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے پاکستان ایک ذمہ دار ملک ہے اور بھارت کے ساتھ تمام مسائل کا حل کشمیر سے ہوکر نکلتا ہے۔بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کو معطل یا ختم نہیں کر سکتا، پاکستان نے واضح کیا ہے کہ پانی روکنا اعلان جنگ تصور ہو گا، لند ن میں اسکائی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان ایک ذمہ داری ایٹمی ریاست ہے، پاکستان نے ہمیشہ مذاکرات اور سفارت کاری کے ذریعے مسائل کے حل کی بات کی اور ہمیشہ امن کا پیغام دیا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عمران خان کی 11 جون کو ضمانت سے متعلق خبر میرے علم میں نہیں اور میں یہ پہلی بار سن رہا ہوں، ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں قانونی عمل موجود ہے، اگر عدالتیں انہیں ضمانت پر رہا کرنے فیصلہ کرتی ہیں تو یہ ان کا حق ہے اور ہم اس کی حمایت کریں گے۔

متعلقہ مضامین

  • افغانستان کے ساتھ بار بار بدلتا ہوا تعلق چیلنج بنا ہوا ہے،شیری رحمن
  • پی ٹی آئی کوئی تحریک چلانے کی پوزیشن میں نہیں، انہیں کچھ نہیں ملے گا. رانا ثنا اللہ
  • پانی پر سمجھوتہ نہیں ہو گا، ایٹمی جنگ ہو سکتی، تمام مسائل کا حل کشمیر سے ہو کر نکلتا ہے: بلاول
  • پانی ہماری ناگزیر ضرورت ،اس پرکوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا(بلاول بھٹو)
  • قائد اعظم کے بعد پاکستان میں بانی پی ٹی آئی جیسا مقبول لیڈر پیدا نہیں ہوا، چوہدری پرویز الہٰی
  • پاکستان سمجھتا ہے کہ مسئلہ کشمیر کا ہو یا دہشتگردی کا، جنگ ان مسائل کا حل نہیں ہے؛ بلاول بھٹو
  • بھارت سے تمام مسائل کا حل کشمیر سے ہو کر نکلتا ہے، پانی پر سمجھوتا نہیں ہوگا، بلاول بھٹو
  • بلاول بھٹو: بھارت سے مسائل کا واحد حل مسئلہ کشمیر کا حل ہے
  • بھارت سے تمام مسائل کا حل کشمیر سے ہوکر نکلتا ہے: بلاول بھٹو زرداری
  • پاک افغان تعلقات میں بہتری: کیا طورخم بارڈر سے تجارت پر اثر پڑے گا؟