ٹاؤن کو میونسپل سروسز کے مکمل اختیارات دیے جائیں ،ڈاکٹر فواد
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی( اسٹاف رپورٹر ) چیئرمین گلشن اقبال ٹاؤن ڈاکٹر فواد احمد نے اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اٹھارویں ترمیم کی اصل روح کے مطابق اختیارات مقامی حکومتوں کو منتقل کیے جائیں۔ اگر یہ اختیارات نچلی سطح پر منتقل ہوتے تو کراچی میں صفائی اور بلدیاتی خدمات کا معیار کہیں بہتر ہوتااور یہ کوئی مشکل کام نہیں ہے آئین پاکستان کا آرٹیکل 140 اے بلدیاتی اداروں کو نچلی سطح تک با اختیار بنانے کے اختیارات دیتا ہے بس اسے لاگو کرنے کی ضرورت ہے ،انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ شہرِ کراچی کو عیدالاضحیٰ جیسے اہم مواقع پر درپیش مشکلات کی ایک بڑی وجہ اختیارات کی عدم منتقلی ہے، اور اس پر مئیر کراچی کو بھی سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے شہری مسائل صرف شکایات سے نہیں، بلکہ بااختیار بلدیاتی نظام سے حل ہوسکتے ہیں۔ نامساعد حالات میں گلشن ٹاؤن نے بہترین کام کیا‘ عیدالاضحیٰ کے تیسرے روز گلشن اقبال ٹاؤن کی جانب سے عیدالاضحیٰ صفائی آپریشن کے حوالے سے ایک اہم پریس کانفرنس کا انعقاد نیپا ورکشاپ پر کیا گیا۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین گلشن ٹاؤن ڈاکٹر فواد احمد نے آپریشن کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ الحمدللہ، گلشن اقبال ٹاؤن میں آلائشیں بروقت اٹھانے اور ٹھکانے لگانے کا آپریشن انتہائی کامیاب رہا۔ ہم نے سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے پلان کے ساتھ متوازی پلان تیار کیا جس کے تحت تین روز سے ہماری ٹیمیں فیلڈ میں موجود رہیں اور رات گئے تک کام جاری رہا۔انہوں نے وائس چیئرمین ابراہیم صدیقی، انچارچ میونسپل سروسز راؤ شمشاد دیگر افسران اور بالخصوص عملے کی کارکردگی کو زبردست سراہا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ: فواد چوہدری کی 9 مئی کے 4 مقدمات میں بری کرنے کی درخواستیں مسترد
لاہور ہائیکورٹ میں فواد چوہدری کی 9 مئی کے 4 مقدمات میں بری کرنے کی درخواستیں مسترد کر دی گئیں۔
عدالت عالیہ کے دو رکنی بینچ نے فواد چوہدری کے وکیل کو اے ٹی سی سے رجوع کرنے کی ہدایت کی۔
چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہا کہ عدالت براہ راست بری کرنے کی درخواست پر فیصلہ نہیں کرسکتی، فواد چوہدری ٹرائل کورٹ میں بری کرنے کی درخواست دیں۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے کہا کہ اگر دونوں گواہ آپ کے حق میں ہیں تو آپ کیوں فکر مند ہیں؟
چیف جسٹس عالیہ نیلم اور جسٹس عبہر گل پر مشتمل بنچ نے درخواستوں پر سماعت کی۔