لندن: گلفام حسین کو 3 ماہ کی مشروط ضمانت پر رہا کردیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سپورٹر گلفام حسین کو لندن میں 3 ماہ کی مشروط ضمانت پر رہا کردیا گیا۔
اسکاٹ لینڈ یارڈ نے گلفام حسین کو ایون فیلڈ اپارٹمنٹ سے 500 گز دور رہنے کی ہدایت کردی۔
لندن پولیس نے پی ٹی آئی سپورٹر کے موبائل فونز بھی رکھ لیے ہیں اور انہیں مشروط ضمانت پر رہا کردیا ہے۔
لندن: نواز، شہباز کے قتل کی دھمکیوں کا الزام، پی ٹی آئی سپورٹر گلفام گرفتاراسکاٹ لینڈ یارڈ ذرائع نے گلفام حسین کی گرفتاری کی تصدیق بھی کردی۔
جیو نیوز سے گفتگو میں گلفام حسین نے کہا، ’بانی پی ٹی آئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں سزا پر غصے میں ایون فیلڈ گیا تھا۔‘
انہوں نے کہا کہ پولیس نے نواز شریف کے گھر جانے پر پابندی لگائی ہے، شہباز شریف کے گھر جاؤں گا۔
یاد رہے کہ پی ٹی آئی سپورٹرگلفام حسین پر شریف فیملی کو دھمکانے اور ایون فیلڈ اپارٹمنٹ اڑانے کی دھمکی کا الزام ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: گلفام حسین پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
شبیر احمد شاہ کی درخواست ضمانت کی مخالفت کرنے پر این آئی اے کی مذمت
ڈی ایف پی ترجمان نے تمام کشمیری سیاسی قیدیوں کو مقبوضہ علاقے کی جیلوں میں منتقل کرنے کے مطالبے کو دہراتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت کو قیدیوں کے بنیادی حق کا احترام کرنا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کی اکائی ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی نے غیر قانونی طور پر نظربند پارٹی سربراہ شبیر احمد شاہ کی بگڑتی ہوئی صحت کے باوجود درخواست ضمانت کی مخالفت کرنے پر بھارتی تحقیقاتی ادارے ”این آئی اے” کی شدید مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈی ایف پی کے ترجمان ایڈووکیٹ ارشد اقبال نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں شبیر احمد شاہ کے خلاف این آئی اے کے مقدمے کو بے بنیاد اور سیاسی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ این آئی اے عدالت میں کوئی ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہنے کے بعد اب شبیر شاہ کی غیر قانونی نظربندی کو طول دینے کے لیے تاخیری ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔ ایڈووکیٹ اقبال نے شبیر احمد شاہ کی بگرتی ہوئی صحت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی عدلیہ انصاف کی فراہمی کے بجائے سیاسی دبائو کے تحت کام کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ شبیر احمد شاہ 1968ء سے جھوٹے الزامات کا سامنا کر رہے ہیں اور دہلی کی تہاڑ جیل میں آٹھ سال گزرنے کے بعد بھی کوئی عدالت ان کے خلاف الزامات کو ثابت نہیں کر سکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری سیاسی قیدیوں کو غیر قانونی طور پر نظربند رکھنے کے لیے جان بوجھ کر ضمانت سے انکار کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شبیر احمد شاہ اور دیگر حریت رہنمائوں کو صرف ان کی پرامن سیاسی جدوجہد اور کشمیری عوام کے لئے حق خودارادیت کا مطالبہ کرنے پر سزا دی جا رہی ہے۔ ایڈوکیٹ اقبال نے عدالت میں حقائق کو مسخ کرنے پر بھارتی سالیسٹر جنرل تشار مہتا کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شبیر احمد شاہ نے اپنے سیاسی نظریے کی وجہ سے آدھی سے زیادہ زندگی سلاخوں کے پیچھے گزاری ہے۔
انہوں نے انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ شبیر شاہ کی بگڑتی ہوئی صحت کا فوری نوٹس لیں جو کئی دائمی عارضوں میں مبتلا ہیں۔ انہیں خصوصی طبی امداد کی ضرورت ہے جو جیل میں دستیاب نہیں ہے۔ ڈی ایف پی ترجمان نے تمام کشمیری سیاسی قیدیوں کو مقبوضہ علاقے کی جیلوں میں منتقل کرنے کے مطالبے کو دہراتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت کو قیدیوں کے بنیادی حق کا احترام کرنا چاہیے اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق ان کے مناسب علاج کو یقینی بنانا چاہیے۔