پی آئی اے سے 110 انجینئر ز اور ٹیکنیشنز کے ملازمت چھوڑ جانے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
کراچی(اسٹاف رپورٹر) پی آئی اے کے 110 ائرکرافٹ انجینئرز اور ٹیکنیشنز نے ملازمت سے استعفا دے دیا، قومی ائرلائن میں انجینئرز اور ٹیکنیشنز کی کمی کا خدشہ پیدا ہوگیا۔ ذرائع کے مطابق قومی ائرلائن کے 110 ائرکرافٹ انجینئرز اور ٹیکنیشنز نے ملازمت سے استعفے دینے کا انکشاف ہوا ہے، استعفے دینے والوں میں 45 انجینئر اور 65 ٹیکنیشنز شامل ہیں، ان تمام ملازمین کا تعلق پی آئی اے کے شعبہ انجینئرنگ سے ہے۔ ذرائع کے مطابق پی آئی اے میں تنخواہوں میں اضافہ نہ ہونے اور دیگر ائرلائنز میں ملازمت کے بہتر مواقع ملنے کی وجہ سے سے ملازمین ادارے کو چھوڑ کر جارہے ہیں۔110 ملازمین کے استعفوں سے قومی ائرلائن میں ایرکرافٹ انجینئرز اور ٹیکنیشنز کی شدید قلت ہوگئی ہے اور طیاروں کی مینٹیننس اور مرمت کے کاموں پر پی آئی اے ائرکرافٹ انجینئرز اور ٹیکشنینز پر کام کا دباؤ دگنا ہوگیا ہے۔ذرائع کے مطابق انجینئرز اور ٹیکنیشنز نے فوری طور پر تنخواہوں میں اضافہ ناگزیر قرار دیا ہے۔ دریں اثنا پی آئی اے نے ائرکرافٹ انجینئرز اور ٹیکنیشنز کے استعفوں کی تصدیق کردی ہے، ترجمان پی آئی اے کا کہنا ہے کہ انجینئرز اور ٹیکنیشنز کی یہ تعداد گزشتہ 2 سال کے دوران چھوڑ کرگئی ہے جس کی وجہ بیرون ملک ہوابازی کی صنعت میں تجربہ کار افراد کی مانگ میں ہونے والا اضافہ ہے۔ ترجمان کے مطابق مہنگائی کی مناسبت سے گزشتہ کئی سال سے تنخواہ میں اضافہ نہ ہونے کا انتظامیہ کو ادراک ہے اور تنخواہوں میں اضافے کے لیے انتظامیہ حکومت اور بورڈ سے منظوری کے لیے کوشاں ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: انجینئرز اور ٹیکنیشنز ائرکرافٹ انجینئرز اور پی ا ئی اے کے مطابق
پڑھیں:
ایران‘ اسرائیل جنگ؛ 6 ممالک کی فضائی حدود بند ہونے سے بھارت کی مشکلات میں اضافہ
نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 جون2025ء)مشرقِ وسطیٰ میں ایران اور اسرائیل کے مابین شدید کشیدگی کے باعث خطے کے فضائی راستے غیر یقینی صورتحال کا شکار ہوچکے ہیں۔ اسرائیلی حملے اور اس پر ایرانی جوابی کارروائی کے بعد 6 ممالک نے اپنی فضائی حدود بند کردی ہیں، جس کے اثرات عالمی ہوا بازی پر پڑنا شروع ہوگئے ہیں۔6 ممالک کی فضائی حدود بند ہونے کے سب سے زیادہ اثرات بھارت پر پڑے ہیں جو پہلے ہی پاکستان کے ساتھ تناؤ کے بعد فضائی حدود کی پابندیاں بھگت رہا ہے۔ فضائی حدود کی بندش کے بحران نے بھارت کو بری طرح جکڑ لیا ہے۔ایوی ایشن ذرائع کے مطابق، بھارتی ایئرلائنز کو اپنے درجنوں بین الاقوامی اور اندرونِ ملک پروازوں کے رخ موڑنے پڑے ہیں، جبکہ متعدد پروازیں مکمل طور پر منسوخ کردی گئی ہیں۔(جاری ہے)
یاد رہے کہ گزشتہ رات کے اسرائیلی حملے کے فوراً بعد ایران نے تمام قسم کی پروازوں کیلیے اپنی فضائی حدود بند کر دی تھیں، جس کے بعد عراق، اردن، شام، لبنان اور خود اسرائیل نے بھی احتیاطی تدابیر کے تحت فضائی سرگرمیاں معطل کردی تھیں۔
اس صورتحال کا فوری اثر بھارت پر یہ پڑا کہ دہلی سے ایران کے راستے جانے والی دو پروازیں ایران میں پھنس گئیں، جنہیں مختصر وقت میں واپس موڑ کر نکالا گیا۔ فضائی راستوں میں اس غیر متوقع تبدیلی کی وجہ سے کئی عالمی پروازوں کا رخ بدلنا پڑا۔ نیویارک، لندن، ٹورنٹو، ویانا، فرینکفرٹ، شارجہ، جدہ اور استنبول جیسے شہروں میں بھارتی پروازیں اتاری گئیں، جس سے مسافروں کو طویل انتظار اور الجھن کا سامنا کرنا پڑا۔حالات یہاں تک پہنچے کہ امریکا سے بھارت جانے والی پروازوں نے کینیڈا کے ذریعے روس، منگولیا، چین اور بنگلادیش جیسے طویل راستوں کو اختیار کیا، جس کی وجہ سے 15 گھنٹے کی پرواز اب 18 گھنٹے سے زائد وقت لے رہی ہے۔پاکستان کی فضائی سرگرمیاں بھی کچھ حد تک متاثر ہوئیں۔ ایران اور اسرائیل کی کشیدگی کے باعث نجف سے کراچی، باکو سے لاہور، اور کراچی سے جدہ جانے والی کل 7 پروازیں منسوخ کردی گئیں۔ اسی طرح کویت سے کراچی آنے والی غیر ملکی پروازیں 6 گھنٹے سے زائد تاخیر کا شکار ہوئیں، جبکہ دبئی، شارجہ، استنبول، مسقط، فیصل آباد، سیالکوٹ اور ملتان کی جانب آنے اور جانے والی کئی پروازیں بھی ایک سے پانچ گھنٹے کی تاخیر سے روانہ ہوئیں۔