سندھ اور کراچی کو نظر انداز کیا گیا، پیپلزپارٹی کا بجٹ پر تحفظات کا اظہار
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
سندھ حکومت نے بجٹ میں حیدر آباد سکھر موٹر وے سمیت صوبے کو نظر انداز کرنے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
 ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ حیدرآباد سکھر موٹروے نہ صرف سندھ بلکہ پورے پاکستان کے لیے ایک اہم اور کلیدی نوعیت کا منصوبہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی پورٹ سے ملک بھر کی درآمدات اور برآمدات کا انحصار ہے، اس کے لیے حیدرآباد سکھر موٹروے کے علاوہ کوئی اور موزوں راستہ موجود نہیں۔
اپنے ایک بیان میں سندھ کے سینئر وزیر اور صوبائی وزیر برائے اطلاعات، ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزٹ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ اس منصوبے کے لیے متعدد بار وفاق کو یاد دہانی کرا چکے ہیں اور تحریری خطوط بھی بھیجے گئے ہیں، حال ہی میں وفاقی وزرا کی جانب سے یقین دہانی کروائی گئی کہ اس منصوبے کے لیے بجٹ میں رقم مختص کی جائے گی۔
انہوں نے واضح کیا کہ حیدرآباد سکھر موٹروے کی تعمیر وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے، نہ کہ سندھ حکومت کی، ہمیں کہا گیا کہ یہ روڈ جلدی شروع کریں گے اور جلدی مکمل کریں گے، لیکن جو رقم مختص کی گئی اس سے یہ منصوبہ نہ تو جلدی شروع ہو سکتا ہے اور نہ ہی بروقت مکمل کیا جا سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حیدرآباد سکھر موٹروے منصوبے کے لیے صرف "ٹوکن منی" رکھی گئی ہے جو کسی بھی اہم منصوبے کے لیے ناکافی ہے، ایسے طویل مدتی منصوبوں کے لیے مکمل فنڈنگ دی جاتی ہے۔
شرجیل انعام میمن نے کہا کہ اس نوعیت کے منصوبے عام طور پر دو سے تین سال پر محیط ہوتے ہیں، اس لیے کم از کم 30 سے 40 فیصد بجٹ مختص کیا جانا چاہیے تھا، جیسا کہ دیگر قومی منصوبوں کے ساتھ کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صرف 15 ارب روپے رکھ کر اس منصوبے کے ساتھ انصاف کیا گیا اور نہ ہی پاکستان کے مفاد کو مدنظر رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں صرف اس منصوبے پر ہی نہیں، بلکہ کے فور منصوبے کے حوالے سے بھی شدید تحفظات ہیں، جو رقم ان منصوبوں کے لیے مختص کی گئی ہے، وہ بہت ناکافی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی ان تمام معاملات کو سنجیدگی سے لے رہی ہے اور بجٹ کا تفصیلی جائزہ لے گی۔ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی جانب سے وزیراعظم کو باضابطہ تجاویز پیش کی گئی تھیں، ہماری گزارش ہے کہ اپنے غیر ضروری اخراجات کو کم کریں، جب آپ اپنے اخراجات میں کمی کرتے ہیں، تو بچت ممکن ہو پاتی ہے۔
انہوں نے کہ کہ اگر آپ کی آمدنی میں اضافہ نہیں ہو رہا، تو پھر لازمی ہے کہ خرچ پر قابو پایا جائے۔ پچھلی مرتبہ بھی آپ نے جو بجٹ اہداف مقرر کیے تھے، وہ حاصل نہیں ہو سکے۔ ایف بی آر ان اہداف کو حاصل کرنے میں ناکام رہا، اگر آپ کے محصولات (ریونیو) کے اہداف پورے نہیں ہو رہے، تو آپ کو صوبوں کے مالی خسارے کو بھی مدنظر رکھنا چاہیے۔
شرجیل انعام میمن نے کہا کہ کو تمام اخراجات کو سمارٹ طریقے سے منظم کرنا ہوگا، اخراجات کو محدود نہ کیا گیا اور وہ مسلسل بڑھتے رہے، تو مالیاتی نظام دباؤ کا شکار ہوگا، اور مالیاتی پالیسی پائیدار نہیں رہے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: شرجیل انعام میمن نے کہا کہ حیدرآباد سکھر موٹروے انہوں نے کہا کہ منصوبے کے لیے انہوں نے کہ مختص کی
پڑھیں:
پیپلزپارٹی عوامی مسائل پر توجہ دے رہی ہے،شرجیل میمن
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-05-21
 ٹنڈوجام(نمائندہ جسارت)پیپلزپارٹی کے صوبائی رہنما اور سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی عوام کے مسائل حل کرنے پر بھر توجہ دے رہی ہے ڈینگی وائرس سے بچاو کے لیے اسپرے کرائے جارہے ہیں ہم صرف باتیں نہیں کام کرنے پر بھی یقین رکھتے ہیں یہ بات انھوں نے ٹنڈوجام راول ہاوس میں اپنے حلقے کی عوام سے ملاقات کرتے ہوئے کہی انھوں نے میں اپنے حلقے میں ہونے والے ترقیاتی کاموں کا خود جائزہ لے رہا ہوں اور ان میں کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی انھوں نے کہا کہ ہم صرف باتوں پر نہیں کام پر بھی یقین رکھتے ہیں اور میرا حلقہ اس کامنہ بولتا ثبوت ہے انھوں نے کہا ڈینگی وائر س سے بچاو کے لیے روزانہ اسپرے کرایا جارہا ہے اور اسپتالوں میں بھی حکومت کی جانب سے علاج کرایا جارہا ہے اور جن علاقوں میں اسپرے نہیں ہوئے ہیں ان کا جائزہ لیا جارہا ہے انھوں نے کہا بلدیاتی اداروں کو ہم وقت پر عوام کی خدمت کے لیے فنڈز فراہم کر رہے ہیں اگر عوام کو پھر بھی سہولت میسر نہ ہو تو عوام کی شکایت پر کام نہ کرنے والے عناصر کے خلاف کاروائی کی جائے گی انھوں نے کہا ہماری اصل طاقت عوام ہے اور ہم سیاست اپنی عوام کی خدمت کے لیے کر رہے ہیں انھوں کہا پیپلزپارٹی کے مخالفین کے پاس سوا باتیں کرنے کچھ کام نہیں ہے اس لیے ہم اپنی توجہ ان کے بجائے عوام کی خدمت پر دے رہے ہیں اس موقع پر انھوں عوامی شکایات سنی اور ان کے حل کرنے کے لیے احکامات جاری کیے۔