ماہرہ خان نے ہمایوں سعید کو بچہ قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
معروف اداکارہ ماہرہ خان نے پاکستانی سپر اسٹار ہمایوں سعید کو بچہ قرار دے دیا۔
پاکستانی سپر اسٹار ماہرہ خان اور سینئر اداکار ہمایوں سعید عیدالاضحیٰ پر اپنی نئی فلم لو گُرو کے ساتھ ایک بار پھر سلور اسکرین پر جلوہ گر ہونے جا رہے ہیں۔
فلم کی ریلیز سے قبل دونوں اداکار مختلف ممالک کے پروموشنل دوروں پر رہے، جس میں امریکا، برطانیہ اور دبئی شامل ہیں، جہاں انہوں نے مداحوں سے ملاقاتیں کیں اور فلم کو بھرپور انداز میں پروموٹ کیا۔
فلم سے متعلق جاری تشہیری مہم کے دوران دونوں اداکار ایک شو میں شریک ہوئے، اسی دوران ماہرہ خان نے ہمایوں سعید سے متعلق ایک دلچسپ اور منفرد انکشاف کیا۔
ماہرہ خان نے کہا کہ ہمایوں سعید دراصل ایک بچہ ہیں، جب بھی میں اُنہیں دیکھتی ہوں، مجھے یوں لگتا ہے جیسے ایک بچہ ہے جس پر ہمایوں کا چہرہ لگا ہو، اُس بچے کے منہ میں چوسنی اور گردن میں ایک چھوٹا سی ’بِب‘ بھی ہوتی ہے۔
ماہرہ خان نے مزید وضاحت کی کہ اگرچہ ہمایوں ایک بالغ شخص نظر آتے ہیں، لیکن اُن کے اندر واقعی ایک معصوم بچہ چھپا ہوا ہے۔
ماہرہ خان کی اس معصوم اور مزاحیہ انداز میں کی گئی گفتگو سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہو رہی ہے اور مداحوں کو دونوں اداکاروں کی کیمسٹری اور بےتکلفی پر مبنی دوستی بےحد پسند آ رہی ہے۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ماہرہ خان نے ہمایوں سعید
پڑھیں:
حلف نہ اٹھانے پر نشست خالی ہونے کا قانون، مراد سعید کے ڈی سیٹ ہونے کی باتیں لیکن کیا اسحاق ڈار ڈی سیٹ ہوئے؟
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان میں انتخابات کے بعد اراکینِ اسمبلی یا سینیٹ کے لیے حلف اٹھانے کی ایک مخصوص مدت مقرر ہے، جس کی خلاف ورزی پر ان کی نشست خالی سمجھی جاتی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما مراد سعید روپوش ہیں، اس دوران وہ سینیٹر منتخب ہوچکے ہیں۔ ان کے انتخاب کے بعد یہ سوالات اٹھائے جا رہے ہیں کہ کہیں وہ حلف نہ اٹھانے پر ڈی سیٹ تو نہیں ہوجائیں گے۔ یہ صورتحال نئی نہیں ہے کیونکہ اس سے پہلے اسحاق ڈار کےمعاملے میں بھی ایسی صورتحال پیش آئی تھی لیکن وہ ڈی سیٹ نہیں ہوئے تھے۔
پرنس آف ڈارکنس عوزی اوزبورن چل بسے
الیکشن ایکٹ 2017 میں 2021 کے دوران متعارف کرائی گئی دفعہ 72A کے تحت، اگر کوئی منتخب رکن 60 دن کے اندر حلف نہیں اٹھاتا تو اس کی نشست خود بخود خالی تصور کی جاتی ہے۔ اس قانون کا مقصد انتخابات کے بعد عوامی نمائندوں کی بروقت شمولیت کو یقینی بنانا ہے۔لیکن جب بات اسحاق ڈار کی ہوئی، تو معاملہ عدالتوں میں پہنچ گیا۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما اسحاق ڈار مارچ 2018 میں سینیٹ کے لیے ٹیکنوکریٹ کی نشست پر منتخب ہوئے، لیکن اس وقت وہ ملک سے باہر مقیم تھے۔ نیب کیسز اور صحت کے مسائل کے باعث وہ وطن واپس نہ آ سکے، اور یوں طویل عرصے تک حلف نہ اٹھا سکے۔
سرور شاہدہ ٹرسٹ کے وفد کی پاکستانی ہائی کمشنر لندن سے ملاقات، کارڈیک سینٹر اور ریسرچ انسٹیٹیوٹ گوجرانوالہ کے منصوبے پر بریفنگ
سپریم کورٹ نے بعد ازاں ان کی کامیابی کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا اور حلف اٹھانے سے روک دیا۔ اس کے بعد الیکشن کمیشن نے 72A کی روشنی میں ان کی نشست خالی قرار دینے کی تیاری کی، تاہم اسحاق ڈار نے عدالت سے رجوع کیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں دائر درخواستوں کے نتیجے میں اسحاق ڈار کو وقتی ریلیف ملا، اور عدالتوں نے ان کی نشست کو خالی قرار دینے سے روک دیا۔ اس طرح، اگرچہ وہ 60 دن کے اندر حلف نہ اٹھا سکے، مگر قانونی طور پر انہیں ڈی سیٹ نہیں کیا گیا۔
اسحاق ڈار نے طویل قانونی اور سیاسی کشمکش کے بعد بالآخر 2022 کے اواخر میں سینیٹ کے رکن کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا اور پی ڈی ایم حکومت میں وزیر خزانہ بنے۔
9 مئی کیس، شاہ محمود قریشی بری، یاسمین راشد، میاں محمودالرشید کو 10، 10 سال قید کی سزا
مزید :