پاراچنار کی صورتحال، اتوار کے روز گللگت میں اہم فیصلے ہونگے، آغا راحت نے اعلان کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
آغا راحت نے کہا کہ ہمیں اب انتظار نہیں کرنا کہ دیگر علماء یا پاکستان کے شیعہ کیا لائحہ عمل دیتے ہیں، بس ہم نے برسی کے اجتماع میں گلگت بلتستان کے حوالے سے موقف پیش کرنا ہے۔ گلگت بلتستان کے شیعہ اس ظلم و بربریت کے خلاف خاموش نہیں رہ سکتے۔ اسلام ٹائمز۔ قائد گلگت بلتستان آغا سید راحت حسین الحسینی نے اتوار کے روز شہید ضیاء الدین رضوی کی برسی کے پروگرام کے موقع پر پاراچنار کی صورتحال پر لائحہ عمل دینے کا اعلان کر دیا ہے۔ نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاراچنار کے مرکز کی طرف سے یہ پیغام آیا ہے کہ حکومت ہر طریقے سے تکفیریوں کو لگام دینے میں ناکام رہی ہے، لہذا ہم نے جو امن معاہدہ کیا تھا اس کو توڑتے ہیں۔ آغا راحت نے کہا کہ ہمیں اب انتظار نہیں کرنا کہ دیگر علماء یا پاکستان کے شیعہ کیا لائحہ عمل دیتے ہیں، بس ہم نے برسی کے اجتماع میں گلگت بلتستان کے حوالے سے موقف پیش کرنا ہے۔ گلگت بلتستان کے شیعہ اس ظلم و بربریت کے خلاف خاموش نہیں رہ سکتے۔ لہٰذا میرا یہ پیغام ہر ایک جوان تک پہنچائیں کہ برسی کے دن کوئی بھی اپنے گھر میں نہ رہے، ہر ضلع کے امام جمعہ برسی میں حاضر ہوں۔ انہوں نے کہا کہ 16 سال سے 25 سال تک کے جوان برسی میں شرکت کریں تاکہ پارہ چنار کے حوالے سے اہم فیصلے کیے جائیں گے۔ لہٰذا 19 جنوری بروز اتوار کو صبح 9 بجے مرکزی امامیہ جامع مسجد میں ملت کے ہر افراد عاشورا کی طرح شرکت کریں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: گلگت بلتستان کے نے کہا کہ برسی کے کے شیعہ
پڑھیں:
یومِ آزادی گلگت بلتستان کے موقع پر آئی ایس پی آر کا نیا نغمہ’’پاکستان کی شان-گلگت بلتستان‘‘ریلیز
یومِ آزادی گلگت بلتستان کے موقع پر پاک فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) نے وطن سے محبت کے جذبات سے لبریز ایک خوبصورت نغمہ ریلیز کر دیا۔
یہ نغمہ، جس کے بول ہیں "پاکستان کی شان — گلگت بلتستان" گلگت بلتستان کے نوجوان گلوکاروں کی آواز میں پیش کیا گیا جو وطنِ عزیز سے خطے کے عوام کے گہرے اور لازوال رشتے کی شاندار عکاسی کرتا ہے۔
نغمہ میں اُن بہادر جانثاروں کو خراجِ عقیدت پیش کیا گیا جنہوں نے مادرِ وطن کی حفاظت کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ گیت کے بول اس عزم کا اظہار بھی کرتے ہیں کہ جس نے بھی پاکستان کی جانب میلی نگاہ ڈالی، اُسے ہمیشہ ذلت و رسوائی کا سامنا کرنا پڑا۔
نغمے میں اس بات کا کی ترویج کی گئی ہے کہ ہمیں ذاتی اختلافات بھلا کر ملک کے روشن مستقبل کے لیے ایک ہو جانا چاہیے، ہم ایک عظیم قوم ہیں اور اس وطن کی سرفرازی کے لیے ہمیں اتحاد، محبت اور بھائی چارہ کی فضا کو قائم کرنا ہوگا۔
یاد رہے کہ یکم نومبر 1947 گلگت بلتستان کا ڈوگرا راج سے آزادی کا عظیم جدوجہد کا دن ہے گلگت بلتستان کی عوام کی جدو جہد کا مقصد پاکستان کے ساتھ الحاق تھا، گلگت اسکاوٹس اور مقامی جانبازوں نے ڈوگرا راج کے خلاف اعلانِ جنگ کرتے ہوئے مہاراجہ کے کنٹرول کو ختم کیا ڈوگرا راج کے خاتمے کے بعد، گلگت کی فضاؤں میں پہلی بار پاکستانی پرچم لہرایا گیا۔
14 اگست 1948 کو تقریباً ایک سال کی جہدوجہد کے بعد بلتستان کو بھی ہندوستان کے تسلط سے آزاد کرا لیا گیا، گلگت بلتستان میں ڈوگرا راج کے خلاف وہاں کی بہادر عوام کی فتح کو آج بھی ایک عظیم معرکہ تسلیم کیا جاتا ہے۔
گلگت بلتستان اپنے منفرد محل وقوع کی وجہ سے ناصرف دفاعی بلکہ سیاحتی، معاشی اور ثقافتی اعتبار سے بھی اہمیت کا حامل ہے۔