Islam Times:
2025-04-25@11:53:30 GMT

جبل عامل سے کوہ سفید تک

اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT

جبل عامل سے کوہ سفید تک

اسلام ٹائمز: آج پاڑہ چنار کی صورت حال بھی 2006ء کے جنوبی لبنان اور حزب اللہ کی صورت حال سے زیادہ مختلف نہیں ہے۔ آج اس خطے کے باسی بھی چاروں طرف سے اپنے دشمنوں میں گھرے ہوئے ہیں اور ان سے یہ مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ اپنے ہی ہاتھوں سے اپنے ان ہاتھوں کو کاٹ دیں جن سے وہ اپنا دفاع کرتے ہیں۔ پاڑہ چنار کے مظلومین سے یہ مطالبہ ایسی حالت میں کیا جا رہا ہے جبکہ ہمارے تمام دفاعی ادارے محض تماشائی ادارے بنے ہوئے ہیں اور ہمارے وہ سیاسی قائدین جنہیں ہم نے اپنا (؟) سمجھا ہوا ہے۔ تحریر: سید تنویر حیدر

پاڑہ چنار کا خطہء ارضی آج کل جدوجہد اور مقاومت کی تاریخ میں ایک نئے باب کا اضافہ رقم کر رہا ہے۔ یہ منطقہ، جغرافیائی، تزویراتی، نظریاتی اور مقاومتی اعتبار سے کسی حد تک ”جنوبی لبنان“ کا عکس ہے۔ اپنے جغرافیے کے اعتبار سے یہ علاقہ پاکستان کے قبائلی علاقے ضلع کرم کا وہ دارالحکومت ہے جو اسلام آباد سے مغرب کی جانب 574 کلو میٹر اور پشاور سے 80 میل کے فاصلے پر ”کوہ سفید“ کے دامن میں افغانستان کی سرحد کے ساتھ واقع ہے۔ پاڑہ چنار کی تین اطراف میں افغانستان اور صرف مشرق میں پاکستان کی سرزمین ہے۔

”پاڑہ چنار“ کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ اس کا نام ”حمزہ خیل“ کی ”پاڑے خیل“ شاخ کی ایک معتبر شخصیت ”ملک پاڑے“ کے نام پر رکھا گیا تھا جنہوں نے 200 سال قبل اس علاقے میں ”چنار“ کا پودا لگایا تھا۔ قبیلے کے لوگ اس درخت کے سایے میں بیٹھتے تھے۔ افغانستان کا بادشاہ ”بچہ سقا“ بھی پاڑہ چنار کے ایک بازار کا ماشکی ہوتا تھا۔ پاڑہ چنار کی اکثریت طوری اور بنگش قبائل پر مشتمل ہے۔ طوری قبائل عرصہء دراز سے یہاں آباد ہیں جبکہ بنگش قبائل افغانستان سے آ کر یہاں آباد ہوئے۔ وادیء کرم، وزیرستان، خیبر اور دیگر قبائلی علاقوں کی نسبت زیادہ ذرخیز ہے۔

1890ء میں طوری قبائل نے افغانوں کے ظلم و ستم سے تنگ آکر متحدہ ہندوستان کا حصہ بننے پر رضامندی ظاہر کی۔ 1893ء میں بارڈر کی نشان دہی ہوئی۔ 1948ء میں قائداعظم کے اسرار پر کرم ایجنسی نے بھی دیگر ایجنسیوں کے ہمراہ پاکستان سے الحاق کیا۔ پاڑہ چنار کی زیادہ آبادی اہل تشیع پر مشتمل ہے۔ کسی ایک خطے میں اہل تشیع کا اس طرح سے اکثریت میں ہونا شیعہ دشمن طاقتوں کے لیے ہمیشہ سے سوہان روح بنا رہا ہے۔ لہذا ہر دور میں یہاں کی شیعہ آبادی کا تشخص ختم کرنے کے لیے اس پر لشکر کشی کی گئی لیکن مقامی آبادی نے اپنی بھرپور مقاومت کے ذریعے اپنی سرزمین کا دفاع کیا۔

آج ایک بار پھر اس علاقے کی مظلوم عوام پر ہر طرف سے یلغار کرنے کے منصوبے تشکیل دیے جا رہے ہیں جبکہ یہاں کے عوام بھی اپنے سر پر کفن باندھ کر میدان کارزار میں موجود ہیں۔ اس علاقے کی آج کی صورت حال اور 2006ء کی جنوبی لبنان کی صورت حال میں قدرے مماثلت ہے۔ لبنان کے اس جنوبی حصے اور ”جبل عامل“ کے اس پہاڑی علاقے میں بھی کبھی صحابی رسولؓ اور ”لسان الصدق“ جناب حضرت ابوذر غفاریؓ نے اپنی جلاوطنی کے زمانے میں مقاومت کا ایک ایسا پودا لگایا تھا جو آج ایک تن آور درخت بن کر لبنان کے حزب اللہی نوجوانوں کو اپنا سایہ فراہم کر رہا ہے۔

اسرائیل، امریکہ اور اس کےگماشتے آج اس درخت کو اس کی جڑ سے اکھاڑنا چاہتے ہیں۔ اس مقصد کے حصول کے لیے صیہونی حکومت کئی بار اس سرزمین کو اپنی جارحیت کا نشانہ بنا چکی ہے لیکن ہر بار اس جارح قوت نے جنوبی لبنان کی تحریک مزاحمت کے ہاتھوں شکست کھائی ہے ۔ 2006ء میں لبنان کی مقاومتی تحریک ”حزب اللہ“ پر بھی ایسا ہی دباؤ تھا جیسا دباؤ آج پاڑہ چنار کے دفاع کے لیے کمر بستہ مجاہدین پر ہے۔

ان پر زور دیا جا رہا ہے کہ وہ اپنے ہتھیار پھینک دیں اور غیر مسلح ہو جائیں لیکن انہوں نے بھی سید مقاومت سید حسن نصراللہ کی طرح دوٹوک الفاظ میں کہ دیا ہے کہ وہ یہ کام ایسی صورت میں کبھی نہیں کریں گے جبکہ ان کے مقابل فریق کو کئی طریقوں سے ہتھیاروں تک رسائی حاصل ہے۔ حزب اللہ کے انکار اور اس کی سرکشی کا جواب دینے کے لیے 2006ء میں 35000 لشکریوں پر مشتمل اسرائیل کی افواج نے جنوبی لبنان پر حملہ کر دیا۔ حزب اللہ اس وقت زیادہ طاقتور نہیں تھی۔ اسرائیل کی جدید ریگولر آرمی اور چند ہزار پر مشتمل حزب اللہ ملیشیا کے مابین بظاہر مقابلے کا کوئی تناسب نہیں تھا۔

ہم جو حزب اللہ کے حامی تھے، اس وقت ہمارا بھی یہ خیال تھا کہ حزب اللہ اگرچہ آخری سانس تک ہتھیار نہیں پھینکے گی لیکن شاید وہ اپنے وجود کو باقی نہ رکھ سکے اور اس کی اکثریت راہ سیدالشہداء علیہ السلام پر چلتے ہوئے شہادت کو اپنے گلے لگا لے لیکن جیسا کہ ارشاد باری تعالی ہے کہ ”ان تنصراللہ ینصرکم“ یعنی اگر تم اللہ کی مدد کرو گے تو خدا بھی تمہاری مدد کرے گا“ کے مصداق حزب اللہ کو خدا کی جانب سے ایسی نصرت ملی جس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا۔

آج پاڑہ چنار کی صورت حال بھی 2006ء کے جنوبی لبنان اور حزب اللہ کی صورت حال سے زیادہ مختلف نہیں ہے۔ آج اس خطے کے باسی بھی چاروں طرف سے اپنے دشمنوں میں گھرے ہوئے ہیں اور ان سے یہ مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ اپنے ہی ہاتھوں سے اپنے ان ہاتھوں کو کاٹ دیں جن سے وہ اپنا دفاع کرتے ہیں۔ پاڑہ چنار کے مظلومین سے یہ مطالبہ ایسی حالت میں کیا جا رہا ہے جبکہ ہمارے تمام دفاعی ادارے محض تماشائی ادارے بنے ہوئے ہیں اور ہمارے وہ سیاسی قائدین جنہیں ہم نے اپنا (؟) سمجھا ہوا ہے۔

ہمارے قاتلوں کے حوالے سے کہتے ہیں کہ ہم ان ”اپنوں“ پر گولی کیسے چلائیں؟۔ لمحہء موجود میں غیروں کی ستم ظریفی اور اپنوں کی خاموشی میں چاروں جانب سے اعداء کے نرغے میں گھرے ہوئے پاڑہ چنار کے مظلوموں کا آسرا فقط ذات خداوند پروردگار اور وجود آئمہ اطہار ہے۔ آج ان کا نعرہ بھی وہی نعرہ ہے جو ایسے ہی وقت میں سید مقاومت سید حسن نصراللہ نے لگایا تھا۔ یعنی ”لبیک یا حسینؑ“۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کیا جا رہا ہے سے یہ مطالبہ ہوئے ہیں اور کی صورت حال حزب اللہ ہے کہ وہ سے اپنے وہ اپنے اللہ کی کے لیے

پڑھیں:

اللہ نے عمران خان کو قبول کیا ہے، پنجاب پولیس کے اہلکار کی بانی پی ٹی آئی کے حق میں گفتگو

راولپنڈی:

اڈیالہ جیل کے قریب ڈیوٹی پر تعینات پنجاب پولیس کے اہلکار نے بانی پی ٹی آئی کیلیے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق آج بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کا دن تھا جس کے لیے تینوں بہنیں، عظمی، علیمہ اور نورین خان اپنے کزن قاسم خان کے ہمراہ اڈیالہ جیل روانہ ہوئیں تو انہیں پولیس نے گورکھپور ناکے پر روک لیا۔

اس دوران وہاں پر تعینات پنجاب پولیس کے اہلکار نے بانی پی ٹی آئی کی بہنوں اور کزن سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ اللہ کی طرف سے امتحان ہے اور امتحان نیک لوگوں کیلیے ہوتا ہے‘۔

پولیس اہلکار کی گفتگو سُن کر بانی پی ٹی آئی کی بہن نے جواب دیا کہ ’اللہ ہمت بھی دے گا‘۔

اس پر پولیس اہلکار نے کہا کہ اللہ پاک نے عمران خان کو ہر نکتہ نظر سے قبول کیا ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • دریائے راوی میں ایک ہی خاندان کے 3 بچے ڈوب کر جاں بحق
  • غاصب صیہونی رژیم مسجد اقصی پر غاصبانہ قبضہ جمانا چاہتی ہے، قائد انصاراللہ یمن
  • حج ایک مقدس فریضہ ہے جسکے لئے بلاوا بھی اللہ تعالی کی طرف سے آتا ہے،چیئرمین سی ڈی اے
  • دعا کی طاقت… مذہبی، روحانی اور سائنسی نقطہ نظر
  • بانی پی ٹی آئی سیاسی داؤ پیچ میں صفر بٹا صفر ہیں، حفیظ اللہ نیازی
  • مظلوم مسلمانوں کے دفاع کی اجتماعی ذمہ داری
  • کرم کے علاقے سمیر چنار آباد میں تین روز سے جاری مذاکرات کے بعد ختم
  • حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کی مہم، امن کی کوشش یا طاقتوروں کا ایجنڈا؟
  • اللہ نے عمران خان کو قبول کیا ہے، پنجاب پولیس کے اہلکار کی بانی پی ٹی آئی کے حق میں گفتگو
  • لبنان: اسرائیلی ڈرون حملے میں جماعت اسلامی کے رہنما شہید