سپریم کورٹ کے سینیئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ میں ججز کمیٹی کا رکن ہوں مگر مجھے علم ہی نہیں کہ آئینی ترمیم کا کیس سماعت کے لیے مقرر کردیا گیا ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے یہ ریمارکس بینچز کے اختیارات سے متعلقہ کیس مقرر نہ ہونے کے معاملے پر سماعت کے دوران دیے۔ مقدمہ میں فریق کے وکیل بیرسٹر صلاح الدین عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ کراچی سے صرف اسی کیس کے لیے آیا ہوں لیکن کاز لسٹ جاری نہیں ہوئی، عدالت نے آج کے لیے مقدمہ مقرر کرنے کا حکم دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ بینچز کے اختیارات محدود کرنے کا معاملہ، تحریری حکمنامہ جاری

جسٹس مںصور علی شاہ نے کہا کہ ہمیں اس حوالے سے کچھ نہیں بتایا گیا، ایڈیشنل رجسٹرار نذر عباس کو فوری بلائیں تاکہ پتا چلے کیس کیوں نہیں مقرر ہوا۔ بعدازاں، ڈپٹی رجسٹرار ذوالفقار احمد عدالت میں پیش ہوئے اور عدالت کو بتایا کہ ایڈیشنل رجسٹرار کی طبیعت ٹھیک نہیں، وہ چھٹی پر ہیں۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا جو مقدمہ مقرر کرنے کا حکم دیا وہ کیوں نہیں لگا، جس پر ڈپٹی رجسٹرار نے جواب دیا کہ ججز کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ ترمیم سے متعلقہ کیس 27 جنوری کو آئینی بینچ میں لگے گا۔ جسٹس منصور علی شاہ بولے، ’میں خود بھی کمیٹی کا رکن ہوں، مجھے تو کچھ علم نہیں‘۔

جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیے کہ جوڈیشل آرڈر کو انتظامی کمیٹی کیسے نظرانداز کرسکتی ہے۔ جسٹس عقیل عباسی نے بھی سوال کیا کہ کیا عدالتی حکم کمیٹی کے سامنے رکھا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: بینچز کے دائرہ اختیار سے متعلق کیس کی سماعت پیر تک ملتوی

ڈپٹی رجسٹرار نے جواب دیا کہ عدالتی حکم کمیٹی میں پیش کیا تھا۔ جسٹس عائشہ ملک نے استفسار کیا کہ ہماری پورے ہفتے کی کاز لسٹ کیوں تبدیل کردی گئی، ہم نے ٹیکس کے مقدمات مقرر کر رکھے تھے، جو تبدیل کردیے گئے۔

بعدازاں، عدالت نے ججز کمیٹی کا پاس کردہ آرڈر اور مینٹنگ منٹس کی تفصیلات طلب کرلیں۔ جسٹس عائشہ ملک نے ڈپٹی رجسٹرار سے کہا کہ کاز لسٹ کیوں تبدیل کی گئی اس حوالے سے کوئی تحریری ہدایت ہے تو وہ بھی پیش کریں۔ عدالت نے کیس کی سماعت میں مختصر وقفہ کردیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

27 جنوری wenews آئینی ترمیم اختیار محدود بینچز جسٹس عائشہ ملک جسٹس منصور علی شاہ دائرہ اختیارات سپریم کورٹ سماعت کیس مقرر.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اختیار محدود جسٹس عائشہ ملک جسٹس منصور علی شاہ دائرہ اختیارات سپریم کورٹ کیس جسٹس منصور علی شاہ جسٹس عائشہ ملک ڈپٹی رجسٹرار سپریم کورٹ علی شاہ نے ججز کمیٹی کمیٹی کا کیس کی کے لیے

پڑھیں:

26 نومبر ڈی چوک احتجاج کیس: پی ٹی آئی وکلاء کی جانب سے آج بھی گواہوں پر جرح نہ ہوسکی

فائل فوٹو۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں پی ٹی آئی کارکنوں کے خلاف 26 نومبر ڈی چوک احتجاج کیس میں پی ٹی آئی وکلاء کی جانب سے آج بھی گواہوں پر جرح نہ ہوسکی۔ 

وکیل علی بخاری نے کہا کہ ہم نے ٹرانسفر کے حوالے سے درخواست دائر کی ہے، عدالت ٹرانسفر کے حوالے سے درخواست پر فیصلے تک سماعت ملتوی کرے۔

اس موقع پر علی بخاری اور پراسیکیوٹر عثمان رانا کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔

پراسیکیوٹر عثمان رانا کا کہنا تھا کہ یہ عدالت پابند نہیں کہ فیصلے تک سماعت ملتوی کرے۔ 

علی بخاری نے اس پر کہا کہ عدالت پابند ہے کیونکہ عدالت کو انصاف کے ساتھ فیصلہ کرنا ہے۔

پی ٹی آئی کے وکیل فتح اللّٰہ برکی کی جانب سے گواہان کے بیان میں رد و بدل کا الزام عائد کیا گیا۔

جج احمد شہزاد نے کہا کہ آپ نے اس کیس میں وکالت نامہ ہی نہیں دیا، آپ خاموش رہیں۔ 

جج احمد شہزاد نے مزید کہا کہ ہمیں سیشن کورٹ کی جانب سے سماعت یا فیصلے سے ابھی تک نہیں روکا گیا۔ 

انکا مزید کہنا تھا کہ ملزمان کو جرح نہ کرنے پر 3 - 3 ہزار روپے جرمانہ عائد کرتے ہیں۔ 

جج احمد شہزاد نے پی ٹی آئی وکلا کو کل ہر صورت میں جرح کرنے کی ہدایت کر دی۔

متعلقہ مضامین

  • خیبرپختونخوا سول سرونٹ پروموشن پالیسی 2009 میں ترمیم کردی گئی۔
  • کے پی: بلدیاتی نمائندوں کو 3 سال توسیع دینے کی درخواست، وکیل کی استدعا پر سماعت ملتوی
  • عمران خان سے ملاقات نہ کروانے پر دائر توہین عدالت کیس کل سماعت کے لیے مقرر
  • بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کروانے پر دائر توہین عدالت کی درخواستیں کل سماعت کیلئے مقرر
  • جج سے بات نہ ہونے پر علیمہ خان کمرہ عدالت میں بانی کے فوکل پرسن پر برہم 
  • عمران خان کی نااہلی پر احتجاج کا کیس، ملزمان پر فرد جرم عائد
  • اداکار ساجد حسن کے بیٹے ساحر حسن پر فرد جرم عائد کرنے کیلئے تاریخ مقرر
  • 26ویں ترمیم معاملہ، بانی کی پی ٹی آئی قیادت کو چیف جسٹس کو خط لکھنے کی ہدایت، فیصل چوہدری
  • ایک سال بعد جرم یاد آنا حیران کن ہے، ناانصافی پر عدالت آنکھیں بند نہیں رکھ سکتی، سپریم کورٹ
  • 26 نومبر ڈی چوک احتجاج کیس: پی ٹی آئی وکلاء کی جانب سے آج بھی گواہوں پر جرح نہ ہوسکی