’’بھارت میں سو روپے کا ایک کیلا‘‘، برطانوی ولاگر کی ویڈیو وائرل
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
بھارت کے بہت سے حصوں میں کیلے اکثر درجن کے حساب سے ہی فروخت ہوتے ہیں اور گلیوں میں بیچنے والے بہت سستے کیلے بیچتے ہیں۔ لیکن کیا آپ صرف ایک کیلے کےلیے 100 روپے دینے کا تصور کرسکتے ہیں؟
لندن سے تعلق رکھنے والے ولاگر ہیو کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے جس میں وہ ہندوستان میں اپنے سفر کے دوران سو روپے میں ایک کیلے کی قیمت پر دہائی دیتے نظر آرہے ہیں۔
برطانوی ولاگر ہیو نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو شیئر کی ہے جس میں ان کا سامنا گلی میں پھل فروش سے ہوا جو نہایت غیر معمولی طور پر زیادہ قیمت میں کیلے فروخت کررہا تھا۔
ہیو نے اس تجربے کو دستاویزی شکل دی اور اس ویڈیو کلپ کو انسٹاگرام پر شیئر کیا۔ اس کے بعد سے یہ ویڈیو وائرل ہوچکی ہے اور اسے 6.
A post shared by Hugh Abroad (@hugh.abroad)
وائرل ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے ہیو ٹھیلے پر پھل فروخت کرنے والے کے پاس پہنچتے ہیں۔ جب وہ کیلے کی قیمت پوچھتے ہیں تو ٹھیلے والا ایک کیلے کے 100 روپے بتاتا ہے۔ ہیو حیران ہوکر تصدیق کرتے ہیں لیکن ٹھیلے والا وہی قیمت دہراتا ہے۔
ولاگر نے استہزائیہ انداز میں کہا کہ یہ غیر ملکیوں کو بیچنے کےلیے قیمت ہے۔ ہیو نے بھارتی کیلے کی قیمت کا برطانیہ میں کیلے کی قیمت سے موازنہ کرتے ہوئے بتایا کہ انڈیا میں کیلے کی یہ قیمت ایک برٹش پاؤنڈ کے برابر ہے، جبکہ برطانیہ میں آپ ایک پاؤنڈ میں تقریباً آٹھ کیلے خرید سکتے ہیں۔
وائرل ویڈیو پر صارفین نے بہت دلچسپ ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ ایک صارف نے مذاق کیا کہ ’’اس نے غیر ملکی سروس ٹیکس کو بھی شامل کیا ہے‘‘، جبکہ دوسرے صارف نے تبصرہ کیا کہ ’’بھائی ہندوستانی معیشت کو بحال کرنے کی کوشش کررہا ہے‘‘۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
یونان میں غزہ جنگ کے خلاف مظاہرہ، اسرائیلی بحری جہاز کو واپس جانے پر مجبور کردیا، ویڈیو وائرل
ایرانی میڈیا کے مطابق یونانی جزیرے سائروس پر 150 سے زائد مظاہرین نے جزیرے کی بندرگاہ پر احتجاج کیا، فلسطینی پرچم لہرائے اور غزہ جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کے طور پر یونان میں فلسطین کے حامی مظاہرین نے ایک اسرائیلی بحری جہاز کا محاصرہ کر لیا اور صہیونی کو بندرگاہ چھوڑنے پر مجبور کردیا۔ ایرانی میڈیا کے مطابق یونانی جزیرے سائروس پر 150 سے زائد مظاہرین نے جزیرے کی بندرگاہ پر احتجاج کیا، فلسطینی پرچم لہرائے اور غزہ جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کیا جس کے بعد اسرائیلی سیاحوں کو لے جانے والا ایک کروز بحری جہاز اپنے مسافروں کو اتارے بغیر واپس روانہ ہو گیا۔ مظاہرین نے بینرز اٹھائے ہوئے تھے جن پر لکھا تھا ”نسل کشی بند کرو“ اور ”جہنم میں اے سی نہیں ہوتا“ جو غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کو درپیش حالات کی جانب اشارہ تھا۔ مظاہرین نے اس عرشے کے نزدیک نعرے لگائے جہاں کروز جہاز کراؤن آئرس منگل کو لنگرانداز تھا، مقامی میڈیا نے بتایا۔ تشدد کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔ یہ جہاز ایک اسرائیلی کمپنی مانو کروز چلا رہی ہے جس نے کہا کہ اس پر تقریباً 1700 مسافر سوار تھے اور یہ قبرص کے لیے روانہ ہو رہا ہے۔ یونان کے ساحلی محافظوں نے کہا کہ جہاز تقریباً تین بجے کے قریب روانہ ہوا جو اصل طے شدہ وقت سے پہلے تھا لیکن اس کے پاس فوری طور پر مزید تفصیلات نہیں تھیں۔ کمپنی نے ایک پریس ریلیز میں کہا، ”مانو کروز کی انتظامیہ نے سائروس شہر کی صورتِ حال کی روشنی میں فیصلہ کیا ہے کہ اب کسی اور سیاحتی مقام کی طرف سفر کیا جائے۔ تمام مسافر اور عملے کے ارکان آرام کر رہے ہیں اور نئی منزل کی طرف جاتے ہوئے جہاز میں وقت گذار رہے ہیں۔“ یونانی وزارتِ خارجہ نے تصدیق کی کہ اسرائیل کے وزیرِ خارجہ جدعون ساعر نے اس واقعے پر اپنے یونانی ہم منصب جارج جیراپیٹریٹس سے رابطہ کیا۔ اس نے ان کی گفتگو کی کوئی تفصیلات جاری نہیں کیں۔