پاکستان کے خلائی اور اپرایٹموسفیئر ریسرچ کمیشن (سپارکو) کے اعلیٰ عہدیداروں نے خوشخبری دی ہے کہ پاکستان جلد ہی اپنی ذاتی سیٹلائٹ چاند پر بھیجنے والا ہے اور اس کی مقامی سطح پر تیاری کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔

سپارکو کے ۔ سپارکو کے ڈپٹی چیف منیجرعاصم شبیرزیدی اور ڈپٹی منیجرڈاکٹر یاسر نے اپنے علحیدہ علحیدہ انٹرویوز میں کہا کہ پاکستان نے چاند پر اترنے کے لیے اپنی تیاریوں کا آغاز کر دیا ہے، اس حوالے سے چاند پر بھیجی جانے والی سیٹلائٹ گاڑی کی مقامی سطح پرتیاری اور ڈیزائن پر تیزی سے کام جاری ہے۔

ڈاکٹر یاسر نے بتایا کہ 35 کلوگرام وزنی چاند گاڑی، امپورٹڈ نہیں بلکہ مقامی سطح پر تیار کی جا رہی ہے تاہم چاند پر اترنے کا معرکہ سرکرنے کے لیے 3 سال کا عرصہ لگے گا۔

ڈاکٹر یاسرکا کہنا ہے کہ 2028 تک منصوبہ بندی کررہے ہیں کہ پاکستان چاند پراپنی سیٹلائٹ اتار دے اس کے ڈیزائن اورتیاری پرکام جاری ہو چکاہے۔

سپارکو کے ڈپٹی چیف منیجرعاصم شبیر زیدی نے ایک نجی ٹی وی کے ساتھ انٹرویو میں کہا تھا کہ پاکستان نے چاند اوراس سے آگے سیٹلائٹ بھیجنے کا ارادہ کر لیا ہے اورہم اپنی خلائی تحقیق کوبھی وسعت دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں عاصم شبیر زیدی نے کہا کہ چین کے ساتھ ہمارا تعاون خلائی اورٹیکنالوجی سمیت مختلف شعبوں میں جاری ہے تاہم خلا ایک ایسا میدان ہے جو انسانیت کا مشترکہ ورثہ ہے۔

انہوں نے کہا ککہ سپارکومقامی سطح پر خلائی تحقیق پرتوجہ مرکوزکیے ہوئے ہے، جس میں چاند پر اترنے کے علاوہ دیگر مختلف سیٹلائٹ سسٹم لانچ کرنا بھی شامل ہے۔ لہٰذا اس سلسلے میں کام جاری ہے اور جلد ہی آپ کواچھی خبرسننے کو ملے گی۔

پاکستان میں اسٹارلنک کی لانچنگ کے بارے میں پوچھے گیے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ایلون مسک کی اسٹارلنک کا نظام نیو کنسٹیلیشن سیٹلائٹ سسٹم ہے جو ہائی لیٹنسی کمیونیکیشن سروس فراہم کرتا ہے۔ اس لیے پاکستان میں ان کو لائسنس جاری کرنے کے لیے کام جاری ہے، جیسے ہی یہ مکمل ہوجائے گا اسے پاکستان میں لانچ کر دیا جائےگا۔

واضح رہے کہ پاکستان نے مقامی سطح پر تیار کردہ پہلی سیٹلائٹ  ای او ون جمعہ کو لانچ کی تھی۔ ٹیم نے 2024 میں ایم ایم 1 مواصلاتی سیٹلائٹ بھی لانچ کی تھی، جس سے ملک بھرمیں براڈ بینڈ انٹرنیٹ خدمات کوبہتربنانے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔

سپارکو اور ادارہ برائے اسپیس ٹیکنالوجی کی کامیابیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ ان کامیابیوں میں 2024 میں چین کی مدد سے چاند کا مدار کامیابی کے ساتھ اترنا بھی شامل ہے۔

پاکستان نے گزشتہ سال آئی کیوب قمر نامی سیارہ چاند کے مدار پر بھیجا تھا، اس کامیابی کے بعد ہی ڈیپ اسپیس میں مزید آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

چاند چاند گاڑی سپارکو سیٹلائٹ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: چاند چاند گاڑی سپارکو سیٹلائٹ کہ پاکستان پاکستان نے کام جاری چاند پر جاری ہے کے لیے

پڑھیں:

درجہ حرارت 45 ڈگری تک جانے کا خدشہ ، پی ڈی ایم اے کی جانب سےالرٹ جاری

صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی پنجاب ( پی ڈی ایم اے) نے اپریل کے اختتام تک درجہ حرارت 45 ڈگری تک جانے کا خدشہ ظاہر کردیا۔

تفصیلات کے مطابق پی ڈی ایم اے کے ترجمان کی جانب سے کہا گیا کہ پنجاب میں آج بھی ہیٹ ویواورگرمی کی لہر برقرار رہے گی اور اپریل کےاختتام تک درجہ حرارت 45 ڈگری تک جانے کا خدشہ ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ بہاولپور، رحیم یارخان، ڈی جی خان،ملتان میں ہیٹ ویو کی لہر شدید ہو سکتی ہے۔ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے بتایا کہ لاہور سمیت میدانی علاقوں میں تقریباً 40 ڈگری تک درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا۔

ڈی جی عرفان علی کاٹھیا نے بتایا کہ چولستان کےاضلاع میں صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا جا رہا ہے، تمام اسپتالوں میں ہیٹ ویوکاؤنٹرز قائم ہیں۔صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی پنجاب نے ہیٹ اسٹروک سےبچاؤکیلئے ادویات کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کردی۔

متعلقہ مضامین

  • مہنگائی کم، مثبت اشاریے، پاکستان پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن: وزیر خزانہ
  • پاکستان لائف اسٹائل فرنیچر ایکسپو اسلام آباد میں میں جاری
  • بھارتی جارحیت؛ پاکستان نے سعودی عرب کو سلامتی کمیٹی کے فیصلوں سے آگاہ کردیا
  • کراچی بورڈ؛ انٹر سال اول کے طلبہ کو گریس مارکس دینے کا نوٹیفکیشن جاری
  • پاکستان کسی بھی قسم کی مہم جوئی کا بھرپور جواب دینے کیلئے تیار ہے: سیکرٹری خارجہ
  • خلا میں پاکستان کے کتنے سیٹلائٹ ہیں۔۔؟ اور پوری دنیا کے کتنے ہیں۔۔؟
  • میدان سے باہر بھی پی ایس ایل میں رسہ کشی جاری
  • پاکستان باضابطہ طور پر چین کے قمری مشن چانگ 8 کا حصہ بن گیا
  • درجہ حرارت 45 ڈگری تک جانے کا خدشہ ، پی ڈی ایم اے کی جانب سےالرٹ جاری
  • خیبر پختونخوا مری کو 129 سال سے جاری مفت پانی کی فراہمی کیوں بند کرنے جا رہا ہے؟