امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن پاکستانی مصنوعات کے بطور متبادل فروغ کے لیے پاکستان بزنس فورم کے تحت ایکسپو سینٹر میں دو روزہ نمائش بعنوان’’ میرا برانڈ پاکستان‘‘کا افتتاح و اسٹالز کا دورہ کررہے ہیں

کراچی (اسٹاف رپورٹر)امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے پاکستانی مصنوعات کے بطور متبادل فروغ کے لیے پاکستان بزنس فورم کے تحت ہفتہ کو ایکسپو سینٹر میں دوروزہ نمائش بعنوان ’’میرابرانڈپاکستان‘‘ کا افتتاح کردیا،شہریوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی ،نمائش کو وقت کی ضرورت قراردیا اور منتظمین کو زبردست خراج تحسین پیش کیا۔بعد ازاں حافظ نعیم الرحمن نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ بدقسمتی سے پاکستان میں ایسا حکمران ٹولہ ہم پر مسلط ہے جو اپنی ہی قوم کو فتح کرنے اور امریکہ کو خوش کرنے میں لگا ہوا ہے،جب تک ہم امریکی غلامی سے نہیں نکلیں گے ،اپنے پیروں پر کھڑے ہوسکیں گے نہ دنیا میں ترقی کرسکیں گے،اسرائیل امریکی سرپرستی میں معاہدہ لکھ جانے کے باوجود اہل غزہ و فلسطین پر بمباری کررہا ہے اورآج بھی 150 سے زائدفلسطینی شہیدہوئے ہیں ، امریکہ انسانیت کادشمن ہے ، اس نے پوری دنیا میں ظلم وستم کی تاریخ رقم کی ہے ،امریکا نے جاپان میں ایٹم بم مار کر لاکھوں لوگوں عراق ،افغانستان ، ویتنام میں
سینکڑوں افراد کو جاں بحق کیا اورجمہوری حکومتوں کے تختے الٹ دیے ۔عوام ایسے حکمرانوں کو اپنے سروں سے ہٹانے میں جماعت اسلامی کی تحریک کا حصہ بنیں جو عوام کے بجائے امریکہ کی طرف دیکھتے ہیں ۔پاکستانی مصنوعات کے صنعتی اداروں کے مالکان اور تاجر اپنی مصنوعات سستی ومعیاری اور اس کی فراہمی کو آسان بنائیں ،دنیا بھر میں ان کی مصنوعات کی پذیرائی ہوگی اور پاکستان بھی ترقی کرے گا،حکومت کو چاہیے کہ وہ پاکستانی صنعتوں کوسستی بجلی اور دیگر سہولتیں فراہم کرے تاکہ وہ عوام کو سستی مصنوعات فراہم کرسکے ۔اس موقع پرصدر کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری جاوید بلوانی نے بھی خطاب کیاجبکہ نمائش میں جماعت اسلامی پاکستان کے جنرل سکریٹری امیر العظیم،امیرجماعت اسلامی کراچی منعم ظفرخان ، صدر پاکستان بزنس فورم کراچی کے سہیل عزیز،جنرل سیکرٹری عامر رفیع ،سینئر نائب صدرفیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ثاقب فیاض مگوںو دیگر بھی موجود تھے۔ نمائش اتوار کے روز بھی جاری رہے گی ۔ جاوید بلوانی نے کہاکہ جماعت اسلامی ،الخدمت اور پاکستان بزنس فورم کا شکر گزار ہوں جن کے تعاون سے ایک بار پھر ’’میرا برانڈ پاکستان ‘‘ نمائش منعقد کی گئی ، پاکستان میں موجود تمام سیاسی پارٹیوں کو بھی پاکستانی مصنوعا ت کی تشہیر کرنی چاہیے۔ حافظ نعیم الرحمن کے شکر گزار ہیں جنہوں نے اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم کے ساتھ پاکستانی مصنوعات کی تشہیر کے لیے کلیدی کردار ادا کیا۔ حافظ نعیم الرحمن نے مزیدکہاکہ پاکستان بزنس فورم کراچی کو مبارکباد پیش کرتا ہوں جنہوں نے الخدمت کے تعاون سے مسلسل دوسرے سال یہ شاندار نمائش ’’میرا برانڈ پاکستان‘‘منعقد کی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ 15ماہ سے امریکا کی سرپرستی میں اسرائیل بمباری کرکے فلسطینی مسلمانوں کی نسل کشی کررہاہے ، اسرائیلی جارحیت کے خلاف دنیا بھر میں مسلم اورغیر عوام کی جانب سے احتجاج کیا گیا اور یہ پیغام بھی دیا گیا کہ ہمیں ایسی ساری مصنوعات کا بائیکاٹ کرنا چاہیے جس سے اسرائیل کو فائدہ اور مدد حاصل ہو ۔پوری دنیا میں اسرائیلی مصنوعا ت کے بائیکاٹ کا سلسلہ شروع کیا گیا اور پاکستان میں بھی لوگوں نے اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا ۔ پاکستان بزنس فورم اور الخدمت نے طے کیا کہ عوام کو پاکستانی مصنوعات سے متعارف کرایا جائے اور اسرائیلی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کیا جائے ۔ 2024میں ایکسپو سینٹر میں پاکستانی مصنوعات پر مشتمل نمائش لگائی گئی جس میں صرف 200اسٹالزتھے اور اس سال 400 اسٹالز لگائے گئے ہیں جس میں 500 برانڈز حصہ لے رہے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ ہم فلسطینی عوام کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے 15ماہ میں 48 ہزار جانوں کانذرانہ پیش کیا لیکن اپنی سر زمین نہیںچھوڑی ، بے دخل کیے جانے کے باوجود وہ خیموں میںشدیدسردی میںاستقامت کے ساتھ ڈٹے ہوئے ہیں، اسرائیلی صدر نیتن یاہو کا دعویٰ تھا کہ ہم حماس کے مجاہدین کو ختم کر دیں گے لیکن اہل غزہ وحماس کی قربانیوں اور جد وجہد کے نتیجے میں وہ ، آج حماس کی شرائط پر معاہدہ کرنے پر مجبور ہوگیا ہے، اسرائیل اندر سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے، اہل پاکستان کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ انہوں نے بہت بڑے پیمانے پر فلسطینیوںکے ساتھ اظہار یکجہتی کیا، کراچی میں جماعت اسلامی کے تحت5 ملین مارچ کیے گئے، دنیا کی تاریخ میں بچوںکی سب سے بڑی ریلی نکالی گئی، لوگ کہتے تھے کہ ان سب سے کیا ہوگا ہم کہتے تھے کہ کم ازکم ہم آخرت میں اللہ سے یہ تو کہہ سکتے ہیںکہ ہم حق کے ساتھ کھڑے تھے، پوری دنیا میں باضمیر لوگوں نے فلسطینیوں کے لیے آواز بلند کی، خود امریکا میں اہل غزہ وفلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیاگیا اور اپنی ہی حکومت کے خلاف آواز بلند کی گئی لیکن افسوس عالم اسلام کے حکمرانوں نے اپنا کردار اد ا نہیں کیا۔ حافظ نعیم الرحمن نے مزیدکہا کہ میں پاکستانی مصنوعات کے بنانے والے صنعتی اداروں کے مالکان اور تاجران سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ اپنی مصنوعات سستی کرتے تاکہ یہ آسانی سے دستیاب ہوتیں لیکن بدقسمتی سے چند لوگوں نے مصنوعات کی قیمتیں بڑھانا شروع کر دیں، جب لوگ اپنی مصنوعات سستی، معیاری اور اس کی فراہمی کو آسان بنائیںگے تو عوام بھی ان کا ساتھ دیں گے، دنیا بھر میں ان کی مصنوعات کی پذیرائی ہوگی اور پاکستان بھی آگے بڑھے گا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: پاکستانی مصنوعات کے حافظ نعیم الرحمن نے پاکستان بزنس فورم جماعت اسلامی اور پاکستان مصنوعات کی دنیا میں کے ساتھ اور اس کے لیے

پڑھیں:

پاکستان سمیت دنیا بھر میں سونا کیوں مہنگا ہو رہا ہے، کیا امریکی ڈالر اپنی قدر کھونے والا ہے؟

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ٹیرف کی جنگ چھیڑ تو بیٹھے ہیں لیکن وہ بھول گئے کہ چین اور جاپان کے ہاتھ میں ایک ایسا ہتھیار ہے جس کی بدولت وہ امریکی ڈالر کی قدر گراسکتے ہیں۔ چین نے ابھی اس ہتھیار کا ایک راؤنڈ ہی فائر کیا ہے اور امریکہ کو جھٹکے لگنا شروع ہوگئے ہیں لیکن ساتھ ہی دنیا بھر میں سونے کی قیمت بڑھ گئی ہے۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہے کہ پاکستان میں جلد ہی سونے کی قیمت چار لاکھ روپے فی تولہ ہو جائے گی۔

یہ کیا معاملہ ہے؟ ڈالر اور سونے کا آپس میں کیا تعلق ہے اور ڈالر کی قدر گرنے اور سونے کی قدر بڑھنے سے امریکی ٹیرف کا کیا تعلق ہے، اسے سمجھنے کے لیے بات بالکل ابتدا سے شروع کرتے ہیں۔

شاید آپ نے سنا ہوگا کہ امریکہ پر اربوں ڈالر کا قرض ہے۔ یا یہ کہ چین کے پاس بہت بڑی مقدار میں ڈالرز موجود ہیں۔

امریکہ نے اربوں ڈالر کا یہ قرض ٹریژری بانڈز بیچ کر حاصل کیا ہے۔ امریکی حکومت کے جاری کردہ ٹریژری بانڈز چین، جاپان سمیت مختلف ممالک نے خرید رکھے ہیں۔ بانڈز خریدنے والے ملکوں کو ان پر منافع ملتا ہے اور یہ منافع امریکی حکومت دیتی ہے۔

جاپان کے پاس سب سے زیادہ امریکی ٹریژری بانڈز ہیں جن کی مالیت 1126 ارب ڈالر بنتی ہے۔ فروری 2025 کے ڈیٹا کے مطابق چین کے پاس 784 ارب ڈالر کے ٹریژری بانڈز تھے۔

سعودی عرب، متحدہ عرب امارات سمیت کئی ممالک نے بھی امریکی ٹریژری بانڈز خرید رکھے ہیں اور امریکہ سے ان پر منافع لیتے ہیں۔

اس منافع کی شرح حالات کے ساتھ تبدیل ہوتی رہتی ہے اور کمرشل بینکوں کے شرح منافع سے کم ہوتی ہے۔ نو اپریل کو جب صدر ٹرمپ نے ٹیرف کا اعلان کیا تو یہ شرح 4 اعشاریہ 20 فیصد تھی۔ لیکن ٹیرف کے جھٹکے کے سبب ایک ہفتے میں اس شرح میں 50 بیسس پوائنٹ کا اضافہ ہوگیا اور یہ 4 اعشاریہ 49 فیصد پر پہنچ گئی۔

امریکی ٹریژری بانڈ کی شرح منافع میں جب بھی 100 بیسس پوائنٹس اضافہ ہوتا ہے امریکہ کو 100 ارب ڈالر کا نقصان ہوتا ہے۔

نئی صورت حال میں امریکی ٹریژری بانڈز خریدنے والوں کی دلچسپی کم ہوگئی تھی اور اس کے نتیجے میں امریکہ کو اس پر زیادہ منافع کی پیشکش کرنا پڑی۔

اس کا سیدھا مطلب یہ ہے کہ اگر امریکی ٹریژری بانڈز خریدنے والا کوئی نہ ہو تو ان پر امریکہ کو بہت زیادہ شرح منافع کی پیشکش کرنا پڑے گی اور اگر ٹریژری بانڈز رکھنے والے ممالک انہیں بیچنا شروع کردیں تو نہ صرف امریکہ کو منافع کی شرح مزید بڑھانا پڑے گی بلکہ ڈالر کی قدر بھی گرنا شروع ہو جائے گی۔ کیونکہ امریکہ ڈالر چھاپ کر ہی بانڈز پر منافع ادا کرتا ہے۔

عالمی منڈی میں ڈالر پہلے ہی دباؤ کا شکار ہے۔ 20 برس پہلے دنیا میں 70 فیصد تجارت ڈالر سے ہوتی تھی۔ اب صرف 58 فیصد عالمی لین دین ڈالر سے ہوتا ہے۔

امریکہ نہیں چاہتا کہ بانڈز کی مارکیٹ میں افراتفری پیدا ہو یا ڈالر کی قدر گرے۔ یا امریکہ کو بانڈز پر بہت زیادہ منافع دینا پڑے۔

اسی لیے صدر ٹرمپ نے چین کے سوا تمام ممالک کیلئے اضافی ٹیرف پر عمل درآمد تین ماہ کیلئے موخر کردیا۔

دوسری جانب امریکہ کا مرکزی بینک ٹریژری بانڈز پر شرح منافع کو زبردستی کم رکھنے کی کوشش کو رہا ہے۔

لیکن یہ کوشش بھی بد اعتمادی کا سبب بن رہی ہے۔

ایسے میں چین نے مزید ٹریژری بانڈز خریدنے کے بجائے سونا خریدنا شروع کردیا ہے۔ پچھلے مسلسل پانچ ماہ سے چین ہر ماہ اپنے ذخائر میں سونے کا اضافہ کر رہا ہے۔

اس کا اثر دیگر ممالک پر بھی ہوا ہے اور وہاں بھی مرکزی بینک سونے کو محفوظ سرمایہ کاری سمجھنے لگے ہیں۔

بلوم برگ جیسے ممتاز امریکی مالیاتی ادارے بھی سوال اٹھا رہے ہیں کہ کیا ڈالر کی جگہ سونا لینے والا ہے۔

ان حالات میں مارکیٹ میں یہ بحث بھی چل رہی ہے کہ چین اور جاپان اپنے پاس موجود ٹریژی بانڈز فروخت کریں گے یا نہیں۔

امریکہ میں کئی مالیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ جاپان اور چین کم از کم اعلانیہ طور پر ایسا نہیں کریں گے کیونکہ اس کے نتیجے میں انہیں خود بھی نقصان ہوگا۔ ان کے پاس موجود بانڈز کی مالیت بھی کم ہو جائے گی۔

لیکن قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں کہ چین نے 24 ارب ڈالر کے بانڈز فروخت کیے ہیں۔

حقیقت میں چین خاموشی سے اپنے پاس موجود ٹریژری بانڈز کو بیچ رہا ہے۔ 2013 میں چین کے پاس 1350 ارب ڈالر کے امریکی ٹریژری بانڈز تھے جن کی مالیت اب 780 ارب ڈالر کے لگ بھگ رہ گئی ہے۔

لیکن یہ سرکاری اعدادوشمار ہیں۔ خیال کیا جاتا ہے کہ چین کے پاس امریکی بانڈز کی مالیت اس سے زیادہ تھی کیونکہ یورپی اکاونٹس استعمال کرتے ہوئے بھی اس نے بانڈز خریدے تھے اور اب چین یہ بانڈز مارکیٹ میں پھینک رہا ہے۔

بلوم برگ کے مطابق دیگر عالمی سرمایہ کار بھی ڈالر کے بجائے متبادل جگہ سرمایہ کاری کے مواقع ڈھونڈ رہے ہیں۔ کینڈا کا پنشن فنڈ اپنا سرمایہ یورپ منتقل کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔

ڈالر پر اعتماد ختم ہوا تو اس کی قدر میں لا محالہ کمی ہوگی۔ دوسری جانب سونے کو محفوظ سرمایہ کاری سمجھا جاتا ہے کیونکہ اس کی سپلائی محدود ہے اور قدر گرنے کا امکان نہیں۔

ڈالر کا استعمال کم ہونے یا De dollarization کے نتیجے میں سونے کی قدر میں اضافہ ناگزیر ہے۔

پاکستان میں سونے کی قیمت پہلے ہی 3 لاکھ 57 ہزار روپے فی تولہ ہوچکی ہے۔ جس کی وجہ ٹیرف جنگ کے دوران عالمی منڈی میں قیمتوں میں اضافہ ہے۔

اگر چین اور امریکہ کی ٹیرف جنگ نے طول پکڑا تو سونے کی قیمت چار لاکھ روپے فی تولہ پر پہنچتے دیر نہیں لگے گی۔
مزیدپڑھیں:قائد اعظم سے ملاقات کر چکا ہوں، فیصل رحمٰن

متعلقہ مضامین

  • کل پورے ملک میں ہڑتال ہو گی: حافظ نعیم الرحمٰن
  • امریکہ سب سے بڑا دہشت گرد ہے، حافظ نعیم الرحمان
  • کل کی ہڑتال اسرائیل‘ بھارت‘ امریکہ پر مشتمل شیطانی ٹرائی اینگل کیخلاف: حافظ نعیم
  • پاکستان سمیت دنیا بھر میں سونا کیوں مہنگا ہو رہا ہے، کیا امریکی ڈالر اپنی قدر کھونے والا ہے؟
  • ملکی بقا کیلئے ہم سب ایک پیج پر ہیں، حکومت اور اپوزیشن ملکر بھارت کو جواب دیں: حافظ نعیم الرحمان 
  • 26 اپریل کی ہڑتال امریکا، اسرائیل، بھارت کیخلاف ہے: حافظ نعیم الرحمٰن
  • اہل غزہ سے یکجہتی پرسوں دیہات، گلی محلوں کی دکانیں بھی بند ہونی چاہئیں: حافظ نعیم 
  • پہلگام حملہ مودی حکومت نے کروایا، بھارت کشمیریوں کے ساتھ فلسطینیوں والا برتاؤ کرے گا، حافظ نعیم
  • بھارتی اقدامات پر فوری ردعمل دنیا مناسب نہیں ہے
  • حافظ نعیم الرحمٰن سے جے یو آئی س کے وفد کی ملاقات