غزہ جنگ بندی پر پوپ فرانسس کا خیرمقدم
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے غزہ جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد شروع ہونے کا خیر مقدم کیا ہے۔
اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ معاہدے میں شامل تمام ثالث کاروں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، امید ہے تمام فریقین غزہ جنگ بندی معاہدے کا احترام کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بہت جلد تمام یرغمالی واپس اپنے گھروں کو اپنے پیاروں کے پاس پہنچیں گے، غزہ میں اشد ضروری انسانی امداد بہت جلد پہنچنے کی بھی امید ہے۔
پوپ فرانسس نے کہا کہ امید کرتے ہیں اسرائیل اور فلسطین سیاسی حکام دو ریاستی حل تک بھی پہنچیں گے، دعا ہے سب بات چیت، مفاہمت اور امن کے لیے راضی رہیں۔
واضح رہے کہ غزہ میں اسرائیل اور حماس جنگ بندی کے بعد حماس نے غزہ سے 3 اسرائیلی یرغمالی خواتین کو رہا کردیا جبکہ اسرائیل نے 90 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
امریکا اور اسرائیل کا غزہ جنگ بندی مذاکرات سے اچانک انخلا، حماس پر نیک نیتی کی کمی کا الزام
دوحہ: امریکا اور اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں جاری غزہ جنگ بندی مذاکرات سے اچانک اپنے وفود واپس بُلا لیے ہیں۔ ان مذاکرات میں مصر اور قطر ثالث کے طور پر شریک تھے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ فیصلہ اس وقت کیا گیا جب حماس نے اپنی تجاویز پر مبنی ردعمل جمع کرایا۔ اس کے فوراً بعد اسرائیل اور امریکا نے اپنے نمائندے مشاورت کے لیے واپس بلانے کا اعلان کیا۔
اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کے مطابق، مذاکرات کاروں کو حماس کے جواب کے بعد واپس بلا کر صورتحال کا ازسرِنو جائزہ لینے کی ضرورت محسوس کی گئی۔
امریکی نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف نے ایک بیان میں کہا کہ "ثالثوں نے بہت کوشش کی، لیکن ہمیں حماس کی طرف سے نہ نیت نظر آئی اور نہ سنجیدگی۔ اب ہم یرغمالیوں کی واپسی اور غزہ کے عوام کے لیے پائیدار حل کے متبادل طریقوں پر غور کریں گے۔"
اس سے قبل اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو بھی کہہ چکے ہیں کہ ان کی حکومت جنگ بندی کی حامی ہے، لیکن ان کے مطابق حماس جنگ کے خاتمے میں رکاوٹ بن رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق حماس نے بدھ کے روز جنگ بندی معاہدے کا جواب پیش کیا تھا، جس میں انہوں نے بعض شقوں میں ترامیم کی تجاویز دی تھیں، جن میں امداد کی رسائی، اسرائیلی فوجی انخلا والے علاقوں کے نقشے، اور مستقل جنگ بندی کی ضمانتیں شامل تھیں۔
دو ہفتوں سے جاری ان مذاکرات میں کسی بڑی پیش رفت کا اعلان نہ ہونے کے بعد یہ اچانک انخلا خطے میں مزید بے یقینی کو جنم دے رہا ہے۔