اسرائیلی سیکیورٹی کابینہ نے غزہ جنگ بندی معاہدے کی منظوری دے دی
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
اسرائیل کی سیکیورٹی کابینہ نے فلسطین کی مزاحمت پسند تحریک حماس کے ساتھ طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کی منظوری دے دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ہم غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے بارے میں کیا جانتے ہیں؟
عرب خبر رساں ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق قطری اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ سیکیورٹی کابینہ نے سیاسی، سیکیورٹی اور انسانی ہمدردی کے پہلوؤں کا جائزہ لینے کے بعد حماس کے ساتھ جنگ بندی معاہدے کی منظوری دی ہے۔
سیکیورٹی کابینہ نے حکومت کو اسے منظور کرنے کی سفارش کی ہے، یہ معاہدہ اب اسرائیل کی مکمل کابینہ کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا، جہاں اس کی حتمی منظوری لی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ جنگ بندی معاہدے کی منظوری ہوئی تو حکومت سے الگ ہوجائیں گے، سخت گیر وزیر بین گویر کی دھمکی
یاد رہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان ممکنہ جنگ بندی معاہدے میں قطر نے اہم کردار ادا کیا ہے، 15 جنوری کو اسرائیل اور حماس کے درمیان یرغمالیوں اور قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ طے پایا تھا، تاہم اسرائیلی ہٹ دھرمی کے باعث اس معاہدے پر عمل درآمد ابھی تک ممکن نہیں ہوسکا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسرائیلی کابینہ امریکا جنگ بندی حماس سیکیورٹی کابینہ غزہ فلسطین قطر معاہدہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیلی کابینہ امریکا سیکیورٹی کابینہ فلسطین معاہدہ جنگ بندی معاہدے کی منظوری سیکیورٹی کابینہ نے
پڑھیں:
غزہ جنگ بندی مذاکرات، امریکا اور اسرائیل نے اپنے وفود واپس بلالیے
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکا اور اسرائیل نے جمعرات کو غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے قطر میں ہونے والے مذاکرات سے اپنے وفود واپس بلا لیے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا اور اسرائیل نے مصر اور قطر کی ثالثی میں دوحہ میں ہونے والے غزہ جنگ بندی مذاکرات سے اپنے وفود واپس بُلا لیے۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکا اور اسرائیل نے جمعرات کو غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے قطر میں ہونے والے مذاکرات سے اپنے وفود واپس بلا لیے ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کے مطابق گزشتہ روز حماس کی جانب سے جنگ بندی معاہدے پر اپنا جواب جمع کرانے کے بعد مذاکرات کار مشاورت کے لیے واپس بلائے گئے ہیں۔ خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکی نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف کا کہنا ہے کہ ثالثوں نے بہت کوشش کی لیکن حماس کی نیک نیتی اور غزہ جنگ بندی کی خواہش نظر نہیں آئی، اب ہم یرغمالیوں کو واپس لانے اور غزہ کے عوام کے لیے مستحکم ماحول لانے کے متبادل طریقوں پر غور کریں گے۔ اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو نے اس سے قبل کہا تھا کہ ان کی حکومت اب بھی جنگ بندی کی خواہاں ہے۔ انہوں نے بھی الزام لگایا کہ حماس جنگ کے خاتمے میں رکاوٹ بن رہی ہے۔ یاد رہے کہ ثالثین گزشتہ دو ہفتوں سے زائد عرصے سے دوحہ میں اسرائیلی اور حماس کے وفود کے درمیان مذاکرات میں مصروف رہے، لیکن مذاکرات میں کوئی بڑی پیش رفت حاصل نہیں ہو سکی۔ حماس نے گذشتہ روز مجوزہ جنگ بندی معاہدہ منظور کر کے اپنا جواب ثالثوں کو جمع کروایا تھا۔ خبررساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے ایک فلسطینی ذرائع نے بتایا کہ حماس نے اپنے جواب میں امداد کی رسائی، ان علاقوں کے نقشوں، جہاں سے اسرائیلی فوج کو انخلا کرنا ہے اور جنگ کے مستقل خاتمے کی ضمانتوں سے متعلق شقوں میں ترامیم کی تجاویز دی تھیں۔