پاکستان ایک اور کامیابی کی جانب گامزن، مقامی سطح پر تیار سیٹلائٹ کب چاند پر اتاری جائےگی؟
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
پاکستان کے خلائی اور اپرایٹموسفیئر ریسرچ کمیشن (سپارکو) کے اعلیٰ عہدیداروں نے خوشخبری دی ہے کہ پاکستان جلد ہی اپنی ذاتی سیٹلائٹ چاند پر بھیجنے والا ہے اور اس کی مقامی سطح پر تیاری کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔
سپارکو کے ۔ سپارکو کے ڈپٹی چیف منیجرعاصم شبیرزیدی اور ڈپٹی منیجرڈاکٹر یاسر نے اپنے علحیدہ علحیدہ انٹرویوز میں کہا کہ پاکستان نے چاند پر اترنے کے لیے اپنی تیاریوں کا آغاز کر دیا ہے، اس حوالے سے چاند پر بھیجی جانے والی سیٹلائٹ گاڑی کی مقامی سطح پرتیاری اور ڈیزائن پر تیزی سے کام جاری ہے۔
ڈاکٹر یاسر نے بتایا کہ 35 کلوگرام وزنی چاند گاڑی، امپورٹڈ نہیں بلکہ مقامی سطح پر تیار کی جا رہی ہے تاہم چاند پر اترنے کا معرکہ سرکرنے کے لیے 3 سال کا عرصہ لگے گا۔
ڈاکٹر یاسرکا کہنا ہے کہ 2028 تک منصوبہ بندی کررہے ہیں کہ پاکستان چاند پراپنی سیٹلائٹ اتار دے اس کے ڈیزائن اورتیاری پرکام جاری ہو چکاہے۔
سپارکو کے ڈپٹی چیف منیجرعاصم شبیر زیدی نے ایک نجی ٹی وی کے ساتھ انٹرویو میں کہا تھا کہ پاکستان نے چاند اوراس سے آگے سیٹلائٹ بھیجنے کا ارادہ کر لیا ہے اورہم اپنی خلائی تحقیق کوبھی وسعت دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں عاصم شبیر زیدی نے کہا کہ چین کے ساتھ ہمارا تعاون خلائی اورٹیکنالوجی سمیت مختلف شعبوں میں جاری ہے تاہم خلا ایک ایسا میدان ہے جو انسانیت کا مشترکہ ورثہ ہے۔
انہوں نے کہا ککہ سپارکومقامی سطح پر خلائی تحقیق پرتوجہ مرکوزکیے ہوئے ہے، جس میں چاند پر اترنے کے علاوہ دیگر مختلف سیٹلائٹ سسٹم لانچ کرنا بھی شامل ہے۔ لہٰذا اس سلسلے میں کام جاری ہے اور جلد ہی آپ کواچھی خبرسننے کو ملے گی۔
پاکستان میں اسٹارلنک کی لانچنگ کے بارے میں پوچھے گیے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ایلون مسک کی اسٹارلنک کا نظام نیو کنسٹیلیشن سیٹلائٹ سسٹم ہے جو ہائی لیٹنسی کمیونیکیشن سروس فراہم کرتا ہے۔ اس لیے پاکستان میں ان کو لائسنس جاری کرنے کے لیے کام جاری ہے، جیسے ہی یہ مکمل ہوجائے گا اسے پاکستان میں لانچ کر دیا جائےگا۔
واضح رہے کہ پاکستان نے مقامی سطح پر تیار کردہ پہلی سیٹلائٹ ای او ون جمعہ کو لانچ کی تھی۔ ٹیم نے 2024 میں ایم ایم 1 مواصلاتی سیٹلائٹ بھی لانچ کی تھی، جس سے ملک بھرمیں براڈ بینڈ انٹرنیٹ خدمات کوبہتربنانے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔
سپارکو اور ادارہ برائے اسپیس ٹیکنالوجی کی کامیابیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ ان کامیابیوں میں 2024 میں چین کی مدد سے چاند کا مدار کامیابی کے ساتھ اترنا بھی شامل ہے۔
پاکستان نے گزشتہ سال آئی کیوب قمر نامی سیارہ چاند کے مدار پر بھیجا تھا، اس کامیابی کے بعد ہی ڈیپ اسپیس میں مزید آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
چاند چاند گاڑی سپارکو سیٹلائٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: چاند چاند گاڑی سپارکو سیٹلائٹ کہ پاکستان پاکستان نے کام جاری چاند پر جاری ہے کے لیے
پڑھیں:
’پی کے ایل آئی‘ کی بڑی کامیابی، عالمی ٹرانسپلانٹ مراکز کی صف میں شامل
پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ (پی کے ایل آئی) نے ایک اور تاریخی کارنامہ انجام دیتے ہوئے جگر کے ایک ہزار کامیاب ٹرانسپلانٹس مکمل کر لیے، جس کے بعد پاکستان کا یہ ادارہ دنیا کے بڑے جگر ٹرانسپلانٹ مراکز میں شامل ہوگیا ہے۔
یہ سنگِ میل وزیراعظم شہباز شریف کے وژن اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی مسلسل سرپرستی اور محنت کا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے، جس کے تحت پی کے ایل آئی آج ہزاروں مریضوں کی زندگی بچانے کا اہم مرکز بن چکا ہے۔
مزید پڑھیں: ’پی کے ایل آئی‘ میں امیر اور غریب کی تفریق نہیں کی جاتی، وزیراعظم شہباز شریف
اربوں ڈالر کے زرمبادلہ کی بچت
رپورٹ کے مطابق بیرونِ ملک جگر ٹرانسپلانٹ پر اوسطاً 70 ہزار سے ڈیڑھ لاکھ ڈالر تک کے اخراجات آتے تھے، جبکہ پی کے ایل آئی کے قیام کے بعد پاکستان نے اب تک اربوں ڈالر کا قیمتی زرمبادلہ بچایا ہے۔
ماضی میں سالانہ تقریباً 500 پاکستانی جگر کی پیوند کاری کے لیے بھارت جانے پر مجبور تھے، جہاں انہیں نہ صرف مالی مشکلات بلکہ غیر انسانی رویوں کا سامنا بھی رہتا تھا۔
عوام کے لیے انقلابی سہولتیں
پی کے ایل آئی میں 80 فیصد مریضوں کو جدید ترین طبی سہولیات کے ساتھ مفت علاج فراہم کیا جا رہا ہے۔ جبکہ استطاعت رکھنے والے مریضوں کے لیے جگر ٹرانسپلانٹ کے اخراجات صرف 60 لاکھ روپے تک مقرر ہیں، جو دنیا بھر کے مقابلے میں انتہائی کم ہیں۔
سیاسی چیلنجز اور دوبارہ بحالی
پی کے ایل آئی کی بنیاد 2017 میں اس وقت کے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے رکھی تھی، تاہم بعدازاں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور پی ٹی آئی حکومت کے اقدامات کے باعث اس ادارے کی فعالیت میں رکاوٹیں پیدا کی گئیں اور اسے سیاسی انتقام کے تحت کوویڈ سینٹر میں تبدیل کرنا پڑا، جسے ایک افسوسناک فیصلہ قرار دیا جاتا ہے۔
کارکردگی کا تسلسل
سال 2019 میں صرف 4 جگر کے ٹرانسپلانٹس ممکن ہوئے، تاہم شہباز شریف کے دور میں ادارہ دوبارہ بحال ہوا اور سالانہ ٹرانسپلانٹس کی تعداد 200 سے تجاوز کر گئی۔
اہم اعداد و شمار کے مطابق 2022 211 جگر ٹرانسپلانٹس، 2023 میں 213 جگر ٹرانسپلانٹس، 2024 میں 259 جگر ٹرانسپلانٹس مکمل ہوئے، جبکہ 2025 میں اب تک 200 سے زیادہ کامیاب ٹرانسپلانٹس ہو چکے ہیں۔
عالمی سطح پر شناخت
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی خصوصی توجہ اور سرپرستی کے باعث پی کے ایل آئی نے عالمی سطح پر نمایاں شناخت حاصل کی ہے۔
اب تک ادارے میں ایک ہزار جگر ٹرانسپلانٹس، 1100 گردے کے ٹرانسپلانٹس، 14 بون میرو ٹرانسپلانٹس ہوئے، اور 40 لاکھ سے زیادہ مریضوں کا علاج کیا جا چکا ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں بڑی طبی پیشرفت، جگر کا پہلا کامیاب ٹرانسپلانٹ
علاوہ ازیں پی کے ایل آئی کے شعبہ یورالوجی، نیفرو لوجی، گیسٹروانٹرولوجی اور روبوٹک سرجریز بھی عالمی معیار کے مطابق تسلیم کیے جاتے ہیں۔
پی کے ایل آئی کو پاکستان کا قومی اثاثہ قرار دیتے ہوئے طبی و سماجی حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ ادارہ وزیراعظم شہباز شریف کے وژنِ خدمت کا عملی مظہر ہے، جس نے پاکستان میں جدید طبی سہولیات کے نئے دور کی بنیاد رکھ دی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews پی کے ایل آئی تاریخی کارنامہ جگر ٹرانسپلانٹ شہباز شریف صف میں شامل عالمی مراکز مریم نواز وزیراعظم پاکستان وزیراعلٰی پنجاب وی نیوز