آج رات 12 بجے سے ٹک ٹاک بند، لاکھوں امریکی روزی روٹی سے محروم ہوجائینگے
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
امریکہ(نیوز ڈیسک) اتوار کو ٹک ٹاک کی اسکرین تاریک ، 1 کروڑ 70 لاکھ امریکی صارفین رسائی سے محروم ، لاکھوں کی روزی روٹی بند ہوجائے گی۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اب صرف صدر ڈونلڈ ٹرمپ ہی ٹک ٹاک کو بند ہونے سے بچا سکتے ہیں ۔ چینی صدر شی جن پنگ سے صدرٹرمپ کی ٹیلے فونک گفتگو میں دیگر موضوعات سمیت ٹک ٹاک کا مستقبل بھی زیر بحث آیا ۔ بائٹ ڈانس کمپنی کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے نے کہا، ‘جب تک بائیڈن انتظامیہ فوری طور پر انتہائی اہم سروس فراہم کنندگان یعنی ایپل اور گوگل کو مطمئن کرنے کے لیے فیصلے کے عدم نفاذ کے حوالےسے کوئی حتمی بیان جاری نہیں کرتی تو 19 جنوری یعنی ہفتے کی رات بارہ بجے کے بعد ٹک ٹاک کی اسکرین تاریک ہوجائے گی۔
وائٹ ہاؤس نے اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔
یادرہے اگر ایپل، الفابیٹ کے گوگل، اوریکل اور دیگر اگر سپریم کورٹ پابندی کے نافذ ہونے کے بعد ٹک ٹاک کو خدمات فراہم کرتے رہے تو انہیں بھاری جرمانے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جنہوں نے 2020 میں ٹک ٹاک پر پابندی لگانے کی کوشش کی تھی، کہا ہے کہ وہ ایپ کو بچانے کے لیے کارروائی کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ٹک ٹاک پر میرا فیصلہ بہت دور مستقبل میں کیا جائے گا، لیکن میرے پاس صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے وقت ہونا چاہیے۔ دیکھتے جاؤ! ٹرمپ نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا۔ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے اور چینی صدر شی جن پنگ نے جمعہ کو ایک فون کال میں ٹِک ٹاک پر بات کی۔
یادرہےتقریباً 170 ملین امریکی ویڈیو ایپ استعمال کرتے ہیں، اور کچھ نے خبردار کیا کہ چینی ملکیتی ایپ پر پابندی لگانے سے لاکھوں امریکیوں کے کاروبار اور روزی روٹی متاثر ہو گی۔اب آگے کا راستہ اس بات پر منحصر ہے کہ آنے والی ٹرمپ انتظامیہ کیسے جواب دیتی ہے ۔فیصلے کے چند لمحوں بعد، ٹرمپ نے CNN کو بتایا کہ TikTok کی قسمت بالآخر مجھ پر منحصر ہے، لہذا آپ دیکھیں گے کہ میں کیا کرنے جا رہا ہوں۔
‘کانگریس نے مجھے فیصلہ دیا ہے، اس لیے میں فیصلہ کروں گا، ٹرمپ نے کہا لیکن انھوں نے تفصیلات فراہم نہیں کیں۔ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں، ٹرمپ نے بعد میں لکھا کہ فیصلے کا احترام کیا گیا، اورہر ایک کو اس کا احترام کرنا چاہیے۔
انہوں نے پوسٹ کیا، ٹک ٹاک پر میرا فیصلہ بہت دور مستقبل میں کیا جائے گا، لیکن میرے پاس صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے وقت ہونا چاہیے۔ٹک ٹاک کے سی ای او نے اس فیصلے کا جواب دیتے ہوئے سوشل میڈیا ایپ پر ایک ویڈیو پیغام پوسٹ کیا جہاں انہوں نے ٹرمپ کا براہ راست شکریہ ادا کیا اور دلیل دی کہ وہ ‘آزادی تقریر کے آئینی حق کے تحفظ کے لیے لڑ رہے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ٹک ٹاک ٹاک پر کے لیے
پڑھیں:
وینیزویلا سے جنگ کا امکان کم مگر صدر نکولس مادورو کے دن گنے جاچکے، ڈونلڈ ٹرمپ
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انہیں نہیں لگتا کہ امریکا وینیزویلا کے ساتھ جنگ کی جانب بڑھ رہا ہے، تاہم ان کا کہنا تھا کہ وینیزویلا کے صدر نکولس مادورو کے اقتدار کے دن گنے جا چکے ہیں۔
امریکی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں ٹرمپ سے سوال کیا گیا کہ کیا امریکا وینیزویلا سے جنگ کرنے جارہا ہے؟ ٹرمپ نے جواب دیا کہ انہیں اس پر شک ہے اور وہ نہیں سمجھتے کہ ایسا ہوگا، لیکن انہوں نے الزام لگایا کہ وینیزویلا کی حکومت امریکا کے ساتھ بہت برا سلوک کررہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا نے منشیات فروشوں کی معاونت کا الزام لگا کر کولمبیا کے صدر اور اہل خانہ پر پابندی لگا دی
گزشتہ 2 ماہ میں امریکا کی فوجی سرگرمیوں میں بڑی تیزی دیکھنے میں آئی ہے، جس کے تحت بحری جہاز، لڑاکا طیارے، بمبار، میرین فورس، ڈرونز اور جاسوس طیارے کیریبین سمندر کے علاقے میں تعینات کیے گئے ہیں۔ یہ اس خطے میں کئی دہائیوں کے بعد سب سے بڑی عسکری تعیناتی سمجھی جارہی ہے۔
امریکی حکام کا مؤقف ہے کہ یہ کارروائیاں منشیات کی اسمگلنگ روکنے کے لیے ضروری ہیں، تاہم متعدد مبصرین کا خیال ہے کہ اصل ہدف مادورو حکومت کو ہٹانا ہے۔ اس الزام کو ٹرمپ نے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ کارروائیاں بہت سے مقاصد کے لیے کی جارہی ہیں۔
رپورٹس کے مطابق ستمبر کے اوائل سے اب تک امریکی حملوں میں کیریبین اور مشرقی پیسیفک کے علاقوں میں کم از کم 64 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا نے وینزویلا کے صدرکی گرفتاری کے لیےانعامی رقم 50 ملین ڈالرکردی
ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ہر منشیات بردار کشتی سے منشیات کی شکل میں 25 ہزار افراد کی جانیں ضائع ہوتی ہیں اور امریکی خاندان تباہ ہوتے ہیں۔ انہوں نے زمینی حملوں کے امکان کو مکمل طور پر رد نہیں کیا اور کہا کہ وہ پیشگی بتانے کے حق میں نہیں کہ امریکا وینیزویلا کے ساتھ کیا کرے گا یا کیا نہیں کرے گا۔
امریکا کی جانب سے بی 52 بمبار طیارے وینیزویلا کے ساحل کے قریب پروازوں کے ذریعے طاقت کا مظاہرہ بھی کر چکے ہیں جبکہ سی آئی اے کی تعیناتی اور دنیا کے سب سے بڑے بحری بیڑے کی روانگی کی بھی منظوری دی جا چکی ہے۔
دوسری جانب وینزویلا کے صدر نکولس مادورو نے الزام لگایا ہے کہ واشنگٹن ایک نئی جنگ کی تیاری کررہا ہے، جبکہ کولمبیا کے صدر گستاوو پیٹرو کا کہنا ہے کہ امریکا ان کارروائیوں کے ذریعے لاطینی امریکا پر غلبہ جمانا چاہتا ہے۔
ٹرمپ نے انٹرویو میں امریکا میں آنے والے تارکین وطن پر بھی سخت ردعمل دیا اور کہا کہ وہ دنیا بھر سے آرہے ہیں، خاص طور پر وینیزویلا سے، جہاں سے خطرناک گینگ امریکا میں داخل ہورہے ہیں۔ انہوں نے ٹرین دے ارگوا کو دنیا کا سب سے خطرناک گینگ قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کی دھمکی: ایشیائی تارکین وطن کی بڑی تعداد کہاں منتقل ہورہی ہے؟
ایک اور سوال کے جواب میں ڈونلڈٹرمپ نے کہا کہ امریکا کو دوسری طاقتوں کی طرح جوہری ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ شروع کرنے چاہئیں۔ تاہم امریکی توانائی کے وزیر کرس رائٹ نے وضاحت کی کہ حکومت کا فوری طور پر جوہری دھماکے کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔
انٹرویو میں ٹرمپ نے جاری سرکاری شٹ ڈاؤن کی ذمہ داری ڈیموکریٹس پر عائد کی اور انہیں پاگل پن کا شکار قرار دیا، لیکن ساتھ ہی کہا کہ آخرکار وہ سمجھوتے پر مجبور ہوجائیں گے۔
یہ ٹرمپ کا 60 منٹس پروگرام کو دیا گیا پہلا انٹرویو تھا جب سے انہوں نے 2024 کے ایک انٹرویو کے معاملے پر پروگرام کے مالک ادارے پیراماؤنٹ کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا، جو 16 ملین ڈالر کے تصفیے پر ختم ہوا۔
چونکہ صارف نے کوئی اضافی ہدایت نہیں دی، اس لیے خبر میں کسی قسم کے کوماز شامل نہیں کیے گئے ہیں
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news امریکا جنگ ڈونلڈ ٹرمپ صدر نکولس مادورو وینیزویلا