بھارت کے شہر کلکتہ میں لیڈی ڈاکٹر کو عصمت دری کر کے قتل کرنے کے کیس میں عدالت نے مرکزی ملزم سنجے رائے کو مجرم قرار دے دیا۔

بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق کلکتہ لیڈی ڈاکٹر ریپ اور قتل کیس کی سماعت ہوئی جس میں مرکزی ملزم کو سخت سیکیورٹی میں عدالت میں پیش کیا گیا۔

اس موقع پر سیکیورٹی کیلیے 300 اہلکار تعینات کیے گئے تاکہ کوئی بھی ملزم تک نہ پہنچ سکے۔

رائے کو تین گاڑیوں کے قافلے میں عدالت لایا گیا، جیسے ہی رائے کو لایا گیا، لوگوں نے سنجو رائے کو پھانسی دو کے نعرے لگانا شروع کیے۔

سیشن کورٹ کے جج انیربن داس نے آر جی کار عصمت دری اور قتل کیس کے مرکزی ملزم سنجے رائے کو جرم کا قصوروار قرار دیا اور اعلان کیا کہ سزا کا اعلان پیر کو کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس 9 اگست کو اسپتال کے احاطے سے ایک لیڈی ڈاکٹر غائب ہوئی جس کے بعد اُس کی ہاسٹل سے لاش برآمد ہوئی تھی۔

پوسٹ مارٹم میں انکشاف ہوا تھا کہ متوفیہ کو وحشیانہ طریقے سے ریت کا نشانہ بنایا۔ 

سی بی آئی نے 13 اگست کو کیس کا چارج سنبھالا، اور 4 دسمبر کو ملزمان کے خلاف الزامات طے کیے گئے۔ مرکزی ایجنسی نے 120 سے زیادہ گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیے تھے۔

کیمرہ ٹرائل میں 66 دن کے دوران، سی بی آئی کے وکیل نے رائے کو جرم کے مرتکب کے طور پر قائم کرنے کے لیے حیاتیاتی شواہد، ڈی این اے نمونے، ویزرا اور زہریلے سائنس کی رپورٹس پر بہت زیادہ انحصار کیا۔

اس میں دعویٰ کیا گیا کہ متاثرہ کے جسم پر تھوک کے جھاڑو کے نمونے اور ڈی این اے کے نمونے رائے کے جسم سے مماثل ہیں۔ ایجنسی نے دعویٰ کیا کہ متاثرہ نے جدوجہد کی تھی اور رائے کے جسم پر طاقت کے پانچ زخم پائے گئے تھے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

نور مقدم قتل کیس: مجرم ظاہر جعفر نے نظرثانی درخواست دائر کردی

فوٹوفائل

نور مقدم قتل کیس کے مجرم ظاہر جعفر نے سپریم کورٹ میں سزائے موت کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست دائر کردی۔

مجرم ظاہر جعفر کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ عدالت نے ظاہر جعفر کی ذہنی حالت کا تعین نہیں کرایا، سزائے موت دینے کے لیے ویڈیو ریکارڈنگ پر انحصار کیا گیا۔

درخواست کے مطابق ویڈیوز ٹرائل کے دوران درست ثابت بھی نہیں کی گئیں حتیٰ کہ ملزم کو ویڈیو ریکارڈنگ فراہم بھی نہیں کی گئی۔

’نور کو انصاف تو مل گیا، مجرم کا انجام باقی ہے‘، چوتھی برسی پر والدہ و بہن کا جذباتی پیغام

اسلام آباد کی نور مقدم کو ہم سے بچھڑے 4 برس بیت گئے۔ تاہم نور مقدم قتل کیس کے مجرم کو اب بھی سزا نہیں دی گئی۔

دائر درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ ٹرائل کے دوران کبھی وہ ویڈیوز چلا کر بھی نہیں دیکھی گئیں، فیصلہ جلد بازی میں کیا گیا، فیصلے پر نظرثانی کی ٹھوس وجوہات ہیں۔

سزا یافتہ مجرم کی درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ میں میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی درخواست دی لیکن عدالت نے متفرق درخواست پر فیصلہ نہیں دیا۔


متعلقہ مضامین

  • رائے عامہ
  • سپریم کورٹ: ضمانت مسترد ہونے کے بعد ملزم کی فوری گرفتاری لازمی قرار
  • سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ: ضمانت مسترد ہونے کے بعد ملزم کی فوری گرفتاری لازمی قرار
  • فیصل آباد،ملکی تاریخ کے سب سے بڑا آن لائن فراڈ نیٹ ورک کے مرکزی ملزم ملک تحسین اعوان کا مزید 5روزہ جسمانی ریمانڈ دیدیا گیا
  • غزہ کو بھوکا مارنے کا منصوبہ، مجرم کون ہے؟
  • کراچی: نئی نویلی دلہن کو سفاکانہ تشدد کا نشانہ بنانے والے ملزم کا اعتراف جرم
  • ڈیگاری دہرے قتل کیس: مرکزی ملزم تاحال مفرور، مقتولہ کی والدہ 2 روزہ پولیس ریمانڈ پر
  • دنیا مضر ماحول گیسوں کا اخراج روکنے کی قانونی طور پر پابند، عالمی عدالت
  • نور مقدم قتل کیس: مجرم ظاہر جعفر نے نظرثانی درخواست دائر کردی
  • کوئٹہ میں دوہرے قتل کا معاملہ: نامزد سردار شیر باز ساتکزئی انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش