وزیراعظم نے مختلف ممالک میں پاکستان کے نئے سفرا کی تعیناتی کی منظوری دے دی
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) دفتر خارجہ نے مختلف ممالک میں تعینات سفرا کے تبادلے کردیے جبکہ وزیراعظم شہباز شریف نے کئی ممالک میں پاکستان کے نئے سفیروں کی تعیناتی کی بھی منظوری دے دی۔ ذرائع کے مطابق عاصمہ ربانی فلپائن میں پاکستان کی نئی سفیر ہوں گی، رحیم حیات قریشی برسلز میں پاکستان کے نئے سفیر اور سفیر برائے یورپی یونین ہوں گے۔ رپورٹ کے مطابق عبدالحمید بھٹہ جاپان، نجیب درانی گھانا میں سفیر ہوں گے، زاہد حفیظ چودھری آسٹریلیا کے بجائے اب انڈونیشیا میں پاکستان کے نئے سفیر ہونگے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ معظم شاہ جنوبی کوریا، ملک فاروق ساؤتھ افریقا میں سفیر ہوں گے۔ ذرائع کے مطابق شہباز کھوکر بیروت، عادل گیلانی مراکش، طارق کریم اور اقصیٰ نواز کو بھی افریقی ممالک میں پاکستان کا سفیر تعینات کیا گیا ہے۔ سید حیدر شاہ نیدرلینڈ، عامر شوکت مصر جبکہ مرغوب سلیم بٹ سوئٹزلینڈ میں سفیر ہوں گے۔ ذرائع کے مطابق زمان مہدی شکاگو، واجد ہاشمی ملبورن، امتیاز گوندل مانچسٹر میں پاکستان کے نئے قونصل جنرل ہونگے، شہریار اکبر چیک ریپبلک میں پاکستان کے نئے سفیر ہونگے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: میں پاکستان کے نئے سفیر ممالک میں کے مطابق سفیر ہوں ہوں گے
پڑھیں:
دریائے نیلم اور جہلم میں پانی معمول کے مطابق چل رہا ہے، ذرائع
دریائے نیلم اور دریائے جہلم میں پانی معمول کے مطابق چل رہا ہے، دریائے نیلم آزاد کشمیر میں ٹاؤ بٹ پر بھی پانی کا بہاؤ معمول کے مطابق ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دریائے جہلم پر اڑی ون 480 میگا واٹ پراجیکٹ سے بھی پانی کا اخراج معمول کے مطابق ہے، اڑی ٹو 240 میگا واٹ پروجیکٹ سے پانی کا اخراج معمول کے مطابق جاری ہے۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان دریاؤں کی تقسیم کا سندھ طاس معاہدہ کیا ہے؟بھارت اور پاکستان کے نمائندوں کے درمیان برسوں کے مذاکرات کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان عالمی بینک کی ثالثی میں (Indus Water Treaty ) سندھ طاس معاہدہ 19ستمبر 1960 کو عمل میں آیا تھا۔
پاکستان نے بھارتی پروازوں کیلئے فضائی حدود ایک ماہ کیلئے بند کردیپاکستانی فضائی حدود کی بندش سے بھارتی پروازوں کو 2 گھنٹوں کا اضافی وقت درکار ہوگا، بھارت کیلئے فضائی حدود کی بندش سے پاکستان کو بھی لاکھوں ڈالر یومیہ کا نقصان ہوگا۔
اس وقت بھارت کے وزیر اعظم جواہر لال نہرو اور پاکستان کے سربراہ مملکت جنرل ایوب خان نے کراچی میں اس معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
مغربی دریاؤں یعنی سندھ، جہلم اور چناب کو پاکستان، مشرقی دریاؤں یعنی راوی، بیاس اور ستلج کا کنٹرول بھارت کے ہاتھ میں دیا گیا، دونوں ممالک نے دریاؤں کے حوالے سے اپنے مشترکہ مفادات کو تسلیم کرتے ہوئے ایک مستقل انڈس کمیشن قائم کیا، بھارت یکطرفہ معاہدہ معطل یا ختم نہیں کر سکتا، تبدیلی کیلئے رضامندی ضرور ی ،پاکستان ثالثی عدالت جانےکاحق رکھتا ہے۔
قومی سلامتی کمیٹی نے واضح کردیا ہے کہ پاکستان اور اس کی مسلح افواج کسی بھی غلط قدم کے خلاف مکمل طور پر تیار ہے۔
پاکستان سندھ طاس معاہدے کے آرٹیکل 9 کے تحت بھارتی انڈس واٹر کمشنر سے رجوع کرنے پر غور کررہا ہے، معاہدہ معطل کرنے کی وجوہات جاننے کیلئے پاکستانی انڈس واٹر کمشنر کی جانب سے بھارتی ہم منصب کو خط لکھے جانے کا امکان ہے، یہ امید کی گئی تھی کہ یہ معاہدہ دونوں ملکوں کے کاشتکاروں کے لیے خوشحالی لائے گا اور امن، خیر سگالی اور دوستی کا ضامن ہوگا۔
دریاؤں کی تقسیم کا یہ معاہدہ کئی جنگوں، اختلافات اور جھگڑوں کے باوجود 62 برس سے اپنی جگہ قائم ہے۔
سندھ طاس معاہدے کے تحت مغربی دریاؤں یعنی سندھ، جہلم اور چناب کو پاکستان کے کنٹرول میں دیا گیا۔
بھارت کو ان دریاؤں کے بہتے ہوئے پانی سے بجلی پیدا کرنے کا حق ہے لیکن اسے پانی ذخیرہ کرنے یا اس کے بہاؤ کو کم کرنے کا حق نہیں ہے۔ بھارت نے وعدہ کیا کہ وہ پاکستان میں ان کے بہاؤ میں کبھی کوئی مداخلت نہیں کرے گا۔
مشرقی دریاؤں یعنی راوی، بیاس اور ستلج کا کنٹرول بھارت کے ہاتھ میں دیا گیا، بھارت کو ان دریاؤں پر پراجیکٹ وغیرہ بنانے کا حق حاصل ہے جن پر پاکستان اعتراض نہیں کر سکتا۔
دونوں ممالک نے دریاؤں کے حوالے سے اپنے مشترکہ مفادات کو تسلیم کرتے ہوئے ایک مستقل انڈس کمیشن قائم کیا۔ جو بھارت اور پاکستان کے کمشنروں پر مشتمل تھا۔ ہائیڈرولوجیکل اور موسمیاتی مراکز کا ایک مربوط نظام قائم کیا گیا۔