ریاست چھتیس گڑھ میں بھارتی فوج نے ملٹری آپریشن کے نام پر انسانی حقوق کی دھجیاں بکھیر دیں
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
ذرائع کے مطابق بھارتی فوج نے نام نہاد ملٹری آپریشن کی آڑ میں 12 شہریوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ عینی شاہدین کا دعویٰ ہے کہ بھارتی فوج کی فائرنگ میں مرنے والوں میں خواتین بھی شامل ہیں جب کہ مارے گئے تمام افراد مقامی رہائشی تھے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی فوج نے ریاست چھتیس گڑھ میں باغیوں کے خلاف نام نہاد ملٹری آپریشن کی آڑ میں 12 شہریوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق سکیورٹی فورسز نے ریاست چھتس گڑھ کے ضلع بے جاپور کے علاقوں میں داخلی اور خارجی راستوں کو بند کر کے سرچ آپریشن کیا۔ بھارتی فوج کا کہنا ہے کہ یہ آپریشن ماؤ ازم کے حامی باغی جنگجوؤں کے خلاف کیا گیا جس میں 12 مسلح افراد مقابلے میں مارے گئے۔دوسری جانب عینی شاہدین کا دعویٰ ہے کہ بھارتی فوج کی فائرنگ میں مرنے والوں میں خواتین بھی شامل ہیں جب کہ مارے گئے تمام افراد مقامی رہائشی تھے۔ تاحال بھارتی فوج مارے گئے افراد سے اسلحہ یا کسی قسم کا ممنوع سامان برآمد کرنے کے دعوے کو ثابت کرنے میں ناکام رہی ہے۔ چند ماہ قبل ایسے ہی ایک ملٹری آپریشن میں بھی بھارتی فوج کی فائرنگ میں خواتین اور بچے ہلاک ہو گئے تھے جب کہ 26 جنگجوؤں کے ہتھیار پھینک کر گرفتاری دینے کا دعویٰ بھی کیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ بھارت میں چھتیش گڑھ، آندھرا پردیش، پنجاب، میزورام اور منی پور سمیت متعدد ریاستوں میں ہندوستان سے علیحدگی کی تحریکیں روز بروز مضبوط ہوتی جا رہی ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ملٹری ا پریشن بھارتی فوج
پڑھیں:
بھارتی ریاست منی پور میں مظاہرین اور فورسز میں جھڑپیں، کرفیو نافذ، انٹرنیٹ سروس معطل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بھارتی ریاست منی پور میں حالات کی سنگینی کے پیشِ نظر حکومت نے کرفیو نافذ کرتے ہوئے انٹرنیٹ سروسز معطل کر دی ہیں، جبکہ مظاہرین اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
شمال مشرقی ریاست منی پور میں مودی حکومت امن و امان کی صورتحال پر قابو پانے میں مکمل طور پر ناکام دکھائی دے رہی ہے۔ بگڑتی ہوئی سیکیورٹی صورتحال کے باعث امپھل سمیت پانچ اضلاع میں کرفیو لگا دیا گیا ہے، اور ریاستی انتظامیہ نے پانچ دن کے لیے موبائل انٹرنیٹ اور دیگر ڈیٹا سروسز بند کر دی ہیں۔
کشیدگی میں اس وقت شدت آئی جب مظاہرین اور سیکیورٹی اہلکاروں کے درمیان تصادم ہوا۔ اس دوران ایک بس کو آگ لگا دی گئی، کئی سڑکیں بلاک کر دی گئیں اور مظاہرین نے ٹائر جلا کر راستے بند کیے۔ پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ارمبائی ٹینگول نامی گروپ کے پانچ افراد کو گرفتار کیا، جو وادی کے اضلاع میں دس روزہ شٹر ڈاؤن کا اعلان کر چکے تھے۔
واضح رہے کہ منی پور میں گزشتہ دو برس سے مییتئی اور کوکی برادریوں کے درمیان نسلی کشیدگی جاری ہے، جس میں اب تک سینکڑوں جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔ 2023 میں پرتشدد واقعات کے بعد تقریباً 60 ہزار افراد بے گھر ہو گئے تھے، جن میں سے بہت سے اب بھی اپنے گھروں کو واپس نہیں لوٹ سکے۔
تنازع کی بنیاد زمین کی ملکیت اور سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ جیسے حساس مسائل ہیں، جنہوں نے دونوں برادریوں کو آمنے سامنے لا کھڑا کیا ہے۔ حکومت کی جانب سے قیامِ امن کی کوششیں نہ صرف ناکافی رہی ہیں بلکہ حالات مزید خراب ہوتے جا رہے ہیں۔
انسانی حقوق کی متعدد تنظیموں نے بھارتی مرکزی حکومت پر جانبداری کا الزام عائد کیا ہے اور کہا ہے کہ مودی حکومت منی پور کے بحران کو سنبھالنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے، جس کی وجہ سے صورتِ حال مسلسل بگڑتی جا رہی ہے۔