وفاقی حکومت نے نجی پیداوری کمپنیوں کو گیس کی فروخت کی باضابطہ طور پر اجازت دے دی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق، پیٹرولیم ڈویژن نے اس حوالے سے بنائے گئے فریم ورک کا اعلامیہ جاری کردیا ہے، جس کے مطابق پیداواری کمپنیوں کو باضابطہ اجازت دی گئی ہے کہ وہ 35 فیصد گیس تھرڈ پارٹی (نجی شعبہ) کو فروخت کرسکتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: گھریلو صارفین کو گیس کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے، وزیراعظم شہباز شریف

ایکنک نے بھی 35 فیصد کوٹے کی توثیق کردی ہے جس کہ مطابق 100 ملین مکعب فٹ گیس پرائیویٹ کمپنیاں ایک سال میں فروخت کرسکیں گی۔ قبل ازیں، 26 جنوری 2024 کو مشترکہ مفادات کونسل نے اس حوالے سے ترمیم کردہ تلاش و پیداوار پالیسی 2012 کی منظوری دی تھی۔

اس پالیسی کے تحت تلاش و پیدا وار کمپنیوں کی ترمیم شدہ پالیسی کا سالانہ بنیادوں پر جائزہ لیا جائےگا تاکہ اس شعبے میں 5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا راستہ ہموار کیاجاسکے۔

یہ بھی پڑھیں: عوام کے لیے بری خبر، اوگرا نے گیس کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دے دی

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی نگران حکومت نے آئل اور گیس کی تلاش اور پیداوار کرنے والی کمپنیوں کو 35 فیصد گیس فروخت کرنے سے متعلق پالیسی کی اجازت دی تھی۔

اس پالیسی کا مقصد سوئی گیس کمپنیوں کی اجارہ داری ختم کرکے مسابقتی عمل کو تیز بنانا ہے۔ پالیسی فریم ورک کے مطابق، یہ فیصلہ سوئی گیس کی  پیداوار میں کمی اور طلب میں اضافے کے درمیان توازن برقرار رکھنے کے لیے کیا گیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

35 فیصد wenews پیداواری کمپنیاں حکومت فروخت کی اجازت فریم ورک قدرتی گیس گیس نجی شعبہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: 35 فیصد پیداواری کمپنیاں حکومت فروخت کی اجازت قدرتی گیس گیس کمپنیوں کو گیس کی

پڑھیں:

ناکارہ پاور پلانٹس کا ملبہ 46.73 ارب میں فروخت، قیمت اسٹیٹ بینک ماہرین نے مقرر کی

 

پرانے اور ناکارہ سرکاری پاور پلانٹس کے ملبے کو 46.73 ارب روپے میں فروخت کر دیا گیا۔ پاور ڈویژن کے اعلامیہ کے مطابق 61 یونٹس کے ملبےکی فروخت کیلیے ریزرو پرائس45.817  ارب روپے رکھی گئی۔ 

اعلامیہ کے مطابق ریزرو پرائس اسٹیٹ بینک کے ماہرین نے مقرر کی تھی۔  پاور ڈویژن کے اعلامیہ کے مطابق سرکاری تھرمل پلانٹس میں جامشورو بلاک ون ٹو، گدو ٹو، سکھر کے پلانٹس شامل ہیں۔ 

سرکاری تھرمل پاور پلانٹس میں کوئٹہ، مظفر گڑھ بلاک ون اور بلاک ٹو فیصل آباد شامل ہیں۔ 

یہ بھی پڑھیے حکومت کو تین غیر فعال پاور پلانٹس کیلئے مایوس کن ردعمل کا سامنا حکومت نے 450 میگا واٹ کا روش پاور پلانٹ حاصل کرلیا

اعلامیہ کے مطابق سرکاری تھرمل پاور پلانٹس کے ملازمین کو بجلی تقسیم کار کمپنیوں میں تعینات کیا ہے، ناکارہ سرکاری پاور پلانٹس کے ملبے پر سالانہ اربوں روپے کا خرچہ ہو رہا تھا۔ 

اعلامیہ کے مطابق ناکارہ سرکاری پاور پلانٹس کے ملبے کی فروخت کا فائدہ بجلی صارفین کے بلوں میں بھی ہو رہا ہے، ان تمام سرکاری پلانٹس کے کپیسٹی چارجز بجلی کے بلوں میں شامل تھے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستانی فارما برآمدات 457 ملین ڈالر کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئیں
  • پنجاب حکومت کو گندم کی قیمتیں مقرر کرنے سے متعلق بنائے گئے قانون پر عملدرآمد کا حکم
  • پنجاب حکومت گندم کی قمیتیں مقرر کرنے کے قانون پر عملدرآمد کرے، لاہور ہائیکورٹ
  • ناکارہ پاور پلانٹس کا ملبہ 46.73 ارب میں فروخت، قیمت اسٹیٹ بینک ماہرین نے مقرر کی
  • ڈیجیٹل دہشتگردی کیخلاف تعاون کی اپیل،حکومت نے سوشل میڈیا کمپنیوں سے ڈیٹا شیئرنگ اور تعاون کا مطالبہ کردیا
  • آئی ایم ایف نے 4 فیصد اضافی سیلز ٹیکس ختم کرنے کی اجازت دینے کے لیے کڑی شرط رکھ دی
  • شرحِ سود کو آئندہ مالیاتی پالیسی میں 6 فیصد تک لایاجائے،احمد چنائے
  • فرانس کا فلسطین کو باضابطہ ریاست تسلیم کرنے کا عندیہ، اسرائیل کو تشویش لاحق
  • ملکی تاریخ میں پہلی بار  ’’فری انرجی مارکیٹ پالیسی‘‘کے نفاذکااعلان
  • 2 ماہ میں فری انرجی مارکیٹ پالیسی نافذ کرنے کا اعلان، حکومت کا بجلی خریداری کا سلسلہ ختم ہو جائے گا