کانگریس اور بی جے پی ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں، امانت اللہ خان
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
عام آدمی پارٹی کے لیڈر نے کہا کہ کانگریس کے ذریعہ تیار کردہ سچر کمیٹی کی رپورٹ اس بات کی گواہ ہے کہ ملک میں مسلمانوں کی حالت دلتوں سے بھی بدتر ہے۔ اسلام ٹائمز۔ دہلی اسمبلی الیکشن میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے دفتر سے کانگریس کے امیدواروں کی فہرست تیار ہوئی ہے تاکہ مسلم ووٹوں کی تقسیم کو یقینی بنایا جائے اور بی جے پی کے لئے راستہ ہموار ہوسکے۔ یہ بات امانت اللہ خان نے میڈیا اہلکاروں سے پرچہ نامزدگی داخل کرنے کے بعد گفتگو کے دوران کہی۔ انہوں نے اروند کیجریوال کے ذریعہ خواتین کو 2100 روپئے دینے کے اعلان کی مخالفت کرنے والوں کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کانگریس غریب بے سہارا خواتین کو خوشی کا ایک پل بھی دینے کے خلاف ہے اور یہ استحصالی رویہ ہے۔ دہلی کے اوکھلا کے موجودہ رکن اسمبلی نے کہا کہ کانگریس اور بی جے پی ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔ کانگریس نے جو کہا بی جے پی نے وہ کیا ہے، بابری مسجد کی شہادت اس کی زندہ مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک میں مسلمانوں کی تباہی اور بربادی کی ذمہ دار کانگریس ہے۔ انہوں نے کہا کہ سچر کمیٹی کی رپورٹ اس کا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کے ذریعہ تیار کردہ سچر کمیٹی کی رپورٹ اس بات کی گواہ ہے کہ ملک میں مسلمانوں کی حالت دلتوں سے بھی بدتر ہے۔
امانت اللہ خان نے کہا کہ اروند کیجریوال ظلم ناانصافی کے خلاف ایک تحریک کا نام ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذہب کے نام پر تفریق پیدا کر کے سیاست کرنے والے جمہوری نظام کے دشمن ہیں۔ کانگریس نے مسلمانوں کا استعمال اپنی سیاسی ہانڈی تیار کرنے کے لئے ایندھن کی طرح کیا، اس لئے ملک کی دوسری بڑی آبادی کے خلاف سازش رچنے والوں سے عوام ووٹ کے ذریعہ انتقام لیں گے۔ انہوں نے مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ ووٹوں کی تقسیم سے خود کو کمزور نہ کریں اور اپنی صفوں میں کالی بھیڑوں کو پہچانیں میر جعفر اور میر صادق سے ہوشیار رہیں اور ان لوگوں کو مایوس نہ کریں جو عوام کی خوشحالی کے لئے برسر پیکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم اکثریتی حلقوں میں امیدواروں کی کثرت دراصل مسلمانوں کو کمزور کرنے کے لئے ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ کہا کہ کانگریس کے ذریعہ بی جے پی کے لئے
پڑھیں:
امریکا: ٹیکساس کے گورنر نے مسلمانوں کو گھروں اور مساجد کی تعمیر سے روک دیا
امریکی میڈیا کے مطابق عام حالات میں ٹیکساس کے شہر جوزفین کے باہر 400 ایکڑ زمین پر رہائشی منصوبہ کوئی غیر معمولی بات نہ ہوتی لیکن حالیہ مہینوں میں گورنر گریگ ایبٹ نے اس مجوزہ منصوبے کو روکنے کی کوششیں تیز کردی ہیں۔ گورنر کی جانب سے گھروں کی تعمیر کو روکنے کی وجہ ایک ہزار گھروں پر مشتمل اس منصوبے کو ایک مسجد کے گرد بنایا جانا ہے۔
ٹیکساس کے شہر پلانو میں ایسٹ پلانو اسلامک سینٹر (EPIC) نے 400 ایکڑ پر مشتمل ایک منصوبہ پیش کیا، جس میں مسجد، مکانات، اسکول اور دیگر سہولیات شامل تھیں۔ ریاستی گورنر گریگ ایبٹ اور اٹارنی جنرل کین پیکسن نے اس منصوبے کو روکنے کی کوشش کی، جس پر EPIC نے اسے مذہبی آزادی کی خلاف ورزی قرار دیا۔
امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کے دفاع کے لیے اسلامی سینٹر کے وکیل کا کہنا ہے کہ یہ کوئی جرم نہیں، گورنر کا ردِ عمل دیکھ کر لگتا ہے جیسے یہ نائن الیون ہو۔
مزید پڑھیں: نائیجر: شدت پسندوں کا مسجد پر حملہ، بازار و گھر نذر آتش، درجنوں افراد ہلاک
حالیہ برسوں میں امریکا میں مسلمانوں کو مساجد اور اسلامی مراکز کی تعمیر میں مختلف رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا ہے، جن میں بعض اوقات مقامی حکام کی جانب سے امتیازی سلوک بھی شامل رہا ہے۔ یہ رکاوٹیں اکثر زوننگ قوانین، تکنیکی مسائل یا مقامی آبادی کی مخالفت کی آڑ میں سامنے آئیں، لیکن متعدد معاملات میں عدالتوں نے ان اقدامات کو مذہبی آزادی کے خلاف قرار دیا ہے۔
مساجد کی تعمیر میں رکاوٹیں، چند نمایاں واقعات
1: نیوجرسی: برنارڈز ٹاؤن شپ
برنارڈز ٹاؤن شپ نے 2015 میں اسلامی سوسائٹی آف باسکنگ رج کو مسجد کی تعمیر کی اجازت دینے سے انکار کر دیا، جس کے بعد تنظیم اور امریکی محکمہ انصاف نے ٹاؤن شپ پر مذہبی امتیاز کا مقدمہ دائر کیا۔ عدالت نے فیصلہ دیا کہ ٹاؤن شپ نے دیگر مذاہب کے عبادت گاہوں کے مقابلے میں مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا۔ نتیجتاً، ٹاؤن شپ نے 3.25 ملین ڈالر ہرجانے کی ادائیگی پر اتفاق کیا اور مسجد کی تعمیر کی اجازت دی گئی۔
2: ورجینیا: کلپیپر کاؤنٹی
کلپیپر کاؤنٹی نے 2016 میں اسلامی سینٹر آف کلپیپر کو مسجد کی تعمیر کے لیے ضروری سیوریج پرمٹ دینے سے انکار کر دیا، حالانکہ اس سے قبل 20 برس میں 25 میں سے 24 ایسے پرمٹس منظور کیے جا چکے تھے۔ امریکی محکمہ انصاف نے اس فیصلے کو مذہبی امتیاز قرار دیتے ہوئے مقدمہ دائر کیا۔ عدالت نے کاؤنٹی کے فیصلے کو مذہبی آزادی کی خلاف ورزی قرار دیا۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد میں مستحقین کے لیے جامع مسجد کا فری راشن اسٹور
3:مشی گن: اسٹرلنگ ہائٹس
اسٹرلنگ ہائٹس میں 2015 میں ایک مسجد کی تعمیر کی درخواست کو مقامی پلاننگ کمیشن نے مسترد کر دیا۔ سرکاری طور پر ٹریفک اور پارکنگ کے مسائل کو وجہ بتایا گیا، لیکن عوامی اجلاسوں میں مسلمانوں کے خلاف تعصب آمیز بیانات سامنے آئے۔ امریکی محکمہ انصاف نے اس فیصلے کو مذہبی امتیاز قرار دیتے ہوئے مقدمہ دائر کیا۔
4: مسسیپی: ہورن لیک
2021 میں ہورن لیک شہر نے ابراہیم ہاؤس آف گاڈ مسجد کی تعمیر کی اجازت دینے سے انکار کیا، حالانکہ زمین عبادت گاہوں کے لیے مختص تھی اور درخواست تمام تقاضے پورے کرتی تھی۔ ایک مقامی عہدیدار نے کہا، اگر آپ انہیں تعمیر کی اجازت دیں گے، تو اور لوگ آئیں گے۔ امریکی سول لبرٹیز یونین (ACLU) نے اس فیصلے کو مذہبی امتیاز قرار دیتے ہوئے مقدمہ دائر کیا۔
5: ٹیکساس: پلانو میں EPIC سٹی منصوبہ
ٹیکساس کے شہر پلانو میں ایسٹ پلانو اسلامک سینٹر (EPIC) نے 400 ایکڑ پر مشتمل ایک منصوبہ پیش کیا، جس میں مسجد، مکانات، اسکول اور دیگر سہولیات شامل تھیں۔ ریاستی گورنر گریگ ایبٹ اور اٹارنی جنرل کین پیکسن نے اس منصوبے کو روکنے کی کوشش کی، جس پر EPIC نے اسے مذہبی آزادی کی خلاف ورزی قرار دیا۔
مزید پڑھیں: چترال کے ریاستی دور کی شاہی مسجد جس کے 100 سال مکمل ہوگئے ہیں
قانونی چارہ جوئی اور مذہبی آزادی کا تحفظان واقعات کے بعد، عدالتوں نے اکثر انکار کے فیصلوں کو مذہبی آزادی کی خلاف ورزی قرار دیا۔ امریکی محکمہ انصاف نے بھی کئی معاملات میں مداخلت کی اور مقامی حکام کے خلاف مقدمات دائر کیے۔ ان فیصلوں نے یہ واضح کیا کہ مذہبی آزادی امریکی آئین کا بنیادی حق ہے، اور کسی بھی مذہب کے ماننے والوں کو عبادت گاہیں تعمیر کرنے سے روکنا غیر قانونی ہے۔
اگرچہ امریکا میں مذہبی آزادی کا آئینی تحفظ موجود ہے لیکن مسلمانوں کو مساجد اور اسلامی مراکز کی تعمیر میں مختلف رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ تاہم، عدالتوں اور وفاقی اداروں کی مداخلت سے ان رکاوٹوں کو دور کیا گیا ہے اور مسلمانوں کو ان کے مذہبی حقوق کی فراہمی یقینی بنائی گئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا امریکی میڈیا ٹیکساس ٹیکساس ٹیک یونیورسٹی مسجد مسلمان نیوجرسی