سیف علی خان پر حملہ کرنے والے ملزم کا اعترافِ جرم
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
بالی ووڈ کے چھوٹے نواب اداکار سیف علی خان پر ہونے والے حملے کے الزام میں گرفتار بنگلا دیشی ملزم شریف الاسلام شہزاد نے مبینہ طور پر اعترافِ جرم کر لیا۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ 30 سالہ محمد شریف الاسلام شہزاد نے اعترافِ جرم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ ہاں، میں نے ہی یہ حملہ کیا ہے‘۔
پولیس ذرائع کے مطابق سیف علی خان پر حملے کے 70 گھنٹے سے زیادہ کی تلاش کے بعد اس کیس میں پیش رفت ہوئی ہے۔
ممبئی کے علاقے باندرہ میں واقع سیف علی خان کے گھر سے تقریباً 35 کلو میٹر دور سے محمد شریف الاسلام شہزاد کو اداکار پر حملے کے جرم میں گرفتار کیا گیا۔
ممبئی پولیس نے لیبر کنٹریکٹر کی فراہم کردہ معلومات کی بنیاد پر 7 گھنٹے جاری رہنے والے آپریشن کے بعد شہزاد کو جنگلاتی علاقے میں لیبر کیمپ سے گرفتار کیا۔
سینئر پولیس افسر کے مطابق دورانِ تفتیش ملزم نے اعترافِ جرم کیا ہے۔
واضح رہے کہ گرفتار ملزم کو گزشتہ روز ممبئی کی ایک عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں ملزم کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ ان کے مؤکل کے پاس سے کچھ برآمد نہیں ہوا، انہیں اس کیس میں پھنسایا جا رہا ہے۔
ملزم کے وکیل نے عدالت سے کہا کہ ملزم کے خلاف الزامات جھوٹے ہیں اور یہ معاملہ اس لیے توجہ کا مرکز ہے کیونکہ ایک سیلیبریٹی اس میں ہدف بنے ہیں۔
وکیل کا کہنا تھا کہ ان کے مؤکل کو اس ہائی پروفائل کیس میں قربانی کا بکرا بنا کر پھنسایا جا رہا ہے۔
بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وکیل کا کہنا تھا کہ ملزم کے پاس کوئی چیز برآمد نہیں ہوئی۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق سیف علی خان حملہ کیس میں گرفتار ملزم شریف الاسلام شہزاد کو 5 روز کے لیے سٹی پولیس کی تحویل میں دے دیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سیف علی خان کے مطابق ملزم کے کیس میں
پڑھیں:
کراچی: بچے بچیوں کے ساتھ بدفعلی کرنے والے ملزم کے بارے میں علاقہ مکین کیا کہتے ہیں؟
کراچی میں بچے اور بچیوں سے زیادتی کرنے اور ان کی نازیبا ویڈیوز بنانے کے الزام میں قیوم آباد کے علاقے سے ایک شبیر احمد نامی شخص گرفتار کرلیا گیا جس کے بارے میں متاثرہ محلے کے مکینوں نے تفصیلات سے آگاہ کیا ہے۔
پولیس کے مطابق ملزم پر الزام ہے کہ اس نے گزشتہ تقریباً 10 سالوں سے کم عمر بچیوں اور لڑکوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی اور اس عمل کی ویڈیوز بنائیں۔ پولیس نے ملزم کے قبضے سے موبائل فون اور یو ایس بیز برآمد کیں جن میں یہ غیر اخلاقی ویڈیوز موجود تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: 100 سے زائد بچوں سے زیادتی کا مرتکب شخص گرفتار، ویڈیوز برآمد، این سی آر سی کا شدید ردعمل
ابتدائی طبی معائنے میں 4 میں سے 3 کم عمر لڑکیوں کے ساتھ جنسی تشدد کے شواہد ملے ہیں۔
پولیس نے ملزم سے مزید تفتیش کے لیے جسمانی ریمانڈ حاصل کیا ہوا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ جرم کی نوعیت سنگین ہے اور قانونی دفعات جنسی زیادتی (خاص طور پر نابالغ بچوں کے خلاف) سے متعلقہ ہیں۔
علاقہ مکین کہتے ہیں کہ یہ افسوسناک واقعہ ہے اور ایسے شخص کو سرعام پھانسی دے دینی چاہیے۔
ایک مکین کا کہنا تھا کہ وہ گزشتہ 10 برس سے ملزم کو جانتا ہے اور اس نے لانڈھی کے علاقے میں ہر طرح کی مزدوری کی ہے۔ مکین نے بتایا کہ ملزم رہائش بھی بدلتا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کرائے پر مکان دینے والوں کو بھی پہلے تحقیقات کرنی چاہییں اور پولیس کے پاس اندراج بھی کرنا چاہیے تاکہ کسی بھی شخص کا کریمنل ریکارڈ پتا لگایا جا سکے۔
قانونی ماہر خیر محمد خٹک کے مطابق چائلڈ ریپ کے لیے سخت سزائیں عمر قید یا سزائے موت جیسے قوانین موجود ہیں جن پر سختی سے عملدرآمد ہونے کے بعد ایسے واقعات کو روکا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پشاور: 8 سالہ بچی مبینہ زیادتی کے بعد قتل، لاش ہمسائے کے صندوق سے برآمد
ان کا کہنا ہے کہ چائلڈ پروٹیکشن یونٹ کا قیام ہر ضلع میں کیا جائے جو فوری مدد فراہم کرنے کا پابند ہو۔ ویڈیو اور ڈیجیٹل شواہد سے متعلق سائبر کرائم قوانین کو مزید مضبوط کیا جائے کیوں کہ ان شواہد کو مضبوط نہیں سمجھا جاتا۔
خیبر محمد خٹک کا مزید کہنا تھا کہ بچوں سے زیادتی کے کیسز کے لیے فوری سماعت اور فیصلہ کرنے والی عدالتیں بنائی جائیں۔ مزید جانیے اس ویڈیو رپورٹ میں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بچوں سے زیادتی بچوں کی نازیبا ویڈیوز چائلڈ ریپ قیوم آباد کراچی