جامعہ کراچی میں پانی کی 36 انچ کی لائن لیک( قبرستان تالاب بن گیا)
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
لائن میں رساؤ کی وجہ سے ہزاروں گیلن پانی ضائع، متاثرہ لائن سے اسکیم 33 کو پانی فراہم ہوتا ہے
قبرستان جانیوالا راستہ اور قبرستان تالاب کا منظر پیش کررہا ہے،پانی میں قبریں آدھی ڈوب چکی ہیں
جامعہ کراچی میں 36 انچ کی پانی کی لائن میں رساؤ کی وجہ سے کئی ہزار گیلن پانی ضائع ہو گیا۔واٹر کارپوریشن حکام نے متاثرہ لائن کا پانی کئی گھنٹوں کے بعد بند کرکے مرمت شروع کردی ہے۔تفصیلات کے مطابق جامعہ کراچی میں قطرآب کی 36 انچ کی لائن میں رساؤ آگیا جس کی وجہ سے کئی ہزار گیلن پانی ضائع ہوگیا تاہم واٹر کارپوریشن نے لائن کا پانی بند کر دیا۔واٹر بورڈ حکام کا کہنا ہے کہ منگل کی صبح مرمتی کام مکمل کرلیا جا ئے گا، متاثرہ لائن سے اسکیم 33 کو پانی فراہم ہوتا ہے۔ پیرکو اسکیم 33 میں پانی فراہم کیا گیا منگل کا متاثرہ علاقے کا ناغہ ہے۔ترجمان واٹرکارپوریشن کا کہنا تھا کہ جامعہ کراچی میں 36 انچ کی لائن میں رساؤ آیا۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ اس لائن سے صرف اسکیم 33کو پانی فراہم کیا جا تا ہے یہ لائن متاثر ہونے سے شہر میں پانی کی فراہمی میں کوئی مسائل کا سامنا نہیں ہوگا شہر میں پانی کی فراہمی معمول کے مطابق جاری ہے۔دوسری جانب رساؤ کی وجہ سے جامعہ کراچی کا قبرستان جانے والا راستہ اور قبرستان تالاب کا منظر پیش کررہا ہے اور پانی میں قبریں آدھی ڈوب چکی ہیں۔مکینوں کا دعویٰ ہے کہ چند روز قبل مرمت ہونے والی 84 انچ کی قطر لائن سے بھی لیکج شروع ہوگئی ہے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: جامعہ کراچی میں لائن میں رساو پانی فراہم کی وجہ سے میں پانی کی لائن لائن سے پانی کی انچ کی
پڑھیں:
سکھر بیراج کا سیلابی ریلا، فصلیں تباہ، بستیاں بری طرح متاثر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سکھر بیراج پر اونچے درجے کے سیلابی ریلے نے صورتحال مزید سنگین کردی ہے، جس کے باعث کشمور اور شکار پور کے کچے کے علاقے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔
دریائے سندھ میں گڈو سے آنے والا ریلا سکھر پہنچتے ہی شدید طغیانی کا سبب بنا، جس سے کپاس اور دیگر فصلیں تباہ ہوگئیں جبکہ خیرپور میں بچاؤ بندوں پر بھی پانی کا دباؤ بڑھ گیا ہے۔
سیلابی صورتحال کے پیشِ نظر سکھر میں دریائے سندھ کے بیچ قائم سادھو بیلہ مندر یاتریوں کے لیے بند کردیا گیا ہے۔ مندر کی سیڑھیاں اور کشتیوں کے لیے بنایا گیا پلیٹ فارم بھی پانی میں ڈوب گیا ہے، جس کے باعث یاتریوں کی آمدورفت معطل ہو گئی ہے۔
لاڑکانہ میں موریالوپ بند پر بھی پانی کے دباؤ میں اضافہ ہوا ہے، جس سے مزید دیہات زیر آب آگئے اور اب متاثرہ دیہات کی تعداد بڑھ کر 30 تک جا پہنچی ہے۔ زرعی نقصان کے ساتھ ساتھ کچے کے مکین شدید مشکلات میں گھر گئے ہیں۔
تاہم صورتحال کے خطرناک ہونے کے باوجود متاثرہ علاقوں کے بیشتر مکین محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کو تیار نہیں۔ دوسری جانب لاڑکانہ اور سیہون کے بچاؤ بندوں کے قریب کچے کے مکینوں میں ملیریا اور جلدی امراض بھی تیزی سے پھیل رہے ہیں، جس سے متاثرہ آبادی کو دوہری مشکلات کا سامنا ہے۔