عمران خان ، بشری بی بی کوسزا کے فیصلے سے سیاسی عدم استحکام میں اضافہ ہو گا، محمد عارف
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
عمران خان ، بشری بی بی کوسزا کے فیصلے سے سیاسی عدم استحکام میں اضافہ ہو گا، محمد عارف WhatsAppFacebookTwitter 0 17 January, 2025 سب نیوز
واشنگٹن /اسلام آباد(سب نیوز)بانی تحریک انقلاب پاکستان محمد عارف نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو 190ملین پائونڈز کیس میں سزا سے ملک میں سیاسی عدم استحکام میں مزید اضافہ ہو گا ،سزا کے فیصلے سے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان جاری مذاکرات کو بھی شدید دھچکا پہنچے گا ، پاکستان اس وقت معاشی سمیت کئی طرح کے چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے جس سے ملک کو نکالنے کیلئے ایسے فیصلوں کی بجائے تمام سیاسی جماعتوں اور اداروں کو مل بیٹھنے کی ضرورت ہے ۔
جمعہ کو سب نیوز سے خصوصی گفتگو میں بانی پی ٹی اور بشریٰ بی بی کو 190ملین پائونڈز کیس میں سزا کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سزا کے فیصلے سے حکومت اور پی ٹی آئی میں مذاکرات کی کوششوں کو دھچکا پہنچے گا ، یہ فیصلہ کسی بھی طرح ملکی مفاد میں نہیں ،اس فیصلے سے ملک میں سیاسی عدم استحکام میں مزید اضافہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی قائدین کو ملک کو معاشی دلدل سے نکالنے کیلئے اپنی انا کو ایک طرف رکھ کر ایک ساتھ بیٹھنا ہو گا ، پاکستان انتشار سے نہیں ،قومی اتحاد سے آگے بڑھے گا،سیاسی اختلافات کو ذاتی دشمنی بنانے سے ملک اور عوام کو نقصان ہی ہوگا۔ پاکستان اس وقت معاشی سمیت کئی طرح کے چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے جس سے ملک کو نکالنے کیلئے ایسے فیصلوں کی بجائے تمام سیاسی جماعتوں اور اداروں کو مل بیٹھنے کی ضرورت ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سیاسی عدم استحکام میں کے فیصلے سے اضافہ ہو گا
پڑھیں:
بنگلہ دیش: عبوری حکومت کا سیاسی اختلافات پر اظہارِ تشویش، اتفاق نہ ہونے کی صورت میں خود فیصلے کرنے کا عندیہ
بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کی ایڈوائزری کونسل نے ملک میں جاری سیاسی اختلافات پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اگر سیاسی جماعتیں آئندہ ایک ہفتے میں جولائی نیشنل چارٹر اور مجوزہ آئینی اصلاحات پر اتفاق نہ کر سکیں، تو حکومت خودمختارانہ طور پر فیصلہ کرے گی۔
یہ اعلان پیر کے روز چیف ایڈوائزر کے دفتر (تیجگاؤں، ڈھاکا) میں ہونے والے ہنگامی اجلاس کے بعد کیا گیا، جس کی صدارت چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس نے کی۔
اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے قانونی مشیر پروفیسر آصف نذرل نے بتایا کہ اگر سیاسی جماعتوں کے درمیان جلد اتفاقِ رائے نہ ہوا تو حکومت ’خود اپنا راستہ اختیار کرے گی۔‘
اجلاس میں دیگر مشیروں میں محمد فوزالکبیر خان، عادل الرحمان خان اور پریس سیکریٹری شفیع الحق عالم بھی شریک تھے۔
سیاسی پس منظر اور تنازعہ کی نوعیتگزشتہ ہفتے نیشنل کنسینس کمیشن نے حکومت کو ایک رپورٹ پیش کی تھی، جس میں تجویز دی گئی تھی کہ آئینی اصلاحات پر ریفرنڈم کے انعقاد کے لیے ایک خصوصی آرڈر جاری کیا جائے۔ اس کے مطابق، اگر ریفرنڈم کامیاب ہوتا ہے تو آئندہ پارلیمنٹ کو آئینی ترمیمی ادارہ کے طور پر تشکیل دیا جائے گا، جو 270 دن کے اندر اصلاحات مکمل کرے گی۔
تاہم ریفرنڈم کے انعقاد کے وقت پر سیاسی جماعتوں میں اختلاف ہے۔ بعض جماعتیں چاہتی ہیں کہ یہ ریفرنڈم عام انتخابات کے ساتھ کرایا جائے، جبکہ دیگر جماعتیں اسے انتخابات سے قبل منعقد کرنے کی حامی ہیں۔ یہی اختلافات عبوری حکومت کے لیے بڑا چیلنج بن گئے ہیں۔
پروفیسر آصف نذرل کا بیانپروفیسر نذرول نے کہا ’ہم کوئی الٹی میٹم نہیں دے رہے، بلکہ مکالمے کی دعوت دے رہے ہیں۔ اگر سیاسی جماعتیں باہمی اتفاق پر نہیں پہنچتیں تو حکومت اپنا لائحہ عمل خود طے کرے گی۔‘
انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ حکومت مزید مذاکرات کرنے کا ارادہ نہیں رکھتی۔
’ہم توقع کرتے ہیں کہ تمام جمہوری اور اینٹی فاشسٹ جماعتیں مل بیٹھ کر رہنمائی فراہم کریں۔ ان کے پاس تعاون اور مفاہمت کی طویل تاریخ ہے۔‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ ایک بڑی جماعت کا کہنا ہے کہ کمیشن کی سفارشات پہلے سے طے شدہ نکات سے مختلف ہیں، تو پروفیسر نذرل نے براہِ راست تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔ انہوں نے کہا ’ہم امید کرتے ہیں کہ جماعتیں خود اپنے اختلافات حل کریں گی۔ اگر ایسا نہ ہوا تو حکومت کو فیصلہ کرنا ہوگا۔‘
انتخابات کے شیڈول کی تصدیقایڈوائزری کونسل نے اس بات کی بھی ایک بار پھر یقین دہانی کرائی کہ قومی انتخابات فروری 2026 کے اوائل میں منعقد کیے جائیں گے۔
سیاسی مبصرین کے مطابق، اگر فریقین کے درمیان آئندہ چند دنوں میں اتفاق نہ ہوا تو عبوری حکومت کا یکطرفہ اقدام ملک میں ایک نئے سیاسی بحران کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں