القادر یونیورسٹی بحقِ سرکار ضبط، ٹرسٹ بھی سرکاری کنٹرول میں دیدیا گیا alqadir university WhatsAppFacebookTwitter 0 17 January, 2025 سب نیوز


راولپنڈی:احتساب عدالت نے 190 ملین پاؤنڈز کا محفوظ فیصلہ سنا دیا، میں القادر یونیورسٹی کو بحق سرکار ضبط کرلیا گیا ہے جب کہ القادر ٹرسٹ کو بھی سرکاری کنٹرول میں دے دیا۔
اڈیالہ جیل میں احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے محفوظ فیصلہ سنا دیا، جس کے مطابق بانی پی ٹی آئی عمران خان پر جرم ثابت ہونے سے انہیں 14 سال قید بامشقت اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بھی پر بھی جرم ثابت ہونے پر 7 سال قید بامشقت کی سزا سنائی ہے۔
30 دن سے محفوظ فیصلہ سنائے جانے کے بعد بشریٰ بی بی کو کمرہ عدالت سے گرفتار کرلیا گیا ۔ عدالتی فیصلے کے مطابق القادر یونیورسٹی سرکاری کنٹرول میں دے دی گئی ہے جب کہ القادر ٹرسٹ بھی سرکاری کنٹرول میں دے دیا گیا ہے۔ عدالتی فیصلے کے مطابق القادر یونیورسٹی کو بحق سرکار ضبط کر لیا گیا ہے۔
احتساب عدالت نے 190 ملین پاؤنڈز کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کو 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی اور جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں مزید 6 ماہ قید کاٹنے کی سزا سنائی ہے۔
اسی طرح عدالت نے فیصلے میں کہا کہ بشریٰ بی بی پر جرم میں معاونت کا الزام ثابت ہوتا ہے۔ بشری بی بی کو نیب آرڈیننس 10 اے کے تحت 7 سال قید بامشقت کی سزا سنائی سنائی جاتی ہے۔ بشریٰ بی بی کو 5 لاکھ روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی گئی اور جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں مزید 3 ماہ قید ہوگی۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: بھی سرکاری کنٹرول میں القادر یونیورسٹی سرکار ضبط

پڑھیں:

تنوشری دتہ کی چیخیں سنائی نہیں دے رہیں: می ٹو موومنٹ کی بانی اب خود مدد کی طلبگار

ایک وقت تھا جب بالی وڈ کی نڈر اداکارہ تنوشری دتہ نے بھارت میں ’می ٹو‘ تحریک کا آغاز کر کے پورے معاشرے کو جھنجھوڑ دیا تھا۔ ان کی آواز نے برسوں سے دبے سچ کو زبان دی، اور خواتین کو طاقتور مردوں کے خلاف کھڑے ہونے کا حوصلہ دیا۔ مگر افسوس کہ آج وہی تنوشری دتہ اپنی زندگی کی سب سے تنہا اور پرخطر جنگ لڑ رہی ہیں، اور ان کی مدد کو کوئی نہیں آ رہا۔

تنوشری دتہ نے حال ہی میں ایک جذباتی ویڈیو پیغام میں انکشاف کیا ہے کہ وہ گزشتہ چار سے پانچ سال سے اپنے ہی گھر میں ذہنی اور جسمانی طور پر ہراسانی کا شکار ہیں۔ یہ ویڈیو نہ صرف ان کے درد کو ظاہر کرتی ہے بلکہ بالی وڈ کی چمکتی دنیا کے سیاہ پہلو کو بھی بے نقاب کرتی ہے۔

 

View this post on Instagram

 

A post shared by Tanushree Dutta Miss India Universe (@iamtanushreeduttaofficial)

 

2018 کی ’می ٹو‘ تحریک کا پس منظر

تنوشری دتہ کا نام اس وقت ہر زبان پر آیا جب انہوں نے 2018 میں سینئر اداکار نانا پاٹیکر پر سیٹ پر جنسی ہراسانی کا الزام لگایا۔ ان کے انکشافات نے بھارت میں ’Me Too Movement‘ کا آغاز کیا، جس میں درجنوں خواتین نے مشہور ہستیوں کے خلاف جنسی استحصال کے واقعات بیان کیے۔

انہوں نے فلمساز وویک اگنی ہوتری پر بھی نازیبا رویے کا الزام لگایا، اگرچہ بعد میں ان الزامات پر قانونی کارروائیوں میں کوئی خاطر خواہ نتائج سامنے نہ آئے۔

اب تنوشری خود ہے خوف، تنہائی اور دباؤ کا شکار

تنوشری دتہ نے اپنی ویڈیو میں بتایا کہ وہ شدید ذہنی دباؤ، ہراسانی اور شک کی فضا میں زندگی گزار رہی ہیں۔ ان کے مطابق:

انہیں اپنے ہی گھر میں مسلسل پریشان کیا جا رہا ہے

ملازمہ رکھنے سے قاصر ہیں کیونکہ انہیں شک ہے کہ ملازمائیں دانستہ طور پر ان کے خلاف بھیجی گئیں

ان کے اپارٹمنٹ میں 2020 سے مسلسل شور شرابہ اور پراسرار آوازیں سنائی دیتی ہیں

وہ بلڈنگ انتظامیہ سے بارہا شکایت کر چکی ہیں، لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی

انہوں نے کہا کہ مسلسل ذہنی دباؤ کے باعث وہ “کرونک فیٹیگ سنڈروم” جیسے مرض میں مبتلا ہو چکی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ سکون حاصل کرنے کے لیے روزانہ ہندو مذہبی منتر پڑھتی ہیں۔

پولیس شکایت اور قانونی اقدام

تنوشری دتہ نے ویڈیو میں بتایا کہ وہ پولیس سے رابطہ کر چکی ہیں اور جلد ہی باضابطہ شکایت درج کرانے کا ارادہ رکھتی ہیں۔ ان کے مطابق پولیس نے انہیں اسٹیشن آ کر درخواست دینے کا مشورہ دیا ہے، لیکن ان کی خراب صحت فی الحال اس میں رکاوٹ ہے۔

سوشل میڈیا پر خاموشی؟

یہ حیرت انگیز امر ہے کہ 2018 میں جس تحریک نے لاکھوں آوازوں کو ایک پلیٹ فارم دیا، آج وہی پلیٹ فارم تنوشری دتہ کی پکار پر خاموش ہے۔ سوشل میڈیا پر ان کی ویڈیو کے بعد چند تبصرے تو ضرور آئے، لیکن کوئی نمایاں حمایت یا ہیش ٹیگ مہم سامنے نہیں آئی۔

ہم کیا سیکھ سکتے ہیں؟

تنوشری دتہ ہراسانی کیس نہ صرف ایک انفرادی کہانی ہے بلکہ یہ کئی بڑے سوالات کھڑے کرتا ہے:

کیا سچ بولنے والی خواتین کو نظام تحفظ فراہم کرتا ہے؟

کیا ’می ٹو‘ جیسی تحریکیں وقتی جذباتی ردعمل تھیں؟

کیا ہم صرف وائرل ہیش ٹیگ کی حد تک انصاف کی حمایت کرتے ہیں؟

کیا ہم ایک اور آواز کو خاموش ہونے دیں گے؟

تنوشری دتہ ہراسانی کیس ہمیں ایک بار پھر یاد دلاتا ہے کہ جب ایک عورت طاقتور حلقوں کے خلاف کھڑی ہوتی ہے، تو اس کی زندگی آسان نہیں رہتی۔ آج، تنوشری صرف انصاف نہیں بلکہ بنیادی انسانی ہمدردی کی طلبگار ہیں۔

اگر ہم واقعی خواتین کے حقوق، انصاف اور مساوات کی بات کرتے ہیں تو ہمیں اس وقت بولنا ہوگا، جب آواز دبائی جا رہی ہو — نہ کہ صرف تب جب وہ ٹرینڈنگ ہو۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • بشریٰ انصاری کا مدارس کی نگرانی کا مطالبہ؛ والدین بھی بچوں پر رحم کریں
  • پنجاب حکومت کو گندم کی قیمتیں مقرر کرنے سے متعلق بنائے گئے قانون پر عملدرآمد کا حکم
  • پنجاب کی سرکاری اور پرائیویٹ یونیورسٹیز کی گورننگ باڈیز میں ایم پی ایز کی نمائندگی لازمی قرار
  • مودی سرکار عدالت میں ہار گئی!
  • عمران خان، بشری بی بی کیخلاف توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت، مزید ایک گواہ پر جرح مکمل
  • 26 نومبراحتجاج ،پی ٹی آئی کارکنان کو 6،6ماہ قید کی سزائیں
  • 26 نومبر احتجاج؛ پی ٹی آئی کے 12 کارکنوں کو سزا سنا دی گئی
  • 9 مئی کیس میں جنہیں سزا سنائی گئی وہ بھی میری طرح بے گناہ ہیں، شاہ محمود
  • تنوشری دتہ کی چیخیں سنائی نہیں دے رہیں: می ٹو موومنٹ کی بانی اب خود مدد کی طلبگار
  • سانحہ 9 مئی، شیر پاو پل کیس, شاہ محمود قریشی بری، دیگر ملزمان کو10,10سال قید کی سزا