عید الاضحیٰ و شدید گرمی میں بھی عوام بجلی و پانی کے بحران کا شکار رہے، منعم ظفر خان
اشاعت کی تاریخ: 9th, June 2025 GMT
میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ وفاقی و صوبائی حکومتوں کا کام صرف کے الیکٹرک کو نوازنا اور سہولیات پہنچانا رہ گیا ہے، کے الیکٹرک کی طرح واٹر کارپوریشن نے بھی ایک مافیا کی صورت اختیار کرلی ہے اور ملک کے سب سے بڑے شہر کے عوام کو پانی میسر نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے کہا ہے کہ عید الاضحیٰ و شدید گرمی میں بھی عوام بجلی و پانی کے بحران کا شکار رہے، کے الیکٹرک نے عید الاضحی کے موقع پر بھی شدید گرمی و حبس کے موسم میں غیر اعلانیہ اور طویل لوڈ شیڈنگ کرکے شہریوں کو شدید ذہنی و جسمانی اذیت سے دوچار کیا، وفاقی و صوبائی حکومتوں کا کام صرف کے الیکٹرک کو نوازنا اور سہولیات پہنچانا رہ گیا ہے، کے الیکٹرک کی طرح واٹر کارپوریشن نے بھی ایک مافیا کی صورت اختیار کرلی ہے اور ملک کے سب سے بڑے شہر کے عوام کو پانی میسر نہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی و الخدمت کے تحت عید الاضحیٰ کے دوران مختلف اضلاع میں اجتماعی قربانی کے مراکز کے دورے کے دوران میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
منعم ظفر خان نے کہا کہ قابض میئر جو واٹر بورڈ کے چیئرمین بھی ہیں کی ذمہ داری بنتی ہے پانی کی فراہمی ممکن بنائیں، جماعت اسلامی کے پاس شہر میں 9 ٹاؤنز کی ذمہ داری ہے، جن میں صفائی ستھرائی اور آلائشوں کو ٹھکانے لگانے کے لیے بہترین نظام بنایا گیا، شہر بھر میں 200 سے زائد اجتماعی قربانی کے مراکز قائم کیے گئے جہاں الخدمت و جماعت اسلامی کے تحت اجتماعی قربانی کی گئی اور ہزاروں رضا کاروں نے خدمات انجام دیں، گزشتہ سال کے مقابلے میں زیادہ کھالیں دینے پر ہم اہل کراچی کو مبارکباد پیش اور اظہار تشکر کرتے ہیں کہ جنہوں نے ایک بار پھر الخدمت پر اعتماد کیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی کے الیکٹرک عید الاضحی
پڑھیں:
پیپلز پارٹی کی 17سالہ حکمرانی، اہل کراچی بدترین اذیت کا شکار ہیں،حافظ نعیم الرحمن
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی:۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے ملائشیا سے واپسی پر سینئر صحافیوں کے ساتھ تبادلہ خیال کی نشست میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی کی ابتر حالت پر افسوس ہوتا ہے، پیپلز پارٹی کی صوبے میں 17سالہ حکمرانی کے باعث کراچی کے رہنے والے بدترین حالات اور شدید ذہنی و جسمانی اذیت کا شکار ہیں، پیپلز پارٹی نا اہل بھی ہے اور کرپٹ بھی، گزشتہ 15سالو ں میں کراچی کی ترقی کے 3360 ارب روپے کھائے گئے، کراچی کی تعمیر و ترقی کا صرف یہی ایک راستہ ہے،مقامی حکومتوں کو با اختیار بنایا جائے۔
سپریم کورٹ کے حکم اور آرٹیکل 140-Aکے مطابق اختیارات و وسائل نچلی سطح تک منتقل کیے جائیں، کراچی میں ووٹ کی چوری کو معاف نہیں کیا، آئندہ ووٹ کی حفاظت کو بھی یقینی بنائیں گے، ملک میں متناسب نمائندگی کی بنیاد پر انتخابات کا اصول اور طریقہ کار اپنانا چاہیے،لینڈ ریفارمز بھی بہت ضروری ہیں۔پاکستان میں سیاست کا المیہ یہ ہے کہ سیاسی تحریکیں ہائی جیک ہو جاتی ہیں، سیاسی رہنما اسٹیبلشمنٹ سے ہاتھ ملا لیتے ہیں۔
ان حالات میں جماعت اسلامی واحد جمہوری جماعت اور حقیقی اپوزیشن ہے،جماعت اسلامی عام لوگوں کی جماعت اور عام آدمی کے ساتھ کھڑی ہے، ہم پاکستان کے لوگوں کو مایوس نہیں کریں گے، پاکستان میں سیاسی استحکام کی منزل دور ضرور لیکن عوام کی مدد سے حاصل کر کے رہیں گے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ بلوچستان کی صورتحال نازک معاملہ ہے، پنجاب میں بلوچستان کے لیے لانگ مارچ بڑا بریک تھرو تھا، جماعت اسلامی کوئٹہ، جعفرآباد اور گوادر میں بنو قابل پروگرام شروع کر رہی ہے، سندھ میں وڈیرہ شاہی اور جاگیردارانہ نظام اسٹیبلشمنٹ کے اشارے پر پی پی کا ساتھ دے رہا ہے۔
سندھ کے نوجوانوں میں سوشل میڈیا کی بدولت بیداری کی لہر پیدا ہو رہی ہے، کے پی کے میں پی ٹی آئی کے طویل اقتدار میں مافیاز پروان چڑھے، پنجاب میں ایک روٹی، دو کباب کی حکومتی امداد کے پیچھے بھی خودنمائی کی تحریک نظر آتی ہے۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہا کہ افغانستان سے پر امن تعلقات چاہتے ہیں، ڈائیلاگ ہونے چاہییں، افغانستان کو بھی سمجھنا چاہیے، وہاں سے دراندازی بند ہونی چاہیے، بہرحال دو طرفہ ملکی تعلقات میں بہتری کی گنجائش موجود ہے۔
21-22-23نومبر کو لاہور میں جماعت اسلامی کا اجتماع عام ہو گا، اسی میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان ہو گا،اجتماع عام میں خواتین، یوتھ، بزنس کمیونٹی، بین الاقوامی تنظیموں و اسلامی تحریکوں کے سیشن ہوں گے۔