کراچی میں پانی کے بحران کا خدشہ، کے فور منصوبے کے التوا کے بھی خدشات
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
کراچی:
کوٹری بیراج سے نکلنے والی نہر کے بی فیڈر کی لاٸننگ کا کام مقررہ وقت پر ختم نہیں ہوسکا، جس کی وجہ سے کراچی میں پانی کے بحران کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے اور ماہرین نے کے فور منصوکے التوا کے بھی خدشار ظاہر کردیے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی کے فور منصوبے کو پانی کی فراہمی کے لیے کوٹری بیراج سے نکلنے والے کلری بگھاڑ فیڈر میں پانی کی استعداد بڑھانے کے لیے وفاق اور حکومت سندھ کی جانب سے مجموعی طور پر 40 ارب روپے کا منصوبہ شروع کیا گیا۔
یہ منصوبہ 36 کلومیٹر اور 190 آرڈیز پر مشتمل اپر کے بی فیڈر پی سی ون کے مطابق 2027 تک مکمل ہوگا تاہم محکمہ آب پاشی کی جانب سے 20 دسمبر سے 13 جنوری تک 23 دن کے لیے فیڈر پانی کے لیے بند کروا دیا گیا تھا، جس کا کام تاحال مکمل نہ ہوسکا۔
رپورٹ کے مطابق ان 23 دنوں میں 45 آرڈیز یعنی 8 کلومیٹرز تک کام مکمل کرنا تھا جو اس وقت تک صرف 25 آرڈیز5 کلومیٹرکا کام بھی آدھا ادھورا کیا گیا ہے اور کے فور مصوبے کے لیے فنڈنگ کے وقت ورلڈ بینک نے شرط رکھی تھی کہ کے فیڈر کی کیپیسٹی بڑھاٸی جاٸے گی۔
بی فیڈر ڈسچارج کیپیسٹی میں اس وقت تک 7 ہزار 600 کیوسک پانی کی گنجاٸش ہے، منصوبہ مکمل ہونے کے بعد 9 ہزار 800 کیوسک پانی کے بہاؤ کی گنجاٸش ہوسکے گی۔
ورلڈ بینک کی ایک اور شرط کے بعد اب محکمہ آب پاشی کو ہدایت دی گٸی ہے کہ منصوبہ وقت سے پہلے یعنی 2026 تک مکمل کیا جاٸے، منصوبے کے پراجیکٹ ڈاٸریکٹر نے14 ارب روپے کی فراہمی کی ڈیمانڈ کردی ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے منصوبے کی قبل از وقت تکمیل کے حوالے سے رقم کی فراہمی کے لیے وفاقی حکومت کو خط لکھ دیا ہے اورامکان ہے کہ أٸندہ 15 دن تک 14 ارب روپے کے رقم پراجیکٹ ڈاٸریکٹر کے حوالے کی جاٸے گی۔
ماہرین نے منصوبے پر کام کی رفتار پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ کام مقررہ وقت پر مکمل ہوتا نظر نہیں آرہا ہے۔
دوسری جانب سے پراجیکٹ ڈاٸریکٹر کی تقرری کو سندھ ہاٸی کورٹ میں چیلینج کردیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پانی کے کے فور کے لیے
پڑھیں:
ٹاؤن کو میونسپل سروسز کے مکمل اختیارات دیے جائیں ،ڈاکٹر فواد
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی( اسٹاف رپورٹر ) چیئرمین گلشن اقبال ٹاؤن ڈاکٹر فواد احمد نے اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اٹھارویں ترمیم کی اصل روح کے مطابق اختیارات مقامی حکومتوں کو منتقل کیے جائیں۔ اگر یہ اختیارات نچلی سطح پر منتقل ہوتے تو کراچی میں صفائی اور بلدیاتی خدمات کا معیار کہیں بہتر ہوتااور یہ کوئی مشکل کام نہیں ہے آئین پاکستان کا آرٹیکل 140 اے بلدیاتی اداروں کو نچلی سطح تک با اختیار بنانے کے اختیارات دیتا ہے بس اسے لاگو کرنے کی ضرورت ہے ،انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ شہرِ کراچی کو عیدالاضحیٰ جیسے اہم مواقع پر درپیش مشکلات کی ایک بڑی وجہ اختیارات کی عدم منتقلی ہے، اور اس پر مئیر کراچی کو بھی سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے شہری مسائل صرف شکایات سے نہیں، بلکہ بااختیار بلدیاتی نظام سے حل ہوسکتے ہیں۔ نامساعد حالات میں گلشن ٹاؤن نے بہترین کام کیا‘ عیدالاضحیٰ کے تیسرے روز گلشن اقبال ٹاؤن کی جانب سے عیدالاضحیٰ صفائی آپریشن کے حوالے سے ایک اہم پریس کانفرنس کا انعقاد نیپا ورکشاپ پر کیا گیا۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین گلشن ٹاؤن ڈاکٹر فواد احمد نے آپریشن کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ الحمدللہ، گلشن اقبال ٹاؤن میں آلائشیں بروقت اٹھانے اور ٹھکانے لگانے کا آپریشن انتہائی کامیاب رہا۔ ہم نے سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے پلان کے ساتھ متوازی پلان تیار کیا جس کے تحت تین روز سے ہماری ٹیمیں فیلڈ میں موجود رہیں اور رات گئے تک کام جاری رہا۔انہوں نے وائس چیئرمین ابراہیم صدیقی، انچارچ میونسپل سروسز راؤ شمشاد دیگر افسران اور بالخصوص عملے کی کارکردگی کو زبردست سراہا۔