حکومت نے نجی پیداواری کمپنیوں کو گیس فروخت کرنے کی باضابطہ اجازت دیدی
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
وفاقی حکومت نے نجی پیداوری کمپنیوں کو گیس کی فروخت کی باضابطہ طور پر اجازت دے دی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، پیٹرولیم ڈویژن نے اس حوالے سے بنائے گئے فریم ورک کا اعلامیہ جاری کردیا ہے، جس کے مطابق پیداواری کمپنیوں کو باضابطہ اجازت دی گئی ہے کہ وہ 35 فیصد گیس تھرڈ پارٹی (نجی شعبہ) کو فروخت کرسکتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: گھریلو صارفین کو گیس کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے، وزیراعظم شہباز شریف
ایکنک نے بھی 35 فیصد کوٹے کی توثیق کردی ہے جس کہ مطابق 100 ملین مکعب فٹ گیس پرائیویٹ کمپنیاں ایک سال میں فروخت کرسکیں گی۔ قبل ازیں، 26 جنوری 2024 کو مشترکہ مفادات کونسل نے اس حوالے سے ترمیم کردہ تلاش و پیداوار پالیسی 2012 کی منظوری دی تھی۔
اس پالیسی کے تحت تلاش و پیدا وار کمپنیوں کی ترمیم شدہ پالیسی کا سالانہ بنیادوں پر جائزہ لیا جائےگا تاکہ اس شعبے میں 5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا راستہ ہموار کیاجاسکے۔
یہ بھی پڑھیں: عوام کے لیے بری خبر، اوگرا نے گیس کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دے دی
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی نگران حکومت نے آئل اور گیس کی تلاش اور پیداوار کرنے والی کمپنیوں کو 35 فیصد گیس فروخت کرنے سے متعلق پالیسی کی اجازت دی تھی۔
اس پالیسی کا مقصد سوئی گیس کمپنیوں کی اجارہ داری ختم کرکے مسابقتی عمل کو تیز بنانا ہے۔ پالیسی فریم ورک کے مطابق، یہ فیصلہ سوئی گیس کی پیداوار میں کمی اور طلب میں اضافے کے درمیان توازن برقرار رکھنے کے لیے کیا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
35 فیصد wenews پیداواری کمپنیاں حکومت فروخت کی اجازت فریم ورک قدرتی گیس گیس نجی شعبہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: 35 فیصد پیداواری کمپنیاں حکومت فروخت کی اجازت قدرتی گیس گیس کمپنیوں کو گیس کی
پڑھیں:
آئندہ بجٹ میں بڑی کمپنیوں کیلئے سپرٹیکس میں کمی کی تیاریاں
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ بجٹ میں بڑی کمپنیوں کیلئے سپر ٹیکس میں کمی کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق ذرائع ایف بی آر کا کہنا ہے کہ سالانہ 15 کروڑ منافع کمانے والی کمپنیاں بدستور سپر ٹیکس سے مستثنی رہیں گی، سالانہ 20 کروڑ تک منافع کمانے والی کمپنیوں کا سپر ٹیکس 1 فیصد سے کم ہو کر 0.5 فیصد ہوسکتا ہے جبکہ 25 کروڑ تک کا منافع کمانے والی کمپنیوں پر سپر ٹیکس 2 کے بجائے 1.5 فیصد ہونے کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق سالانہ 30 کروڑ تک منافع کمانے والی کمپنیوں پر سپر ٹیکس بدستور 3 فیصد رہنے کا امکان ہے، سالانہ 30 کروڑ سے زائد منافع کمانے والی کمپنیوں پر سپرٹیکس بدستور 4 فیصد رہنے کی توقع ہے۔
راولپنڈی کے علاقے درکالی سیداں میں فائرنگ، والد دو بیٹوں سمیت قتل
ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے کہ کارپوریٹ سیکٹر کیلئے انکم ٹیکس کی شرح میں فی الحال کمی نہ ہونے کا امکان ہے، آئندہ بجٹ میں 850 سی سی کی گاڑی پر سیلز ٹیکس میں 5.5 فیصد اضافے کا امکان ہے، 3500 سے زائد امپورٹڈ اشیاء اور خام مال پر ایڈیشنل ریگولیٹری ڈیوٹی میں کمی متوقع ہے۔
اس کے علاوہ مقامی صنعت کیلئے امپورٹڈ خام مال پر ودہولڈنگ ٹیکس میں کمی کا امکان ہے، امپورٹڈ سامان پر ایڈیشنل کسٹم ڈیوٹی میں 2 سے 5 فیصد تک کمی متوقع ہے، مقامی صنعت کیلئے امپورٹڈ خام مال پر ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کرنے یا کمی کا فیصلہ ہوگا، بجٹ میں تعمیراتی صنعتوں کیلئے بھی خام مال ودہولڈنگ ٹیکس میں نرمی کا امکان ہے۔
سپیکر نے بجٹ کے لیے قومی اسمبلی کے شیڈول کی منظوری دے دی
مزید :