کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی حکومت نے غیر روایتی مارکیٹوں تک پاکستانی مصنوعات کی رسائی کے لیے مالٹا میں ضیا نور کو پاکستان کا اعزازی سرمایہ کاری کونسلر مقرر کر دیا ہے۔اعزازی سرمایہ کاری کونسلر ضیا نور نے یورپی یونین کے رکن ملک مالٹا میں باہمی تجارت و سرمایہ کاری کے شعبوں میں حکمت عملی مرتب کرلی ہے۔میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک مضبوط ایکسپورٹ پورٹ فولیو کے باوجود مالٹا کی مارکیٹ میں انتہائی کم حصہ رکھتا ہے اور پاکستان سے مالٹا کے لیے برآمدات کا حجم 3.

85ملین ڈالر پر مشتمل ہے۔انہوں نے بتایا کہ نئی حکمت عملی کے تحت مالٹا کے لیے امسال کے اختتام تک 100ملین ڈالر تک پہنچایا جائے گا۔ مالٹا میں پاکستانی چاول، ٹیکسٹائل، کھیلوں کے سازو سامان، سیمنٹ، فروٹ و سبزیاں، قالین، آئل سیڈز اور ٹائلز سمیت دیگر متعدد اشیا کی کھپت کے وسیع امکانات موجود ہیں۔ اس تناظر میں پاکستانی نمائندے کی حیثیت سے کام کا آغاز کر دیا گیا ہے جس کے لیے ابتدائی طور پر مالٹا کے درآمد کنندگان اور پاکستانی برآمد کنندگان کے درمیان شعبہ جاتی بنیاد پر روابط قائم کیے جائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ فی الوقت مالٹا میں استعمال ہونے والے چاول کی ایک بڑی مقدار اٹلی سے درآمد ہو رہی ہے حالانکہ اٹلی خود یہ چاول پاکستان سمیت جنوب ایشیا سے درآمد کرتا ہے، لہٰذا مالٹا کے صارفین کو بالواسطہ طور پر پہنچنے والے پاکستانی چاول مہنگے داموں میں مل رہے ہیں، اگر پاکستان سے چاولوں کی براہ راست برآمدات مالٹا کی مارکیٹ میں کی جائے تو بلحاظ قیمت مالٹا کے درآمد کنندگان کو یہ چاول کم لاگت پر میسر ہو سکیں گے اور کسی یورپین ملک کے بجائے براہ راست پاکستانی ایکسپورٹرز سے چاول کے درآمدی معاہدے کر سکیں گے۔انہوں نے بتایا کہ دوطرفہ تعلقات کے درمیان خلا کو پر کرنے کے لیے مالٹا میں ’’پاکستان سینٹر ورکنگ کیٹالسٹ‘‘ قائم کیا گیا ہے جو پاکستانی مینوفیکچررز اور مالٹیز انٹرپرینورز کے لیے ایک موثر پلیٹ فارم ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ پالیسی ساز وزیراعظم پاکستان کے اعلان کردہ اڑان پاکستان پروگرام کے تحت یورپین یونین کے اہم ملک مالٹا کے لیے بھی حکمت عملی مرتب کرے کیونکہ بحیثیت سرمایہ کاری قونصلر ہمیں چاول ٹیکسٹائل کلاتھنگ ملبوسات اجناس سمیت دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے کہنہ مشق پاکستانی برآمدکنندگان کی ضرورت ہے۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: سرمایہ کاری کے لیے

پڑھیں:

سرکاری اور اسلامک بانڈز کے تاریخی اجرا اور نیلامی سے حکومت کو 12 کھرب کی آمدن

حکومتِ پاکستان نے 15 سالہ زیرو کوپن اسلامک بانڈز کے تاریخی اجرا سے 1.2 ٹریلین (12 کھربٌ روپے سے زائد رقم کامیابی سے حاصل کرلی۔ 

ایکسپریس نیوز کے مطابق وزارتِ خزانہ نے آج سرکاری بانڈز کی ایک بڑی نیلامی کے ذریعے 1.2 ٹریلین روپے سے زائد رقم کامیابی سے حاصل کر لی ہے۔

اس نیلامی میں پہلی بار 15سالہ زیرو کوپن اسلامک بانڈ متعارف کرایا گیا، جسے سرمایہ کاروں کی جانب سے بھرپور پذیرائی ملی، اور اس کے ذریعے 47 ارب روپے سے زائد جمع کیے گئے۔

اس نئے بانڈز سے سرمایہ کاروں کو ہر سال منافع (سود) ادا نہیں کیا جائے گا بلکہ انہیں 15 سال کے بعد یکمشت رقم ادا کی جائے گی۔

رپورٹ کے مطابق حکومت کو اس طریقہ کار سے قلیل المدتی قرض واپسی کے دباؤ سے نجات ملے گی اور اس کی وجہ سے مالی منصوبہ بندی بہتر انداز میں ممکن ہوگی۔

سرمایہ کاروں کا مثبت ردعمل اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ پاکستان کی معیشت اور حکومتی اصلاحات پر اعتماد رکھتے ہیں۔ یہ اقدام حکومت کی وسیع تر حکمتِ عملی کا حصہ ہے جس کا مقصد قرضوں کے خطرات کم کرنا، ادائیگی کی مدت کو بڑھانا، اور اسلامی و طویل مدتی مالیاتی مصنوعات کو فروغ دینا ہے۔

دیگر سرکاری بانڈز کی منافع بخش شرح میں کمی بھی دیکھی گئی ہے، جو اس بات کا اشارہ ہے کہ مالیاتی منڈیوں میں افراطِ زر میں کمی اور شرحِ سود میں ممکنہ کمی کی امید پیدا ہو رہی ہے۔

وزارت خزانہ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے اندرونی قرضے اب زیادہ مستحکم ہو رہے ہیں۔ مقامی قرضوں کی اوسط واپسی مدت گزشتہ سال 2.7 سال تھی، جو اب بڑھ کر 3.75 سال ہو گئی ہے۔

اس سے حکومت پر قرضوں کی فوری واپسی کا دباؤ کم ہو رہا ہے، مزید یہ کہ اب صرف بینک ہی نہیں بلکہ پنشن فنڈز اور انشورنس کمپنیاں بھی سرکاری بانڈز میں سرمایہ کاری کر رہی ہیں، جس سے مالیاتی خطرات بکھرتے ہیں اور مقامی سرمایہ کاروں کی بنیاد وسیع ہوتی ہے۔

وزیرِ خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ 15 سالہ زیرو کوپن اسلامک بانڈز کا تاریخی اجرا اور 1.2 ٹریلین روپے سے زائد رقم کا کامیاب حصول پاکستان کے مالیاتی نظام کو مضبوط اور مستحکم بنانے کی جانب ایک اہم پیش رفت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم قرض لینے کے نئے، اسمارٹ طریقے متعارف کرا رہے ہیں جو خطرات کو کم کرتے ہیں اور سرمایہ کاروں کو مزید متبادل فراہم کرتے ہیں۔ ہمارا مقصد ہے کہ عوامی قرضے کو ذمہ داری سے منظم کیا جائے، اسلامی مالیات کو فروغ دیا جائے اور طویل مدتی سرمایہ کاری کو معیشت کی ترقی کے لیے راغب کیا جائے۔

وزارتِ خزانہ عام شہریوں کے لیے بھی حکومت کے بانڈز، خاص طور پر اسلامی بانڈز میں سرمایہ کاری کے مواقع فراہم کرنے پر کام کر رہی ہے، تاکہ بچت کے رجحان کو فروغ دیا جا سکے اور مالیاتی شمولیت کو ممکن بنایا جا سکے۔عالمی غیر یقینی صورتحال کے باوجود، آج کی کامیاب نیلامی اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان کی معیشت سرمایہ کاروں کا اعتماد حاصل کر رہی ہے اور درست سمت میں گامزن ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سرکاری اور اسلامک بانڈز کے تاریخی اجرا اور نیلامی سے حکومت کو 12 کھرب کی آمدن
  • گردشی قرضے کے خاتمے کیلیے پاکستانی تاریخ کی سب سے بڑی اسکیم منظور
  • نیشنز ہاکی کپ: پاکستان کو نیوزی لینڈ سے شکست، سیمی فائنل تک رسائی چانس پر
  • بجٹ 26-2025 کے بعد، اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل حل ہو جائیں گے ؟
  • ایس آئی ایف سی کے دو سال: معاشی استحکام، سرمایہ کاری اور اصلاحات کی نئی تاریخ رقم
  • تھنک ٹیک، تھنک پاکستان: سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کیلئے لندن میں تشہیری مہم
  • اوورسیز پاکستانی ہمارا فخر ہیں، ترسیلات و سرمایہ کاری سے پاکستان کا وقار بلند کیا، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر
  • ایران اسرائیل کشیدگی: پاکستان نے پلان تیار کر لیا، پیٹرولیم مصنوعات ذخیرہ کرنے کیلیے اقدامات شروع
  • ایران اسرائیل جنگ، حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات ذخیرہ کرنے کیلیے اقدامات شروع کردیے
  • برطانوی تاریخ میں پہلی بار خاتون خفیہ ایجنسی ایم آئی 6کی سربراہ مقرر