عادل بازئی کیس: الیکشن کمیشن آئینی ذمہ داری نبھانے میں ناکام رہا، جسٹس عائشہ کا اضافی نوٹ
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
کولاج فوٹو: فائل
ایم این اے عادل بازئی کی اپیل کے فیصلے میں جسٹس عائشہ ملک نے اضافی نوٹ تحریر کیا جس میں کہا گیا الیکشن کمیشن آئینی ذمہ داری نبھانے میں ناکام رہا۔
اس میں جسٹس عائشہ ملک نے تحریر کیا کہ آئین کے تحت حکومت کا اختیار صرف عوام کی مرضی پر مبنی ہے، یہ مرضی عوام کے اپنے حقِ رائے دہی کے استعمال، انتخابی و سیاسی عمل میں شرکت کے ذریعے ظاہر ہوتی ہے۔
اضافی نوٹ میں کہا گیا کہ انتخابات بنیادی طریقہ ہیں جس کے ذریعے رجسٹرڈ ووٹر اپنے نمائندے منتخب کرتے ہیں۔ اس مقدمے کے حقائق ظاہر کرتے ہیں کہ الیکشن کمیشن اپنی آئینی ذمہ داری نبھانے میں ناکام رہا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کردہ تفصیلی فیصلہ جاری کیا جس میں کہا گیا کہ کوئی ممبر پارلیمنٹ منحرف ہوجائے تو اسے شوکاز نوٹس جاری کرنا ضروری ہے۔
جسٹس عائشہ ملک نے تحریر کیا کہ 20 فروری 2024 کو اپنے حلف نامے کے تحت سنی اتحاد کونسل میں عادل بازئی نے شمولیت اختیار کی، چیئرمین سنی اتحاد کونسل نے 20 فروری 2024 کو الیکشن کمیشن کو شمولیت کی اطلاع دی۔ سنی اتحاد کونسل کیس میں دیے گئے فیصلے کی وجہ سے وہ قومی اسمبلی کے ایک آزاد رکن رہے۔
اس میں کہا گیا کہ یہ بھی واضح کیا کہ اس نے 16 فروری 2024 کےحلف نامے کو کبھی جمع نہیں کروایا، عادل بازئی نے حلف نامہ جعلی اور من گھڑت ہونے کے بارے سول مقدمہ اور فوجداری شکایت درج کروائی۔ سول مقدمے میں مذکورہ حلف نامہ 2 نومبر 2024 کو سینئر سول جج 1 کوئٹہ نے معطل کر دیا۔ فوجداری شکایت میں ایس ایچ او کی رپورٹ کی بنیاد پر مذکورہ حلف نامے کو جعلی اور من گھڑت قرار دیا گیا۔
این اے 262 کوئٹہ سے عادل بازئی کی رکنیت بحالی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔
جسٹس عائشہ نے اضافی نوٹ میں تحریر کیا کہ اپیل کنندہ کا پورا کیس اس بات پر مبنی تھا کہ وہ کبھی بھی ن لیگ کا امیدوار یا رکن نہیں رہا۔ انحراف کا معاملہ سامنے آیا تو الیکشن کمیشن نے اپیل کنندہ کے پیش کردہ کسی بھی ثبوت کو نہ دیکھا۔ سربراہ ن لیگ کی بات کو الیکشن کمیشن نے بغیر کسی جانچ پڑتال کے قبول کر لیا۔
انہوں نے لکھا یہ اقدامات ظاہر کرتے ہیں کہ الیکشن کمیشن نے ایک سیاسی جماعت اور حکومت کے حق میں جھکاؤ ظاہر کیا۔
جسٹس عائشہ ملک کا کہنا تھا کہ عدالت نے الیکشن کمیشن کو یاد دلایا ہے کہ انتخابات جمہوریت کےلیے ریڑھ کی ہڈی ہیں، عدالت نے الیکشن کمیشن کو یاد دلایا کہ الیکشن کمیشن انتخابی دیانتداری کا ضامن ہے، الیکشن کمیشن کی آزادی انتخابات کے عمل کےلیے بنیادی حیثیت رکھتی ہے، بصورت دیگر جمہوریت کی بنیادیں متزلزل ہو جاتی ہیں۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے رکن قومی اسمبلی عادل بازئی کو ڈی سیٹ کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
انہوں نے فیصلے میں کہا کہ عدالت نے یہ بھی تسلیم کیا کہ الیکشن کمیشن کو سیاسی اثر و رسوخ یا سیاسی انجینئرنگ کے تابع نہیں ہونا چاہیے، حکومت کے حق میں الیکشن کمیشن کا جھکاؤ سیاسی نظام کی قانونی حیثیت کو متاثر کرے گا۔
جسٹس عائشہ نے تحریر کیا کہ یہی وجہ ہے ایک آزاد آئینی ادارے کی ضرورت ہے تاکہ انتخابات کے ذریعے عوام کی مرضی کو عملی جامہ پہنایا جا سکے، یہ افسوسناک ہے کہ اس عدالت کے واضح احکامات کے باوجود الیکشن کمیشن اپنے آئینی فرائض کے برعکس طرزِ عمل اپناتا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: الیکشن کمیشن کو جسٹس عائشہ ملک عادل بازئی کی تحریر کیا کہ میں کہا گیا
پڑھیں:
شیخ محمد العیسی کی پاکستان کے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے ملاقات
مکہ مکرمہ میں گزشتہ روز رابطہ عالم اسلامی کے سیکریٹری جنرل اور علماء مسلمین کونسل کے صدر ڈاکٹر محمد العیسی نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس یحيیٰ آفریدی سے اہم ملاقات کی۔
ملاقات کے دوران اسلامی عدل کے اصول اور عالمی سطح پر عدل وانصاف کے عمومی اصولوں کی بگڑتی صورت حال پر تبادلہ خیال ہوا۔
دونوں شخصیات نے اس بات پر زور دیا کہ دنیا کو آج اسلامی عدل کے آفاقی اصولوں کی اشد ضرورت ہے تاکہ انسانیت کے درمیان انصاف، رحم اور احترام کو فروغ دیا جا سکے۔
ڈاکٹر محمد العیسی سعودی عرب کے ممتاز عالم، مفکر اور عالم اسلام میں بین الاقوامی سطح پر مؤثر شخصیت ہیں۔ وہ اس وقت رابطہ عالم اسلامی کے سیکریٹری جنرل کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں اور مسلم علماء کونسل کے صدر بھی ہیں۔
شیخ العیسی عالم بین المذاہب مکالمے، اعتدال پسندی اور رواداری کے داعی کے طور پر دنیا بھر میں معروف ہیں اور مختلف عالمی پلیٹ فارمز پر اسلام کے عادلانہ اور رحمت پر مبنی پیغام کو پیش کرنے میں پیش پیش رہتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
چیف جسٹس یحیٰ آفریدی ڈاکٹر محمد العیسی رابطہ عالم اسلامی