امریکی وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن کی پریس کانفرنس ان کے گلے کی ہڈی بن گئی
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
امریکی وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن کے عہدے پر چند آخری دن ان کے گلے کی ہڈی بن گئے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق خاص طور پر گزشتہ 48 گھنٹے انٹونی بلنکن کے لیے انتہائی متنازع، بے عزتی اور شرمندگی والے رہے۔
انہیں غزہ اور اسرائیلی جنگ پر شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑا۔
امریکی وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن ممکنہ طور پر اپنی الوداعی پریس کانفرنس کو یادگار اور اچھا بنانا چاہتے تھے لیکن وہ ان کے لیے ایک ڈراؤنا خواب بن گئی۔
حال ہی میں پریس کانفرنس میں موجود 2 صحافیوں اور ایک خاتون نے غزہ جنگ پر شدید احتجاج کیا اور انٹونی بلنکن کو خوب کھری کھری سنائی۔
امریکی وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن کی پریس کانفرنس کے دوران افرا تفری بھی پھیل گئی تھی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق پریس کانفرنس میں امریکی وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن غزہ میں 15 ماہ کی جنگ کے دوران بائیڈن انتظامیہ کے فیصلوں اور پالیسیوں کا دفاع کر رہے تھے کہ اس دوران صحافی سام حسینی نے بولنا شروع کیا اور خوب کہا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل سے لے کر آئی سی جے (انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس) تک ہر کوئی کہہ رہا ہے کہ اسرائیل نسل کشی اور قتل و غارت کر رہا ہے اور آپ مجھے اس عمل کا احترام کرنے کو کہہ رہے ہیں؟
اس موقع پر یہ معاملہ ختم ہونے لگا تھا تاہم چند لمحوں بعد صحافی خاموش بیٹھا تھا کہ سیکیورٹی اہلکار ان کی طرف آئے اور انہیں وہاں سے زبردستی اٹھانا کر باہر لے جانے لگے۔
صحافی اس دوران کہتے رہے کہ چھوڑو مجھے، مجھے تکلیف ہو رہی ہے، کیا تم اس کو آزاد میڈیا کہتے ہو؟ میرے ساتھ بدتمیزی مت کرو، مگر اہلکاروں نے انہیں گھسیٹا اور اٹھا کر باہر لے گئے۔
اس موقع پر صحافی نے غصے سے امریکی وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن کو مجرم بھی کہا۔
اس واقعے کے بعد پریس کانفرنس والے کمرے میں خاموشی چھا گئی اور امریکی وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن نے غزہ میں امریکا کی پالیسیوں کا دفاع جاری رکھا۔
انہوں نے اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو کے لیے امریکا کی حمایت کا دفاع کیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق بعد ازاں امریکی وزیرِ خارجہ جیسے ہی اگلے سوال کی طرف بڑھنے لگے تو اس موقع پر ایک اور صحافی نے سوال کیا کہ جب مئی میں معاہدہ ہو گیا تھا تو پھر آپ غزہ میں بم کیوں برسا رہے تھے؟
اس کے بعد صحافی نے امریکی وزیرِ خارجہ سے کئی سوالات کیے اور انہیں صہیونی قرار دے دیا۔
صحافی زور زور سے پوچھتے رہے کہ آپ نے میرے دوستوں کا قتلِ عام کیوں ہونے دیا؟ آپ نے ان کے گھر کیوں تباہ ہونے دیے؟
اس موقع پر محکمۂ خارجہ کے اہلکار انہیں بھی زبردستی وہاں سے اٹھا کر باہر لے گئے۔
صحافی نے جاتے ہوئے انٹونی بلنکن کو ’نسل کشی کا سیکریٹری‘ قرار دے دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ کے سسر اور آپ کے دادا اسرائیل کے حمایتی تھے، کیا آپ اسرائیل سے سمجھوتہ کر رہے ہیں؟
صحافی نے یہ بھی کہا کہ آپ نے ہمارے زمانے کے ہولوکاسٹ کو کیوں ہونے دیا؟ آپ کی وراثت کو نسل کشی ہونے پر کیسا لگتا ہے؟
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: خارجہ انٹونی بلنکن پریس کانفرنس امریکی وزیر صحافی نے
پڑھیں:
صیہونی فوج کی وحشیانہ بمباری، فلسطینی صحافی خاندان سمیت شہید
الاقصیٰ ریڈیو کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ قابض فوج کی وحشیانہ بمباری سے ہمارے ساتھی ابو الحسنین، ان کی اہلیہ اسماء جہاد ابو الحسنین اور ان کی جوان بیٹی سارہ سعید ابو الحسنین سمیت شہید ہو گئے۔ اسلام ٹائمز۔ وسطی غزہ کے علاقے دیر البلح میں البیضاء روڈ پر قابض اسرائیلی فوج کی طرف سے کی گئی وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں الاقصیٰ ریڈیو کے نامہ نگار سینیر صحافی سعید امین ابوحسنین اپنی بیوی بچوں سمیت شہید ہو گئے۔ الاقصیٰ ریڈیو کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ قابض فوج کی وحشیانہ بمباری سے ہمارے ساتھی ابو الحسنین، ان کی اہلیہ اسماء جہاد ابو الحسنین اور ان کی جوان بیٹی سارہ سعید ابو الحسنین سمیت شہید ہو گئے۔ ریڈیو کی طرف سے ابو حسنین کی شہادت پر گہرے رنجم و غم اور صدمے کا اظہار کرتے ہوئے اسے ایک منظم قتل عام قرار دیا۔ الاقصیٰ ریڈیو نے بتایا کہ سعید ابوالحسنین تقریباً بیس سال سے میڈیا میں کام کر رہے تھے، اس دوران انہوں نے ساؤنڈ انجینئرنگ اور ریڈیو مکسنگ کے شعبوں میں گراں قدر خدمات انجام دیں۔ انہوں نے فیلڈ رپورٹنگ کے میدان میں بھی کام کیا۔