وفاقی بجٹ زراعت اور کسانوں کیلیے بے ثمر، کسان تنظیمیں
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
لاہور:
کسان تنظیموں نے گزشتہ روز قومی اسمبلی میں پیش کردہ وفاقی بجٹ کو زراعت اور کسانوں کے لیے بے ثمر قرار دے دیا ہے.
پاکستان کسان اتحاد کے سربراہ خالد محمود کھوکھر نے کہا کہ اس وقت کسانوں کا سب سے بڑا مسئلہ پیداواری لاگت کو کم کرنا اور فصلات کی قیمتوں کے تعین کا نیا نظام ہے لیکن وفاقی بجٹ میں ان دونوں معاملات پر مکمل خاموشی اختیار کی گئی ہے.
مزید پڑھیں: پاکستان کے جوہری طاقت بننے سے صحت، توانائی اور زراعت کے شعبوں میں نمایاں پیشرفت
انہوں نے کہا کہ ہم مسلسل یہ مطالبہ کر رہے تھے کہ کپاس پر جی ایس ٹی کو ختم کیا جائے لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔ زراعت کیلیے بجلی ٹیرف کم نہیں کیا گیا ، کھاد کی قیمت کم نہیں کی گئی۔ گندم ،گنا کی امدادی قیمت خرید کا پرانا نظام تو ختم کردیا گیا ہے لیکن کسانوں کے معاشی تحفظ کیلیے نیا پرائس میکنزم متعارف نہیں کروایا گیا۔
کسانوں کیلیے فصلوں کی قیمت فروخت نصف ہوچکی ہے جس سے کھربوں روپے خسارہ ہوا ہے ۔ انھوں نے زرعی گروتھ ریٹ4.5 فیصد مقرر کیا ہے لیکن خطرہ ہے کہ یہ منفی میں نہ چلا جائے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کراچی میں پانی کا مسئلہ سنگین‘ وفاقی حکومت اربوں خرچ کر رہی: احسن اقبال
کراچی (سٹاف رپورٹر) وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ ہماری چوائس نہیں، تاریخ کا جبر تھا۔ اس وقت کے ججز اور جرنیلوں نے بیگمات اور بچوں کی خواہشات کو پورا کرنے کے لیے 2018ء کا الیکشن چرایا۔ سکھر حیدر آباد موٹر وے پر اس سال کام شروع ہو جائے گا۔ سندھ میں وفاق کے ترقیاتی منصوبوں پر کام جاری، کراچی کی ترقی کی ذمہ داری صوبائی حکومت کی ہے۔ یہ بات انہوں نے وفاق ایوان ہائے تجارت و صنعت پاکستان میں خطاب اور گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ کہا کہ این ایف سی کے تحت ہر صوبے کو آبادی کے لحاظ سے وسائل ملتے ہیں، وزیراعظم شہباز شریف کے حوالے سے یہ کہنا کہ پنجاب میں انکی سپیڈ ہے اور سندھ کے لیے نہیں ہے یہ درست نہیں، وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز پنجاب میں ترقیاتی کام صوبائی بجٹ سے کر رہی ہیں۔ معیشت بغیر ایکسپورٹ کے نہیں بڑھ سکتی اگلے سات برسوں میں پاکستان کی ایکسپورٹ اڑان پاکستان کے تحت 100 ارب ڈالر تک لے جانے کا ہدف ہے۔ انہوں نے کہا کہ زراعت، مینوفیکچرنگ آئی ٹی مائننگ سمیت 8 سیکٹرز ایسے ہیں جو 100 ارب ایکسپورٹ ٹارگٹ کا حاصل کرنے میں مدد فراہم کر سکتے ہیں۔ احسن اقبال نے کہا کہ کراچی میں پانی کا مسئلہ سنگین ہے، وفاقی حکومت اس پر اربوں روپے خرچ کر رہی ہے۔ کے فور کے لیے تکمیل کے لیے اس سال 150 ارب روپے دے رہی ہے۔ کراچی میں 450 ملین گیلن پانی سمندر میں جا رہا ہے جس کی مثال دنیا میں نہیں ملتی۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ روزانہ ضائع ہونے والے پانی کو ری سائیکل کر کے صنعتی استعمال میں لایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سکھر حیدر آباد موٹر وے پر اس سال کام شروع ہو جائے گا۔