آپریشنل وجوہات، 10 ملکی و غیر ملکی پروازیں تاخیر کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
—فائل فوٹو
موسم کی خرابی اور آپریشنل وجوہات کے باعث مختلف ایئر پورٹس پر 10 ملکی و غیر ملکی پروازیں تاخیر کا شکار ہو گئیں۔
فلائٹ شیڈول کے مطابق کراچی سے اسلام آباد کی پروازیں پی کے 300 اور 301 کی روانگی ڈھائی گھنٹے تاخیر کا شکار ہوئی۔
کراچی سے اسلام اباد کی پرواز پی اے 207 کی روانگی میں پونے دو گھنٹے تاخیر ہوئی جبکہ کراچی سے لاہور کی پروازیں ای ایف ایل 846 اور پی اے401 میں 5 سے 7 گھنٹے تاخیر کا شکار رہی۔
موسم کی خرابی کے باعث ملتان، فیصل آباد اور سیالکوٹ میں فلائٹ شیڈول متاثر ہو گیا۔
لاہور سے دبئی، جدہ، شارجہ، ریاض، استنبول کی پروازوں میں 1 سے ساڑھے 5 گھنٹے تاخیر کا شکار ہوئی ہے۔
اسلام آباد ایئر پورٹ سے پروازوں کی روانگی میں 1 سے ڈھائی گھنٹے تاخیر کا شکار ہوئی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: گھنٹے تاخیر کا شکار کی پروازیں
پڑھیں:
حج کا اختتام؛ حجاجِ کرام کی رمیٔ جمرات کے بعد منیٰ سے روانگی شروع
رواں برس فریضہ ادا کرنے والے حجاج ِ کرام آج رمی جمرات مکمل ہونے کے بعد منیٰ سے واپس روانہ ہو رہے ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق ضک 1446 ہجری (مطابق 2025) کا آخری مرحلہ مکمل ہو رہا ہے اور اور دنیا بھر سے آئے ہوئے لاکھوں عازمین آج اتوار 8 جون کو جمرات کے مقام پر جمرات (شیطان کی علامات) کو کنکریاں مارنے کے بعد منیٰ سے روانہ ہونا شروع ہو گئے ہیں۔
اکثر حجاج آج ہی غروبِ آفتاب سے قبل مکہ مکرمہ واپس چلے جائیں گے، جہاں سے وہ اپنے اپنے وطن واپسی کے مراحل کا آغاز کریں گے،تاہم بعض حجاج کل پیر 9 جون (13 ذی الحجہ) کو بھی منیٰ میں قیام کریں گے اور ایامِ تشریق کے تیسرے روز کی رمی کے بعد روانہ ہوں گے۔
مشاعرِ مقدسہ میں قائم خیموں کا یہ عارضی شہر، جو ہر سال ایامِ حج کے دوران آباد ہوتا ہے، اب دوبارہ آئندہ سال کے حج تک ویران ہو جائے گا۔ وادیٔ منیٰ میں حج کا نظم و ضبط سنبھالنے والی انتظامیہ نے آج (تیسرے دن) کی رمی کے لیے بھی بھرپور انتظامات کررکھے ہیں۔
حکام کے مطابق جمرات پل پر آج غیر معمولی رش متوقع ہے، اسی لیے اضافی سکیورٹی ٹیمیں تعینات کی گئی ہیں تاکہ ہجوم کی روانی کو یقینی بنایا جا سکے۔ رضاکاروں اور دیگر متعلقہ اداروں کی ٹیمیں بھی موجود ہیں، جو حاجیوں کو راستے کی نشاندہی اور عمومی رہنمائی فراہم کر رہی ہیں۔
حجاج کی سہولت کے لیے جانے اور واپسی کے راستوں کو الگ الگ رکھا گیا ہے اور اہلکاروں کو باقاعدہ قطاروں میں تعینات کیا گیا ہے تاکہ حجاج آرام اور سکون کے ساتھ اپنی رمی مکمل کر سکیں اور کسی بھی ہنگامی صورتحال سے بچا جا سکے۔