بلوچستان میں جنرل ایوب سے لے کرآج تک جبر و ظلم کا نظام ہے، مولانا ہدایت الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
کراچی:
جماعت اسلامی بلوچستان کے امیر مولانا ہدایت الرحمان نے صوبے کی پسماندگی پر حکومتوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان میں جنرل ایوب خان کے دور سے لے کرآج تک جبر و ظلم کا نظام قائم ہے۔
کراچی پریس کلب میں جماعت اسلامی بلوچستان کے زیراہتمام ”بلوچستان کے سلگتے ہوئے مسائل اور ان کا حل“ کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے خطاب میں مولانا ہدایت الرحمان نے کہا کہ جنرل ایوب خان کے دور سے لے کرآج تک بلوچستان میں جبر و ظلم کا نظام قائم ہے، بلوچستان کا میڈیا بھی آزاد نہیں ہے جس کے باعث بلوچستان کے مسائل اور گم نام اموات کا پتا تک نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کے بارے میں پورے پاکستان میں غلط تاثر پھیلایا گیا ہے، قائد اعظم کے سر پر جناح کیپ کسی اور نے نہیں بلکہ بلوچستان کے عوام نے پہنایا تھا، بانی پاکستان قائد اعظم کو بلوچستان کے عوام نے سونے میں تولا اور انہیں عزت دی۔
ان کا کہنا تھا کہ جنرل ایوب خان نے اپنی طاقت کے زور پر بلوچستان کے عوام کو شرپسند قراردیا، پرویز مشرف نے بھی مکا لہراتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں چند سرداروں کا مسئلہ ہے اور وہاں آگ اور خون سے کھیلا گیا، حکمران مختلف بہانوں سے بلوچستان کے عوام کو دھوکا دیتے رہے ہیں۔
مولانا ہدایت الرحمان نے کہا کہ آج کے حکمران بھی کہتے ہیں کہ ایک ایس ایچ او کی مار ہے، تکبر اور غرور کرنے والوں نے بہت ساری ماؤں کو بیوہ کیا اور بچوں کو یتیم کیا۔
امیرجماعت اسلامی بلوچستان کا کہنا تھا کہ آج بلوچستان جل رہا ہے، ایف سی کے اہلکار گھروں میں آکر ماؤں کی عزت نہیں کرتے جس کے باعث نوجوان پہاڑوں پر جا کر مسلح جدوجہد کررہے ہیں لیکن ہم نے مسلح جدوجہد کے بجائے جمہوری راستہ اختیار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میں بھی بلوچستان کے حوالے سے احتجاج کرنے والی ماؤں بہنوں کو پکڑ کر جیلوں میں ڈال دیا گیا، بلوچستان کو لینڈ مافیا، کرپٹ بیوروکریسی اور ظالم جاگیرداروں اور سرداروں کے حوالے کردیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اس وقت تک مستحکم نہیں ہوگا جب تک چادر اورچار دیواری کا تقدس پامال کرنے کا سلسلہ بند نہیں ہوگا، بلوچستان کا سونا، چاندی، سوئی گیس اور کوئلہ بلوچستان کے عوام کو ملنا چاہیے۔
مولانا ہدایت الرحمان نے کہا کہ حکمران سن لیں بندوق اور طاقت کے زور پر ملک میں استحکام چاہتے ہیں تو ہمیشہ طاقت کو شکست ہوئی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مولانا ہدایت الرحمان نے بلوچستان کے عوام بلوچستان میں جنرل ایوب نے کہا کہ
پڑھیں:
بلوچستان اس وقت سنگین امن و امان کے بحران سے دوچار ہے، علامہ مقصود ڈومکی
بختیرآباد ڈومکی میں مختلف شخصیات سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ حکومت اور ریاستی ادارے عوام کے جان و مال کے تحفظ کے آئینی و اخلاقی ذمہ دار ہیں، لیکن بدقسمتی سے عوام کو وہ امن و تحفظ میسر نہیں جو انکا بنیادی حق ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری نشر و اشاعت علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں امن و امان کی ابتر صورتحال پر تشویش ہے۔ عام شہری عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ بلوچستان کا کھویا ہوا امن بحال کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے دورۂ بختیار آباد ڈومکی کے دوران پاک وطن پارٹی کے چیئرمین اور ممتاز قبائلی رہنماء میر سیف اللہ خان ڈومکی سے خصوصی ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ملاقات میں ملکی و صوبائی سیاسی صورتحال، امن و امان اور عوامی مسائل پر تفصیلی تبادلۂ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر علامہ مقصود علی ڈومکی نے بشیر احمد ڈومکی کی رہائش گاہ پر مختلف معززینِ علاقہ، قبائلی و سماجی شخصیات سے بھی ملاقات کی۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان اس وقت سنگین امن و امان کے بحران سے دوچار ہے۔ روزانہ کے بنیاد پر ہونے والے بدامنی کے واقعات نے عوام کو خوف و اضطراب میں مبتلا کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عام شہری، تاجر اور مزدور طبقہ بدامنی کے سبب شدید متاثر ہیں۔ حکومت اور ریاستی ادارے عوام کے جان و مال کے تحفظ کے آئینی و اخلاقی ذمہ دار ہیں، لیکن بدقسمتی سے عوام کو وہ امن و تحفظ میسر نہیں جو ان کا بنیادی حق ہے۔ علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ بلوچستان کا کھویا ہوا امن بحال کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ اس کے لیے قبائلی و سیاسی قیادت، مذہبی رہنماء، سول سوسائٹی اور حکومت کو مشترکہ کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین امن، انصاف اور وحدت کے قیام کے لیے ہر سطح پر اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام محب وطن ہیں، مگر ان کے ساتھ معاشی، سماجی اور سیاسی ناانصافیوں نے احساس محرومی کو جنم دیا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ امن و ترقی کے عمل میں عوامی نمائندوں کو شریک کرے اور عوامی مسائل کے حل کے لیے سنجیدہ اقدامات کرے۔ اس موقع پر میر سیف اللہ خان ڈومکی نے بھی علاقائی حالات، عوامی مشکلات اور سیاسی صورتحال پر اپنے خیالات کا اظہار کیا اور کہا کہ ملک میں امن، بھائی چارے اور قومی یکجہتی کے فروغ کے لیے تمام محب وطن قوتوں کو مل کر کردار ادا کرنا ہوگا۔