Islam Times:
2025-06-09@20:03:37 GMT

مختصر تعطل کے بعد امریکا میں ٹک ٹاک سروس دوبارہ بحال

اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT

مختصر تعطل کے بعد امریکا میں ٹک ٹاک سروس دوبارہ بحال

خبر رساں ایجنسی کے مطابق ٹک ٹاک کیجانب سے کہا گیا ہے کہ ٹرمپ کے اعلان کے بعد وہ امریکا میں اپنی سروس بحال کر رہے ہیں۔ بعد ازاں پلیٹ فارم نے صارفین کو ایک پیغام میں کہا کہ صدر ٹرمپ کی کوششوں کے نتیجے میں ٹک ٹاک امریکا میں واپس آگئی، ٹرمپ کا شکریہ۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا میں کچھ گھنٹوں کی پابندی کے بعد مقبول سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک کی سروس بحال ہونا شروع ہوگئی۔ رپورٹ کے مطابق امریکی حکومت کی جانب سے ٹک ٹاک پر پابندی عائد کی گئی تھی، کیونکہ کمپنی نے اپنے امریکی آپریشنز کو فروخت نہیں کیا تھا۔ 19 جنوری کو امریکا بھر میں ٹک ٹاک پر پابندی کا اطلاق ہوگیا تھا، کروڑوں افراد سوشل میڈیا ایپ پر ویڈیوز دیکھنے کے قابل نہیں رہے تھے۔ امریکا میں جن افراد کے فونز میں ٹک ٹاک انسٹال ہے، جب وہ اسے اوپن کرنے کی کوشش کرتے رہے تو ان کے سامنے ایک پوپ اپ میسج میں لکھا آیا کہ "امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کے قانون کا اطلاق ہوگیا ہے، بدقسمتی سے اس کا مطلب ہے کہ اب آپ ٹک ٹاک استعمال نہیں کرسکتے۔" تاہم نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اہم اعلان کے بعد امریکا میں ٹک ٹاک کی سروس بحال ہونا شروع ہوگئی ہیں اور صارفین کو میسجز موصول ہو رہے ہیں۔

ٹرمپ نے عندیہ دیا تھا کہ وہ پیر کو عہدہ سنبھالنے کے بعد ٹک ٹاک کو بحال کرنے کے لیے کام کریں گے۔ ایک حالیہ انٹرویو کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے بتایا تھا کہ وہ ٹک ٹاک کو مزید 90 دن تک کام کرنے کی اجازت پر غور کر رہے ہیں۔ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ممکنہ طور پر 20 جنوری کو وہ ٹک ٹاک کو مزید 90 دن کی زندگی فراہم کرسکتے ہیں، یعنی صدر کے عہدے کا حلف لیتے ہی وہ یہ کام کریں گے۔ خبر رساں ایجنسی کے مطابق ٹک ٹاک کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ٹرمپ کے اعلان کے بعد وہ امریکا میں اپنی سروس بحال کر رہے ہیں۔ بعد ازاں پلیٹ فارم نے صارفین کو ایک پیغام میں کہا کہ صدر ٹرمپ کی کوششوں کے نتیجے میں ٹک ٹاک امریکا میں واپس آگئی، ٹرمپ کا شکریہ۔

خیال رہے کہ 17 جنوری کو امریکی سپریم کورٹ نے بھی ٹک ٹاک کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ایپ پر پابندی لگانے والے قانون کو برقرار رکھا تھا۔ عدالت میں بائیڈن انتظامیہ نے قانون کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ ٹک ٹاک کی جانب سے امریکی صارفین کا بہت زیادہ ڈیٹا اکٹھا کیا جاتا ہے، جس تک چینی حکومت رسائی حاصل کرسکتی ہے، جو تشویشناک ہے۔ حکام کا دعویٰ تھا کہ ایپ کے الگورتھم کو چینی حکومت استعمال کرسکتی ہے۔ ٹک ٹاک کی سرپرست کمپنی بائیٹ ڈانس کی جانب سے تمام الزامات کو مسترد کیا گیا اور امریکی آپریشنز کو فروخت کرنے سے انکار کیا گیا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: امریکا میں میں ٹک ٹاک کی جانب سے پر پابندی سروس بحال ٹک ٹاک کی رہے ہیں تھا کہ کے بعد

پڑھیں:

امریکی شہر لاس اینجلس میں مظاہرے اور بدامنی جاری

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 09 جون 2025ء) امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں امیگریشن حکام کے چھاپوں کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ گزشتہ رات بھی جاری رہا، جہاں پولیس نے شہر کے مرکزی علاقوں میں احتجاج کو ختم کرانے کی کوشش کیں۔

اطلاعات کے مطابق شہر کے بعض علاقوں میں گاڑیوں کو جلا دیے جانے کے واقعات بھی پیش آئے، جبکہ قانون نافذ کرنے والے حکام کے زیر استعمال گاڑیوں پر پتھراؤ کے بعض واقعات بھی پیش آئے۔

حکام نے شہر کی بعض اہم شاہراہوں کو بند کرنے کا حکم دیا ہے۔

ایل اے پولیس کا کہنا ہے کہ مظاہرین ’’ڈاؤن ٹاؤن ایریا تک پہنچ گئے تھے، جہاں سے اب وہ باہر نکل گئے ہیں۔‘‘

لاس اینجلس: تارکین وطن کے خلاف کریک ڈاؤن، مظاہرے، جھڑپیں، نیشنل گارڈ کی تعیناتی

واضح رہے کہ جمعے کے روز امیگریشن اور کسٹمز انفورسمنٹ (آئی سی ای) کے وفاقی ایجنٹوں کے جانب سے متعدد چھاپوں کے دوران درجنوں افراد کی گرفتاری کے بعد پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔

(جاری ہے)

درجنوں افراد گرفتار

امیگریشن حکام کے چھاپوں کے بعد علاقے کے ہزاروں افراد ان کارروائیوں کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، جس کے نتیجے میں درجنوں افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

محکمہ پولیس کا کہنا ہے کہ لاس اینجلس میں بدامنی کے دوران اب تک کم از کم 39 افراد کو گرفتار کیا گیا اور پولیس نے متنبہ کیا ہے کہ مزید گرفتاریاں بھی ہوں گی۔

مقامی پولیس نے اس احتجاج کو روکنے کے لیے ’غیر قانونی اجتماع‘ پر پابندی کا بھی اعلان کیا ہے۔

جدید شہروں میں آگ تیزی سے کیوں پھیلتی ہے اور سدباب کیا ہے؟

پولیس چیف جم میکڈونل نے بتایا کہ گزشتہ رات 29 افراد کو گرفتار کیا گیا، جبکہ کم از کم تین پولیس افسران کو معمولی چوٹیں آئیں۔

ان کا کہنا تھا، ’’ہم مزید گرفتاریاں کر رہے ہیں جیسا کہ ہم کہہ رہے ہیں اور ہم اس پوزیشن میں جانے کی کوشش میں ہیں، جہاں ہم مزید گرفتاریاں کر سکیں۔

‘‘

پولیس چیف جم میکڈونل نے کہا، ’’ہم لوگوں کو جواب دہ بنائیں گے اور اس تشدد کو روکنے کے لیے ہم جو کچھ بھی کر سکتے ہیں، کریں گے۔‘‘

صدر ٹرمپ کی مسلح دستے تعینات کرنے کی ہدایت

امریکی صدر ٹرمپ نے اس دوران اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر اس احتجاج پر غصے کا اظہار کرتے ہوئے مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن پر زور دیا۔

ایک پوسٹ میں ٹرمپ نے لکھا کہ ایل اے پولیس کے سربراہ جم میکڈونل نے کہا ہے کہ وہ ایل اے میں مسلح دستے لانے کے بارے میں ’’صورتحال کا دوبارہ جائزہ لیں گے۔ انہیں چاہیے، ابھی!!! ان ٹھگوں کو اس سے بھاگنے نہ دیں۔ امریکہ کو دوبارہ عظیم بنائیں!"

انہوں نے اپنی ایک اور پوسٹ میں لکھا، ’’لاس اینجلس میں واقعی سب کچھ برا دکھائی دے رہا ہے، مسلح دستے بلائیے!"

اپنی ایک اور پوسٹ میں صدر ٹرمپ نے لکھا: ’’چہروں پر ماسک پہنے لوگوں کو ابھی، فوراﹰ گرفتار کرو!‘‘

لاس اینجلس: آگ کے سبب ہلاکتیں 16، ڈیڑھ لاکھ بے گھر، ٹرمپ کی تنقید

کیلیفورنیا کے گورنر کی صدر ٹرمپ پر سخت تنقید

ریاست کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوزوم کا کہنا ہے کہ ’صورتحال مزید شدت اختیار کر سکتی‘ ہے اور ’میرینز کی تعیناتی کا خدشہ‘ بھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے لاس اینجلس میں ہونے والے مظاہروں کے دوران میرینز کی تعینات کرنے کی دھمکی صورتحال کو مزید خراب کر رہی ہے۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ’’امن و امان کے تحفظ‘‘ کے لیے نیشنل گارڈز کی تعیناتی کے اپنے فیصلے کا دفاع کیا ہے، جبکہ امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے خبردار کیا ہے کہ پینٹاگون قانون نافذ کرنے والے وفاقی اداروں کی مدد کے لیے لاس اینجلس میں فعال ڈیوٹی میرینز بھیجنے کے لیے تیار ہے۔

عام طور پر گورنر کی درخواست پر ہی ریاست کی نیشنل گارڈ فورس کو تعینات کیا جاتا ہے۔ تاہم ایکس پر ایک پوسٹ میں نیوزوم نے کہا، ’’مظاہروں کے خلاف کارروائی کا نظم و نسق مقامی پولیس نے سنبھال رکھا تھا، اس کے باوجود ٹرمپ نے اس طرح کا اقدام کیا ہے۔‘‘

امریکہ: لاکھوں تارکین وطن ملک بدر کیے جانے کا امکان

انہوں نے مزید کہا: ’’لاس اینجلس، پرامن رہیں۔

اس جال میں نہ آئیں، جس کی انتہا پسند امید کر رہے ہیں۔‘‘

واضح رہے کہ کیلیفورنیا کے گورنر نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے نیشنل گارڈز کی تعیناتی کو ’’غیر قانونی‘‘ اور ’’غیر اخلاقی‘‘ فعل قرار دیتے ہوئے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی دھمکی بھی دی ہے۔

انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا: ’’ڈونلڈ ٹرمپ نے وہ حالات پیدا کیے ہیں، جو آج رات آپ اپنے ٹی وی پر دیکھ رہے ہیں۔

انہوں نے حالات کو مزید خراب کر دیا ہے ۔ ۔ ۔ وہ اس آگ میں ایندھن ڈالنے کا کام کر رہے ہیں۔‘‘

ریاستی گورنر نے صدر ٹرمپ کی جانب سے نیشنل گارڈز کی تعیناتی کو ایک غیر آئینی عمل قرار دیتے ہوئے کہا، ’’ہم کل اس کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کے بارے میں غور کرنے والے ہیں۔‘‘

نیوزوم نے ٹرمپ کو ’’سرد پتھر کے مانند جھوٹا‘‘ قرار دیا اور کہا کہ احتجاج شروع ہونے کے بعد صدر نے جب فون کال کی، تو اس دوران انہوں نے نیشنل گارڈز کی تعیناتی کے بارے میں کوئی بات تک نہیں کی تھی۔

ٹرمپ کی نئی امیگریشن پالیسی افغان شہریوں کے لیے بڑا دھچکہ

لاس اینجلس کی میئر کا بھی ٹرمپ پر الزام

لاس اینجلس کی میئر کیرن باس نے بھی ٹرمپ انتظامیہ پر الزام عائد اور کہا کہ وائٹ ہاؤس ہی شہر میں کشیدگی میں اضافے کا ذمہ دار ہے۔ انہوں نے مظاہرین پر زور دیا کہ وہ پرامن رہیں اور ’’(امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ) کی انتظامیہ کے ہاتھوں میں نہ کھیلیں۔

‘‘

صحافیوں سے بات کرتے ہوئے میئر باس نے کہا کہ ایل اے میں منظر عام پر آنے والی ’’افراتفری (ٹرمپ) انتظامیہ کی جانب سے اکسائے جانے کا نتیجہ ہے۔‘‘

واضح رہے کہ وائٹ ہاؤس نے نیشنل گارڈز کو تعینات کر دیا ہے اور دھمکی دی ہے کہ اگر بدامنی جاری رہی تو وہاں میرینز کو بھی بھیج دیا جائے گا۔

باس نے کہا، ’’جب آپ ہوم ڈپو اور کام کی جگہوں پر چھاپے مارتے ہیں، جب آپ والدین اور بچوں کو جدا کرتے ہیں، اور جب آپ ہماری سڑکوں پر بکتر بند دستوں کے قافلے لاتے ہیں، تو آپ خوف و ہراس کا باعث بنتے ہیں۔ اور وفاقی دستوں کی تعیناتی تو خطرناک قسم کی کشیدگی میں اضافہ ہی کرتی ہے۔‘‘

ادارت: مقبول ملک

متعلقہ مضامین

  • چین اور امریکا کے درمیان تجارتی مذاکرات کا نیا مرحلہ لندن میں شروع
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ حادثے سے بال بال بچ گئے
  • ٹرمپ کی غزہ پر نظر برقرار، ایک بار پھر امریکی تحویل میں لینے کا اشارہ دے دیا
  • امریکی شہر لاس اینجلس میں مظاہرے اور بدامنی جاری
  • صدر ٹرمپ پر نفرت کا الزام لگانے والا امریکا صحافی معطل
  • کیا امریکا نے تجارتی جنگ میں فیصلہ کُن پسپائی اختیار کرلی؟
  • ایران امریکا مذاکرات، حکومتوں کا وجود امریکی خوشنودی پر منحصر 
  • امریکا کی جانب سے سفری پابندی اس کی نسل پرستانہ ذہنیت کی عکاس ہے، ایران
  • چین امریکا تجارتی مذاکرات پیر کو لندن میں ہوں گے
  • امریکا کی ایران پر نئی پابندیاں، ایران کا ردعمل بھی آگیا